159) کم سطر اور معلوماتی

کم سطر اور معلوماتی

مولانا روم سے 5 سوال پوچھے گئے

سوال ۔ 1 ۔ خوف کس شے کا نام ہے ؟

جواب ۔ غیر متوقع صورتِ حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے ۔ اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مُہِم جُوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے

‏سوال ۔ 2 ۔ حَسَد کِسے کہتے ہیں ؟

جواب ۔ دوسروں میں خیر و خُوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حَسَد ہے ۔ اگر اِس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رَشک اور کشَف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔

‏سوال ۔ 3 ۔ غُصہ کس بلا کا نام ہے ؟

جواب ۔ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غُصہ ہے ۔ اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ امر اُس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عَفو ۔ درگذر اور تحَمّل لے لیتے ہیں

‏سوال ۔ 4۔ نفرت کسے کہتے ہیں ؟

جواب ۔ کسی شخص کو جیسا وہ ہے ویسا تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے ۔ اگر ہم غیر مشروط طور پر اُسے تسلیم کر لیں تو یہ محبت میں تبدیل ہو سکتا ہے

‏سوال ۔ 5 ۔ زہر کسے کہتے ہیں ؟

جواب ۔ ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو ” زہر“ بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو ۔ انانیت ہو ۔ دولت ہو ۔ بھوک ہو ۔ لالچ ہو ۔ سُستی یا کاہلی ہو ۔ عزم و ہِمت ہو ۔ نفرت ہو یا کچھ بھی ہو 

۔🌟  ایمان والوں کے لیے قیامت کا دن کیسا ہلکا اور مختصر ہو گا
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ”مجھے بتائیے کہ قیامت کے دن جس کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ : اس دن لوگ کھڑے ہوں گے رب العالمین کے حضور میں ، تو اس دن کس کو کھڑے رہنے کی طاقت اور قدرت ہو گی (اور کون اس پورے دن کھڑا رہسکے گا جس کے متعلق قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ

 (وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر ہو گا)
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ”سچے ایمان والوں کے حق میں یہ کھڑا ہونا بہت ہلکا اور خفیف کر دیا جائے گا ، یہاں تک کہ ان کے لئے بس ایک فرض نماز کی طرح ہو جائے گا“ 
(رواه البيهقى فى البعث والنشور)
۔🌟  تشریح ۔۔۔ رسول اللہﷺ نے اس حدیث میں ابو سعید خدری کو جو جواب دیا اس کا اشارہ قرآن میں بھی موجود ہے سورہ مدثر میں فرمایا گیا ہے کہ :
فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ (8) فَذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ (9) عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ (10)
تو جب صور پھونک دیا جائے گا تو وہ دن بڑا سخت ہو گا ایمان نہ لانے والوں کے لئے آسان نہ ہو گا ۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سخت اور بھاری دن ایمان والوں کے حق میں سخت اور بھاری نہ ہو گا بلکہ آسان اور ہلکا کر دیا جائے گا ۔

