دنیا اور اخرت کے درمیان ایک اور عالَم ہے جس کو برزخ کہتے ہیں . مرنے کے بعد اور قیامت سے پہلے تمام اِنس و جن کو حسب مراتب اس میں رہنا ہوتا ہیں اور یہ عالَم اس دنیا سے بہت بڑا ہے ۔ دنیا کے ساتھ برزخ کو وہی نسبت ہے جو ماں کے پیٹ کے ساتھ دنیا کو ہر شخص کی جتنی زندگی مقرّر ہے اس میں نہ زیادتی ہو سکتی ہے اور نہ کمی ہو سکتی ہے۔ مرنے کے بعد مسلمان کی روح حسبِ مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے اور ان کا تعلق بدن سے ہوتا ہے ۔ جو کوئی قبر پر ائے اسے دیکھتے، پہچانتے، اور اس کی بات سنتے ہیں۔ مردہ کلام بھی کرتا ہے اور اس کے کلام کو جن اور انسان کے سوا تمام حیوانات وغیرہ سنتے ہیں۔جب مردہ کو قبر میں دفن کرتے ہیں مردہ نیک ہو تو قبر وسیع ہو جاتی ہے اور اگر گناہگار ہو تو اُس کو اس زور سے دباتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں جب دفن کرنے والے دفن کرکے وہاں سے چلتے ہیں وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اس وقت اس کے پاس دو فرشتے اجا تے ہیں اور ان سے سوال کرتے ہیں
تیرا رب کون ہے؟
تیرا دین کیا ہے؟
نبی ﷺ کے بارے میں تُو کیا کہتا تھا؟
مردہ نیک ھوگا تو پہلے سوال کا جواب دے گا
میرا رب اﷲ پاک ہے‘‘اور دوسرے کا جواب دے گا ’’میرا دین اسلام ہے
تیسرے سوال کا جواب دے گا’’وہ تو رسول پاک ﷺ ہیں ۔
وہ کہیں گے تجھے کس نے بتایا کہے گا میں نے اﷲ پاک کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور تصدیق کی بعض روایتوں میں ایا ہے کہ سوال کا جواب پا کر کہیں گے کہ ہمیں تو معلوم تھا کہ تُو یہی کہے گا اس وقت اسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ میرے بندہ نے سچ کہا اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھاؤ اور جنت کا لباس پہناؤ اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو جنت کی نسیم اور خوشبو اس کے پاس اتی رہے گی اور جہاں تک نگاہ پھیلے گی وہاں تک اس کی قبر کشادہ کر دی جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ تو سو جیسے دُولہا سوتا ہے ۔ یہ خواص کے لیے عموماً ہے اور عوام میں ان کے لیے جن کو اللّٰه پاک چاہے وسعتِ قبر اتنا کریگا ۔ قبر کی کشادگی مختلف ہوگی بعض کیلئے ستّر ہاتھ لمبی چوڑی بعض کے لیے جتنی وہ چاہے زیادہ حتیٰ کہ جہاں تک نگاہ پہنچے اور بعض پر عذاب ہوگا ان کے گناہ کے مطابق اور اگر مُردہ گناہگار ہے تو سب سوالوں کے جواب میں یہ کہے گا افسوس مجھے تو کچھ معلوم نہیں میں لوگوں کو کہتے سنتا تھا خود بھی کہتا تھا اس وقت ایک پکارنے والا اسمان سے پکارے گا کہ یہ جھوٹا ہے اس کے لیے اگ کا بچھونا بچھاؤ اور اگ کا لباس پہناؤ اور جہنم کی طرف ایک دروازہ کھول دو ۔ اس کی گرمی اور لپٹ اس کو پہنچے گی اور اس پر عذاب دینے کے لیے دو فرشتے مقرر ہوں گے جو اندھے اور بہرے ہوں گے ان کے پاس لوہے کا گُرز ہوگا اگر پہاڑ پر مارا جائے تو خاک ہو جائے اس ہتوڑے سے اس کو مارتے رہیں گے سانپ اور بچھو اسے عذاب پہنچاتے رہیں گے ۔ اعمال اپنے مناسب شکل پر متشکل ہو کر کتّا ، بھیڑیا یا کسی اور شکل کے بن کر اس کو ایذا پہنچائیں گے اور نیکوں کے اعمال اچھے صورت پر متشکل ہو کر ان کا دل بہلایں گے ۔ عذابِ قبر حق ہے جسم و روح دونوں پر ہوتا ہیں مردہ اگر قبر میں دفن نہ کیا جائے تو جہاں پڑا رہ گیا یا پھینک دیا گیا غرض کہیں ہو اس سے وہیں سوالات ہوں گے اور وہیں ثواب یا عذاب اُسے پہنچے گا یہاں تک کہ جسے جانور کھا گیا تو جانور کے پیٹ میں ثواب و عذاب اور جو کچھ ہو پہنچے گا ۔ انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام ، اولیائے کرام ، با عمل علمائے دین ، شہدا ، حافظ قرآن جو قرآن پاک پر عمل کرنے والے ہو ان کے بدن کو مٹی نہیں کھا سکتی ۔ جو شخص انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی شان میں یہ کلمہ کہے کہ مر کے مٹی میں مل گئے کم علم ہیں
Comments
Post a Comment