عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرتد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان یہودی ، عیسائ یا ہندوں وغیرہ ہو جاۓ حالانکہ ایسی بات نہیں ہے بلکہ مسلمان نماز ، روزہ اور نیک کاموں کے ساتھ بھی مرتد ہو سکتا ہے ۔ ارتداد کی چند صورتیں یہ ہیں
۔ 1) عورتوں کو دیۓ ہوے اسلامی حقوق کو کم سمجھنا
۔ 2) یا عورتوں کی حق تلفی تصور کرنا
۔3) میراث کے بعض صورتوں میں عورتوں کو مردوں کے مقابلے میں ادھا دینے پر اعتراض کرنا
۔ 4) عورتوں کو میراث دینا غلط تصور کرنا
۔ 5) مردوں کو طلاق دینے کے حق پر اعتراض کرنا
۔ 6) صحابہ کرام رضی اللّٰه تعالیٰ عنہم پر تنقید کرنا
۔ 7) اسلامی سزاوں کو وحشیانہ سمجھنا
۔ 8) ازواج مطہرات پر اعتراض کرنا
۔ 9) مرد کے چار شادیوں کے حق پر اعتراض کرنا
۔ 10) روزہ کو بے فائدہ سمجھنا ، نماز کو بے کار سمجھنا
یہ سب لوگ ہی ارتداد کے شکار ہیں ، علماء کو ان سب کا فکر کرنی ہے ، ان سب کو خالص اسلام کی طرف بلانا ہے ، بظاہر مسلمان کی صورت میں مرتد کی مثال حدیث شریف میں ائی ہے ، کہ اخیر زمانے میں لوگ نمازی ، روزہ دار اور حاجی ہو گے ، مگر مرتد ہو گے ۔
نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا اگے میری امت پر ایسا زمانہ اۓ گا کہ لوگ مسجد میں نماز پڑھیں گے ، لیکن ان میں سے کوئی ایمان والا نہ ہو گا
(دیلمی 3265)
ماہنامہ دارا لعلوم دیوبند انڈیا
Comments
Post a Comment