پردہ نہ کرنےکا رواج
ہمارے ہاں عام رواج بن گیا ہے کہ رشتہ داروں میں عورت کا غیر محرم سے پردہ نہیں ہوتا حالانکہ بے پردگی کبیرا گناہ ہے ۔ خلاصہ یہ کہ
خاوند کا چچا اور انکے بیٹے ، خاوند کا ماموں اور ان کے بیٹے ، خاوند کا پھوپھا اور ان کے بیٹے ، خاوند کا خالو اور ان کے بیٹے
بیٹے اور بیٹی کے سسرال کے مرد رشتہ دار سوائے داماد کے ۔ عورت کےچچا کا بیٹا ۔ ماموں کا بیٹا ۔ پھوپھا کا بیٹا ۔ خالو کا بیٹا
اسی طرح دیور ۔ جیٹھ ۔ بہنوی ۔ نندوی ۔ سالا ۔ خالو۔
بھتیجا(خاوند کے بھائ کا بیٹا) ۔ بھانجا(خاوند کے بہن کا بیٹا) ۔
مذکورہ رشتہ داروں کا ہم میں سے ہر ایک کے گھر میں آنا جانا لگا رہتا ہے ۔ ان سے باقاعدہ پردے کا اہتمام کیا جائے ۔ علماء فرماتے ہیں کہ عورت اپنے اپ کو ڈھانپ لے اور منہ چھپالے لیکن اگر چہرہ چھپانا مشکل ہو تو باقی ستر کرلے اور ہاتھ نہ ملایں ۔ زبان سے سلام کریں اور دل میں استغفار پڑھے ۔ مرد بھی غیر محرم عورتوں سے ہاتھ نہ ملائے اور دل میں استغفار پڑھے ۔ غیر محرم مردوں سے جس طرح چہرے کا پردہ ہے اسی طرح سر کے بالوں کا بھی پردہ ہے، لہذا مردوں کے سامنے سر کے بال کھولنا جائز نہیں ہے
اللہ تعالی نے مرد کو اپنے ماتحتوں کا ذمہ دار بنایا ہے ، مرد کے لیے اپنے ماتحتوں کے دینی احوال کی خبر گیری اور نیک تربیت کرنا ضروری ہے اور اِس ذمہ داری کے بارے میں ان سے پوچھ ہوگی ، لہذا والدین اور بڑے بھائیوں کی ذمہ داری ہے کہ گھر کی خواتین کو دینی احکام سیکھائیں اور ان کو شرعی پردہ کا اہتمام کروائیں ، لہذا اگر وہ استطاعت کے باوجود اس میں کوتاہی کریں گے تو گناہ گار ہوں گے۔
پردہ کا اہتمام کروانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنے گھر کے ماحول کو دینی بنائیں، ابتداءً نرمی اور محبت و بصیرت کے ساتھ تبلیغ کریں، اور روزانہ تھوڑی دیر کے لیے اکابرین کے کتب مثلا شرعی پردہ (مولانا عاشق الہی صاحب کی) ، اور پردہ کے شرعی احکام(تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی) وغیرہ کی تعلیم کریں، اگر سختی کا تحمل ہو تو بقدر ضرورت سختی بھی کریں۔ وقتاً فوقتاً حسب موقع انہیں حکمت و بصیرت کے ساتھ سمجھاتے رہیں، اور جب کبھی بے پردگی کا ارتکاب ہو ان کی طرف سے، تو ان کو بے پردگی سے منع کریں اور پردہ کی ترغیب دیتے جائیں ، اگر ان تمام کوششوں کے باوجود پردہ نہ کرتی ہوں ،اور ان سے بات ماننے کی کوئی امید بھی نہ ہوں، بلکہ اور بگڑنے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں مرد پر تلقین کرنا ضروری نہیں اور نہ گناہ گار ہوگا
Comments
Post a Comment