عورتوں کے مسائل اور ان کا حل
۔👈 لپ اسٹک ، ناخن پالش ، بالوں کو کلر کرنا ، بھویں تراشنا اور غیر ضروری بالوں کا حکم
لپ اسٹک (سرخی) میں اگر ناپاک چیز شامل نہ ہو تو عورتوں کے لیے اس کا لگانا جائز ہے البتہ اکر لپ اسٹک تہہ دار ہو جس کی وجہ سے ہونٹوں تک پانی نہ پہنچ سکے تو اس کو صاف کیے بغیر وضو اور غسل صحیح نہیں ہوگا۔
ناخن پالش لگانے سے اس کی تہہ جم جاتی ہے،جب تک اسے صاف نہ کر دیا جائے پانی نیچے نہیں پہنچ سکتا ناخن پالش کو صاف کیے بغیر نہ وضو ہوتا ہے نہ غسل اگر کسی کا انتقال اس حال میں ہو جائے کہ ناخن پالش لگی ہو تو علماء نے لکھا ہے کہ ناخن پالش صاف کر کے اسے غسل دیا جائے گا۔
مرد اور عورت کا سفید بالوں کو کالے رنگ کا کلر کرنا جائز نہیں ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعید آئ ہے ۔ البتہ خالص کالے رنگ کے علاوہ دیگر رنگوں کے خضاب لگانا جائز ہے
یہی حکم آج کل بازار میں دستیاب بالوں کے جدید کلر (رنگ) کا بھی ہے یعنی خالص سیاہ (کالا) کلر بالوں پر لگانا ناجائز ہے، جب کہ کالے رنگ کے علاوہ دوسرے کلر مثلاً خالص براؤن سیاہی مائل براؤن یا سرخ(لال) کلر لگانا جائز ہے
حیال رہے کہ بعض بازاری کلر کرنے سے بالوں کو کیمیکل کا تہ لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے پانی بالوں کو نہیں لگتا اور غسل ، وضو نہیں ہوتا
زیرِ ناف بال اور بغل کے بال بڑھنے کی صورت میں انہیں صاف کرنا ہر مسلمان بالغ مرد و عورت پر لازم ہے . مسنون یہ ہے کہ ہر ہفتے میں جمعہ کے دن جسمانی اصلاح و صفائی کا یہ کام کیا جائے ورنہ دو ہفتوں میں ایک بار کیا جائے، صفائی کی آخری حد چالیس روز ہے، چالیس روز سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے
رسول پاک ﷺ نے فرمایا
پانچ چیزیں انسان کی فطرتِ سلیمہ میں داخل ہیں اور دینِ فطرت کے خاص احکام ہیں ختنہ، زیرِ ناف بالوں کی صفائی، مونچھیں تراشنا، ناخن لینا اور بغل کے بال صاف کرنا بعض دوسری احادیث میں ان چیزوں کو انبیاء کی سنت اور ان کا طریقہ بتایا گیا ہے
مرد ، خواتین کے ابرو یا بھنویں تراشنے کا حکم
بھنووں کے بال کو صاف کرنا یا باریک کرنا مرد و عورت کو جائز نہیں، ہاں اگر بھنووں کے بال اس قدر لمبے اور گھنے ہو کہ بناوٹ سے متجاوز ہو ۔ دیکھنے میں بدنما معلوم ہو یا ناگواری کا باعث ہو تو ایسی صورت میں کچھ تراش و خراش کر لینے میں مضائقہ نہیں۔
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
Comments
Post a Comment