158) اللہ پاک سے مانگنے میں برکت ہے

اللہ پاک سے مانگنے میں برکت ہے

خـالق سے مانگنـا سنت ہے اگر دے دے تو رحمـت ہے نہ دے تو حکمـت ۔.. مخلوق سے مانگنـا ذلت ہے اگر دے دے تو احسـان نہ دے تو شرمنـدگی ۔  مومن کی عزت لوگوں سے مستغنی ہونے میں ہے انسان خود محنت کرے یہ اس سے بہتر ہے کہ انسان کسی سے سوال کرے وہ اسے دے یا نہ دے

آپ ﷺ نے فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اگر کوئی شخص اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ جا کر کسی سے سوال کرے اور وہ اسے دے یا نہ دے (بخاری۔ ٢٠٧٤)

ہماری ساری امیدوں ہمارے سارے توکل کا مرکز اللہ پاک کی ذات ہے ساری امیدیں اللہ پاک سے ہی رکھتے ہیں یقینا اللہ رب العزت ہماری ضروریات ہماری تمناؤں کو پورا کرنے کے لئے تنہا کافی یے

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص سوال سے بچے اللہ پاک بھی اسے بچائے گا اور جو کوئی دنیا سے بے پروائی کرے گا۔ اللہ اسے بے پروا کر دے گا

 ( صحیح بخاری ١٤٦٩ )

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ ﷺ نے منبر پر خیرات اور سوال سے بچنے کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے کا اور سوال کرنے دوسروں سے مانگنے کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے (صحیح بخاری ١٤٢٩)

رسول اللہ ﷺ نے عباس رضی اللہ عنہ کو فرمایا او لڑکے میں تجھے چند کلمات سکھانے والا ہوں، اللہ تعالیٰ تجھے ان کے ذریعے نفع دے گا جب بھی تو سوال کرے تو اللہ تعالیٰ سے سوال کر اور جب بھی تو مدد طلب کرے تو اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر، اور جان لے کہ اگر پوری امت تجھے کوئی فائدہ دینے کے لیے جمع ہو جائے تو وہ تجھے کوئی نفع نہیں دیں سکے گی، مگر وہی جو اللہ تعالیٰ نے تیرے حق میں لکھ دیا ہے، (مسند احمد ١٩١) 

اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذاء پہنچا کر برباد نہ کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالٰی پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ برسے اور وہ اس کو بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالٰی کافروں کی قوم کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا ( سورہ البقرة ٢٦٤) 

رسول اللہ ‌ﷺ  نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو جاتا ہے  [مسند احمد ٨٨٥٥]

رسول اللہ ‌ﷺ  نے فرما یا تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو مجھے پکارو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا، یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں تکبر کی بناء پر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے فرمایا کہ بے شک دعا ہی عبادت ہے پھر آپ نے سورۃ مومن کی آیت وقال ربكم ادعوني أستجب لكم سے داخرين تک پڑھی* (مسند احمد ٥٥٨٦) صحيح 

اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو  اور اللہ بے نیاز  اور خوبیوں والا ہے (سورہ فاطر ١٥ )

اللہ رب العزت خود روزانہ صبح تہجد کے وقت آسمان دنیا پر آکر پوچھتا ہے ... ہے کوئی پریشان کوئی معافی مانگنے والا کسی کو کچھ چاھئے مجھ سے مانگو میں تمہیں اپنی رحمت اپنا فضل عطا کروں جو اللہ ہمارہ رب خود پوچھ رہا ہے وہ ہمیں خالی کیسے واپس لوٹا سکتا یہ ممکن نہیں ہے

اللہ پاک کا اصول یہ ہے اللہ پاک سے جو مانگا جائے اللہ پاک ہمیں وہ عطا کرتا جو ہمارے لئے بہتر ہے ایک مومن اللہ پاک کی عطا کردہ چیز پر راضی ہو جاتا ہے وہ جیسی بھی ہو اسکی سمجھ میں آئے نہ آئے پسند ہو نہ ہو بس وہ بندے کے لئے بہتر ہوتی ہے اللہ پاک اپنے بندوں سے پیار کرتا اللہ پاک ہمیں جو دے رہا ہوتا وہ ہمارے لئے بہتر ہوتا اللہ پاک دنیا والوں کو عطا کرتا تو عطا کرنے سے وہ خوش ہوتا ایک مومن اللہ پاک کی عطا کردہ پر راضی ہو جاتا ہے

 بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے اور تکلیف دور کرد یتا ہے (سورہ النمل ٦٢)

Comments