Towel germs
How many types of germs are there on a towel and after how many days should it be washed?
A survey found that
In the UK, 33 out of 100 people do it once a month, in India 20% do it twice a week
And some people in the world once a year
They work hard to wash towels.
Research has shown that dirt may not be visible on the soft fibers of a towel, but it is a breeding ground for millions of germs.
Some bacteria are carried by our bodies, some by the air (when they are hanging on a wire), and they are carried by the fibers of towels. People who dry their towels in the same room as the toilet can end up with bacteria from the toilet or fine vapors from the waste settling on nearby towels when they flush.
There are a thousand different types of bacteria on our skin that live alongside many other viruses and fungi, but most of them are good for us and protect us from infections caused by other bacteria.
Many of the bacteria found on towels are also common to us on our skin and in our environment. These include species of Staphylococcus bacteria and Escherichia coli, which are commonly found in the human intestines. There are also Salmonella and Shigella bacteria, which cause foodborne illnesses and diarrhea.
But some of these bacteria are also opportunistic pathogens, meaning they are harmless until they get to a place where they can do more harm. For example, if they get on your wound or cut, they can produce certain toxins or infect people with weakened immune systems. Our skin itself is also a major natural barrier against infection. It is our first line of defense against bacteria and other pathogens. So we shouldn't worry too much about transferring bacteria from a towel to our skin. But there is some evidence that wiping ourselves with a towel can also damage the skin and weaken our first line of defense against bacteria.
Perhaps the biggest problem arises when we pick up potentially harmful germs on our hands during the drying phase and touch our mouth, nose, and eyes with them.
This could mean that the towels we use most often for our hands may deserve more attention. Kitchen towels, which are used on our dishes, hands, and countertops, are another source of foodborne pathogens. Studies have also found that viruses like COVID-19 can survive on cotton fabrics for up to 24 hours.
Other viruses like mumps that spread through contact can be more dangerous, and health experts advise against using towels from infected people.
Reusable towels pose a higher risk of transmitting infection, which is why there is a growing trend toward using disposable paper towels and air dryers in hospitals and public restrooms.
Clearly, the longer we use towels, and the longer they stay wet, the more favorable the environment for microbes becomes and the more likely it is that harmful microbes will grow on them.
How often should we wash our towels?
Elizabeth Scott recommends washing towels at least once a week. Towels used by sick people need to be washed on a daily basis.
The study also found that washing with antibacterial detergent and hot water, followed by drying clothes in the sun, is the most effective way to reduce bacteria and fungal germs.
تولیے کے جراثیم
تولیے پر کتنی اقسام کے جراثیم ہوتے ہیں اور اسے کتنے دن بعد دھونا چاہیے؟؟؟
ایک سروے سے پتا چلا ہے کہ
برطانیہ میں 100 میں سے 33 افراد مہینے میں ایک بار، انڈیا میں 20 فیصد افراد ہفتے میں دو بار
اور دنیا میں کچھ لوگ سال میں ایک بار
