34) بیداری میں نبی پاک ﷺ کے دیدار کے واقعات



بیداری میں نبی پاک ﷺ کے دیدار کے واقعات

 مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کا دورِ خلافت تھا جنگِ مرجُ القبائل کے پہلے دن رومی لشکر ایک بہادر اور جنگی داؤ پیچ میں مہارت رکھنے والے مجاہد حضرت ابوالھَول دَامِس رحمۃ اللّٰه علیہ کو قیدی بنا کر لے گیا۔ دوسرے دن اِسلامی لشکر پوری تیاری کے ساتھ میدان میں موجود تھا ، دونوں لشکروں میں جنگ جاری تھی ، یکایک مجاہدین نے دیکھا کہ رومی لشکر کے پیچھے سے صفیں چیرتے ہوئے ، رومیوں کی لاشوں کے ڈھیر لگاتے ہوئے چند مجاہدین آگے بڑھتے چلے آرہے ہیں۔ پہلے تو مجاہدین نے سمجھا کہ شاید یہ فرشتے ہیں جو اللہ پاک نے ہماری مدد کے لئے بھیجے ہیں لیکن جوں ہی وہ قریب آئے تو دیکھا کہ یہ تو وہی حضرت دامس رحمۃُ اللہِ علیہ اور ان کے ساتھی ہیں کہ جنہیں کل قیدی بنا لیا گیا تھا۔ جب لشکر کے امیر حضرت میسرہ بن مسروق رضی اللہُ عنہ نے حضرت دَامِس رحمۃُ اللہِ علیہ سے پوچھا : آپ کہاں تھے؟ 

پورا لشکر آپ کے لئے فکر مند تھا ۔ تو انہوں نے بتایا : کل دشمنوں نے ہم پر غلبہ پا کر میرے ساتھیوں سمیت مجھے قیدی بنا لیا اور ہمیں لے جا کر زنجیروں سے باندھ دیا۔ جب رات ہوئی تو میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی ۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میری زنجیروں پر اپنا دَستِ مبارک رکھا تو وہ فوراً کھل گئیں ، اسی طرح آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے دیگر ساتھیوں کی زنجیریں بھی کھول دیں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نےفرمایا  اے دامس میسرہ کو میرا سلام کہنا اور انہیں کہنا کہ اللہ پاک تمہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ 

حضرت علّامہ جلالُ الدّین سُیُوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کو جب ایک آدمی نے بادشاہ کے پاس سفارش کے لئے چلنے کی درخواست لکھی تو آپ نے اس کے جواب میں لکھا : میرے بھائی! اَلحمدُ لِلّٰہ میں اِس وَقت تک رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمتِ با بَرَکت میں 75 بار بیداری کی حالت میں حاضِر ہو چکا ہوں۔ اگر مجھے بادشاہ و اُمَراء کے پاس جانے میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زیارت سے محرومی کا خوف نہ ہوتا تو ضَرور جاتا اور بادشاہ سے تمہاری سِفارش کرتا۔ 

اللہ پاک کے ایک ولی کسی فقیہ کی مجلس میں تشریف فرما تھے۔ اُس فقیہ نے ایک حدیث بیان کی تو وہاں موجود وَلِیُّ اللہ نے فرمایا : یہ حدیث باطل ہے ۔ فقیہ نے کہا : آپ کو کیسے معلوم ہوا ؟ 

تو اللہ کے ولی نے کہا : رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تمہارے پاس کھڑے فرما رہے ہیں : یہ میرا فرمان نہیں ہے۔ اُس فقیہ کی آنکھوں سے پردے ہٹ گئے اور اُنہوں نے بھی رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا دیدار کر لیا۔ 

حضرت شیخ ابو العباس مُرْسِی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : اگر حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  لمحہ بھر کے لئے میری نگاہوں سے اوجھل ہو جائیں تو میں اپنے آپ کو (خاص مقرب) مسلمانوں میں سے شمار نہ کروں۔ 

حضرت ابو اللطائف ابن فارس وفائی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : میرے شیخ حضرت علی رحمۃُ اللہِ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب میں پانچ سال کا تھا تو میں شیخ یعقوب رحمۃُ اللہِ علیہ کے پاس قراٰنِ پاک پڑھنے جاتا تھا۔ ایک دن جب میں ان کے پاس گیا تو میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو نیند میں نہیں بلکہ بیداری میں دیکھا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سفید سوتی قمیص زیبِ تن کئے ہوئے ہیں ، پھر اس جیسی قمیص میں نے اپنے جسم پر بھی دیکھی۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : پڑھو میں نے سُوْرَۃُ الضُّحٰی اور سُورَۃُ اَلَمْ نَشْرَحْ پڑھی۔ پھر آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  میری نگاہوں سے اوجھل ہوگئے۔ میں اکیس سال کا ہوا تو جب مقامِ “ قَرَافہ “ میں فجر کی نماز شروع کی تو میں نے اپنے سامنے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دیکھا ، آپ نے مجھے سینے سے لگایا اور فرمایا 

(وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠) 

ترجَمۂ کنزُالایمان : اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو ، اس وقت سے مجھے گفتگو میں کمال حاصل ہو گیا

Comments