جب موت اۓ گی تو کچھ کام نہ اۓ گی
آپ کے دنیا سے جانے پر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور اس دنیا کے سب کام کاج جاری رہیں گے
۔• آپ کی ذمہ داریاں کوئی اور لے لے گا
۔• آپ کا مال وارثوں کی طرف چلا جائے گا
۔• اور آپ کو اس مال کا حساب دینا ہوگا
۔• موت کے وقت سب سے پہلی چیز جو آپ سے چلی جائے گی وہ نام ہوگا
۔• لوگ کہیں گے کہ میت کہاں ہے؟
• جب وہ جنازہ پڑھنا چاہیں گے تو کہیں گے کہ جنازہ لائیں
۔• جب دفن کرنا شروع کریں گے تو کہیں گے کہ میت کو قریب کر دیں
۔• آپ کا نام ہرگز نہ لیا جائے گا
۔• مال حسب و نسب منصب اور اولاد کے دھوکے میں نہ آئیں
۔• یہ دنیا کس قدر زیادہ حقیر ہے اور جس کی طرف ہم جا رہے ہیں وہ کس قدر عظیم ہے
۔ • آپ پر غم کرنے والوں کی تین اقسام ہوں گی
ایک1: جو لوگ آپ کو سرسری طور پر جانتے ہیں وہ کہیں گے اللہ پاک اس پر رحم کرے
دو2: آپ کے دوست چند گھڑیاں یا چند دن غم کریں گے پھر وہ اپنی باتوں اور ہنسی مذاق کی طرف لوٹ جائیں گے
تین3: آپ کے گھر کے افراد کا غم گہرا ہوگا وہ کچھ ہفتے کچھ مہینے یا ایک سال تک غم کریں گے اور اس کے بعد وہ آپ کو یاداشتوں کی ٹوکری میں ڈال دیں گے
۔•لوگوں کے درمیان آپ کی کہانی کا اختتام ہو جائے گا اور آپ کی حقیقی کہانی شروع ہو جائے گی اور وہ آخرت ہے
۔• آپ سے چلا جا جائے گا آپ کا حسن ، مال ،صحت ، اولاد ، آپ اپنے مکانوں اور محلات سے دور ہو جائیں گے ۔ شوہر بیوی سے اور بیوی شوہر سے جدا ہو جائے گی ۔ اپ کے ساتھ صرف آپ کا عمل باقی رہ جائے گا
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی قبر اور آخرت کے لیے ابھی سے کیا تیاری کی ہے؟
کیا ہم نے ان اعمال پر توجہ دی ہیں
فرائض ، نوافل ، پوشیدہ صدقہ ، نیک اعمال ، تہجد کی نماز اور اچھے اخلاق
مرنے والے کو اگر دنیا میں واپس لوٹایا جائے تو وہ صدقہ کرنے کو ترجیح دے گا جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ (المنافقون:10)
اے میرے رب تو نے مجھے قریب مدت تک مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا
وہ یہ نہیں کہے گا کہ میں نماز ادا کر لوں یا میں روزہ رکھ لوں یا میں حج اور عمرہ کرلوں
علماء کہتے ہیں کہ میت صرف صدقے کا ذکر اس لیے کرتی ہے کیونکہ وہ اپنی موت کے بعد اس کے عظیم اثرات نظر اتے ہے
Comments
Post a Comment