تولیہ دھونے کی مشقت کرتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ تولیے کے نرم ملائم ریشوں پر گندگی بظاہر نظر نہ آتی ہو لیکن وہ لاکھوں جرثوموں کی آماجگاہ ہوتا ہے۔
کچھ بیکٹیریا ہمارے جسم کے ذریعے، کچھ ہوا کے ذریعے( جب وہ تار پر لٹکے ہوتے ہیں) تولیے کے ریشوں میں سما جاتے ہیں۔ جو لوگ تولیے کو اسی کمرے میں خشک کرتے ہیں جہاں بیت الخلا ہو تو فلش کرتے وقت ٹوائلٹ کے بیکٹیریا یا پھر فضلے کے باریک بخارات قریبی تولیے میں بس جاتے ہیں۔
ہماری جلد پر بیکٹیریا کی ایک ہزار مختلف قسمیں موجود ہیں جو بہت سے دوسرے وائرسز اور فنگس کے ساتھ رہتی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر ہمارے لیے اچھے ہوتے ہیں اور ہمیں دوسرے بیکٹیریا سے ہونے والے انفیکشن سے محفوظ رکھتے ہیں۔
بہت سے بیکٹیریا جو تولیوں پر پائے جاتے ہیں وہ ہمیں اپنی جلد اور ہمارے ماحول میں بھی عام ہوتے ہیں۔ ان میں سٹیفیلوکوکس بیکٹیریا اور ایشریچیا کولی کی نسلیں شامل ہیں جو عام طور پر انسانی آنتوں میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ سالمونیلا اور شگیلا بیکٹیریا بھی ہیں جو کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اسہال یعنی دست کا باعث بنتے ہیں۔
لیکن ان میں سے کچھ بیکٹیریا موقع پرست پیتھوجینز بھی ہیں یعنی وہ اس وقت تک بے ضرر ہوتے ہیں جب تک کہ وہ کسی ایسی جگہ نہ پہنچ جائیں جہاں وہ زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہوں۔ مثلا اگر وہ آپ کے زخم یا کٹے ہوئے حصے پر پہنچ جائیں تو وہ بعض زہریلے مواد پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں یا کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری جلد بذات خود بھی انفیکشن کے خلاف ایک بڑی قدرتی رکاوٹ ہے۔ یہ بیکٹیریا اور دیگر پیتھوجینز کے خلاف ہمارے دفاع کی پہلی سرحد ہے۔ لہذا بیکٹیریا کو تولیہ سے ہماری جلد میں منتقل کرنے سے ہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن کچھ شواہد موجود ہیں کہ تولیہ سے خود کو صاف کرنے سے بھی جلد کو نقصان پہنچتا ہے اور یہ بیکٹریا کے خلاف ہماری پہلی سرحد کو کمزور کرتا ہے۔
شاید سب سے بڑا مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم خود کو خشک کرنے کے مرحلے کے دوران ممکنہ طور پر نقصان دہ جرثوموں کو اپنے ہاتھوں پر اٹھا لیتے ہیں اور ان سے اپنے منھ ،ناک اور آنکھوں کو چھوتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ تولیے جو ہم اپنے ہاتھوں کے لیے اکثر استعمال کرتے ہیں، شاید زیادہ توجہ کے مستحق ہوں۔ باورچی خانے کے تولیے جو ہمارے برتنوں، ہاتھوں اور سلیب کی سطحوں پر استعمال ہوتے ہیں وہ کھانے سے پیدا ہونے والے پیتھوجینز یعنی بیماری کے جرثوموں کے پھیلاؤ کا ایک اور ذریعہ ہیں۔ مطالعات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کووڈ 19 جیسے وائرس سوتی کپڑوں پر 24 گھنٹے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
ایم پاکس جیسے دوسرے وائرس جو رابطے سے پھیلتے ہیں وہ زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں اور صحت کے ماہرین متاثرہ لوگوں کے تولیے کو استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں۔
دوبارہ استعمال کے قابل تولیوں سے انفیکشن کی منتقلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اسی لیے اب ہسپتالوں اور عوامی غسل خانوں میں ڈسپوزایبل کاغذی تولیے اور ایئر ڈرائر استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
واضح طور پر ہم جتنی دیر تک تولیے استعمال کرتے ہیں، اور وہ جتنی دیر گیلے رہتے ہیں، جرثوموں کے لیے ماحول اتنا ہی زیادہ سازگار ہوتا ہے اور ان پر نقصان دہ جرثوموں کے بڑھنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ہمیں اپنے تولیے کتنی بار دھونے چاہیں؟
الیزابیتھ سکاٹ ہفتے میں کم از کم ایک بار تولیوں کو دھونے کی تجویز پیش کرتی ہیں۔ بیمار افراد کے زیر استعمال تولیوں کو روزانہ کی بنیاد پر دھونے کی ضرورت ہے۔
تحقیق میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ جراثیم کش ڈٹرجنٹ اور گرم پانی کے ساتھ دھو کر نتھارنا اور کپڑوں کو دھوپ میں سکھانا، بیکٹیریا اور فنگل جرثوموں کو کم کرنے میں سب سے زیادہ مؤثر طریقہ ہے
Comments
Post a Comment