35) نماز عید پڑھنے کا طریقہ اور مسائل



نماز عید پڑھنے کا طریقہ اور مسائل

عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی نماز کا طریقہ ایک ہی ہے . عید کی نماز کے لیے اذان اور اقامت نہیں ، عید کی نماز چھ زائد تکبیرات کے ساتھ پڑھنے کی نیت کرے ، اس کے بعد تکبیر کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اور ثناء پڑھے ، اس کے بعد امام تکبیریں کہے گا ، دو تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے اور تیسری تکبیر پر ہاتھ اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے ، اس کے بعد امام  قراءت کرے گا ، قراءت مکمل ہونے کے بعد بقیہ رکعت (رکوع اور سجدہ  وغیرہ) دیگر  نمازوں کی طرح ہو گا

پھر امام دوسری رکعت کے شروع میں قراءت کرے گا ، رکوع سے پہلے تین تکبیریں کہے گا ، تینوں تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے ، پھر ہاتھ اٹھائے بغیر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے اور پھر دیگر نمازوں کی طرح امام کے ساتھ سلام پھیر دے  

اگر عیدین کی نماز میں کسی کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو وہ امام کے سلام کے بعد کھڑے ہو کر پہلے ثناء، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے، پھر تین تکبیرات زوائد کہہ کر رکوع کرے، اور بقیہ نماز پوری کرے۔ فتویٰ اسی پر ہے . علامہ شامی رحمہ اللہ وغیرہ نے یہی طریقہ لکھا ہے۔

البتہ مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن صاحب رحمہ اللہ نے عیدین کی نماز کی ایک رکعت نکل جانے کی صورت میں اسی ترتیب پر ادا کرنے کی اجازت لکھی ہے جس ترتیب پر عام نماز ادا کی جاتی ہے، یعنی پہلے ثناء پڑھے، پھر تکبیرات اور پھر تعوذ و تسمیہ پھر تلاوت۔ لہٰذا اگر کسی شخص نے اس ترتیب کے مطابق چھوٹی گئی رکعت ادا کرلی تو اس کی گنجائش ہوگی۔

اور اگر دوسری رکعت میں اس وقت شریک ہو جب امام رکوع میں ہو  تو اگر اس کا غالب گمان یہ ہے کہ زائد تکبیرات کہہ کر رکوع میں امام کو پالےگا تو قیام کی حالت میں زائد تکبیرات کہہ کر رکوع میں جائے اور اگر امام کے ساتھ رکوع فوت ہونے کا خطرہ ہو تو رکوع میں چلا جائے اور رکوع ہی کی حالت میں زائد تکبیرات کہے اور اگر زائد تکبیرات مکمل ہونے سے پہلے امام رکوع سے اٹھ جائے تو بقیہ تکبیرات چھوڑ دے اور امام کی اتباع کرے اور پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد فوت شدہ رکعت کی پہلی صورت میں ذکر کی گئی ترتیب پر قضا کرلے۔

اور اگر دوسری رکعت میں امام کے رکوع سے اٹھ جانے کے بعد جماعت میں شریک ہوا تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد دونوں فوت شدہ رکعتوں کی اسی ترتیب پر قضا کرے جس ترتیب پر امام کے ساتھ عید  کی نماز ادا کی جاتی ہے

عید کی نماز واجب ہے ، اگر کسی شخص سے عید کی نماز ایک مسجد میں رہ جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ دوسری مسجد یا عیدگاہ جہاں جماعت کے ساتھ نماز ہو رہی ہو ، وہاں جا کر نماز پڑھے ، لیکن اگر عید کی نماز فوت ہو جائے  یعنی کہ تمام مساجد میں عید کی نماز  ہو چکی ہو ، اب کسی مسجد میں عید کی نماز ملنے کی امید نہ ہو تو پھر اس کی قضا نہیں ؛ کیوں کہ عید کی نماز میں جماعت اور وقت دونوں کی شرط ہے ، لہذا جماعت کے بغیر انفرادی طور پر عید کی نماز پڑھنا بھی درست نہیں اور وقت گزرنے کے بعد بھی صحیح نہیں۔

خواتین پر عید کی نماز واجب نہیں ہے ، ان کے لیے جب فرض نمازیں اپنی رہائش گاہ میں ادا کرنے کا حکم ہے تو  عیدین کی نماز جو اُن پر واجب ہی نہیں ، اس  کے لیے عمومی اَحوال میں خواتین کا گھر سے باہر جانا بھی مکروہِ تحریمی ہوگا ،  تاہم اگر خواتین حرم یا مسجدِ نبوی میں موجود ہو تو مخصوص احاطے میں عید کی نماز  ادا کرسکتی ہیں۔

نیت دل کے ارادے کا نام ہے ، زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے ، اگر کوئی نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرتا ہے تو بہتر ہے ، عید کی نماز واجب ہے ؛ لہذا اگر کوئی شخص عید کی نماز کی نیت زبان سے ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ اس طرح نیت کر سکتا ہے . میں نیت کرتا ہوں دو رکعت واجب نماز عید کی ، چھ زائد تکبیروں کے ساتھ ،  پیچھے اس امام کے ، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف اللّٰه اکبر ۔

                   جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی

Comments