سورج کی موت اور اِنعقادِ قیامت
سورج سمیت تمام ستاروں میں موجود مادّہ کی مقدار کا بڑا حصہ ہائیڈروجن پر مشتمل ہے۔ ہائیڈروجن کے مسلسل خودکار ایٹمی دھماکوں سے روشنی اور حرارت کا وسیع تر اِخراج ہوتا ہے جس سے سورج چمکتا نظر آتا ہے۔ ایٹمی دھماکوں کا یہ عمل ہائیڈروجن کو ہیلئم میں تبدیل کرتا چلا جاتا ہے۔ ہمارے سورج میں ابھی اِتنا اِیندھن موجود ہے کہ وہ  4,50,00,00,000سال مزید روشن رہ سکے۔
جب ہمارے سورج کے مرکز میں واقع دس فیصد ہائیڈروجن نیوکلیئر فیوژن کے عمل سے گزر کر ہیلئم میں تبدیل ہو جائے گی تو سورج کا مرکز اپنے بے پناہ دباؤ کے تحت مزید سُکڑے گا اور اُس کا درجہ حرارت بے پناہ حد تک بڑھ جائے گا۔ ایسے میں ہیلئم بھی جلنا شروع کر دے گی جس سے کاربن پیدا ہو کر سورج کے مرکز میں جمع ہونے لگے گی۔ ہائیڈروجن اور ہیلئم کے جلنے کا یہ دُہرا عمل سورج میں شدید حرارت پیدا کر دے گا جس سے زوردار دھماکوں کے ساتھ سورج کی بیرونی سطح پھول جائے گی اور اُس کے بعد اُس پھولی ہوئی سطح کا ٹمپریچر بھی نسبتاً کم ہو جائے گا۔
کسی بھی ستارے کے پھُول کر اپنی اصل جسامت سے کئی گناہ بڑھ جانے کو فلکیاتی سائنس کی اِصطلاح میں ’سرخ ضخّام‘ (ریڈ جائنٹ) کا نام دیا جاتا ہے۔ ہمارا سورج جب ریڈ جائنٹ میں تبدیل ہو گا تو وہ پھُول کر نہ صرف عطارُد بلکہ زُہرہ کے مدار تک آ پہنچے گا۔ جس سے لامحالہ دونوں قریبی سیارے سورج میں گِر کر اُس کی کمیّت کا حصہ بن جائیں گے۔ زمین زیادہ فاصلے پر ہونے کی بنا پر سورج میں گرنے سے تو بچ جائے گی مگر سورج کا پھُول کر زمین سے اِس قدر قریب تک چلے آنا زمین کے درجۂ حرارت کو بے اِنتہا بڑھا دے گا، جس سے کرۂ ارض پر واقع کروڑوں اربوں اَقسام کی اَنواعِ حیات جُھلس کر تباہ ہو جائیں گی اور ہر سُو قیامت چھا جائے گی۔
سورج کے پُھول کر زمین سے اِس قدر قریب چلے آنے سے زمین پر قیامت برپا ہونے کے ضمن میں تاجدارِ کائنات ﷺ سے بہت سی اَحادیث مروی ہیں۔ نبیٔ آخرُالزّماںﷺ نے فرمایا
تُدنَی الشَّمسُ یَومَ القِیَامَۃِ مِنَ الخَلقِ

(الصحیح لمسلم ،2:384) (جامع الترمذی،2:64)(مسند احمد بن حنبل،4:157) (مسند احمد بن حنبل،5:254)

قیامت کے روز سورج مخلوق سے اِنتہائی قریب آن پہنچے گا
فلکی طبیعیات کی قرآنی آیات کے ساتھ کافی گہری مطابقت پائی جاتی ہے۔ دُنیا بھر کے سائنسدانوں کو یہ دَعوت دی جاتی ہے کہ وہ قرآنِ مجید کا سائنسی نکتۂ نظر سے مطالعہ کریں اور اِن آیاتِ کریمہ پر بطورِ خاص غور و فکر کریں جو اُنہیں یقیناً حیران کر دیں گی اور بالآخر وہ اِس حتمی سچائی یعنی اِسلام کے پیغام کی طرف آ جائیں گے۔
اســلام_اور_جـدیـد_سائنس

♻️ گناہ کے نقصانات ♻️

شُؤم المعصية ✉️🍁
قلة التوفيق ، وفساد الرأي ، وخفاء الحق ، وفساد القلب ، وخمول الذِّكر ، وإضاعة الوقت ، ونفرة الخلق ، والوحشة بين العبد وبين ربه ، ومنع إجابة الدعاء ، وقسوة القلب ، ومحق البركة في الرزق والعمر ، وحرمان العلم ، ولباس الذل ، وإهانة العدو ، وضيق الصدر ، والابتلاء بقرناء السوء الذين يُفسدون القلب ويُضيعون الوقت ، وطول الهمّ والغمّ ، وضَنْكُ المعيشة ، وكسفُ البال تتولَّد من المعصية والغفلة عن ذكر الله ، كما يتولَّد الزَّرع عن الماء ، والإحراق عن النار .. وأضدادُ هذه عن الطاعة .
[ ابن قيم الجوزية | الفوائد صـ ٣٢ - ٣٣ ]
۔①اچھے کاموں کی توفیق سے محرومی
۔②عقل ورائے میں فساد اور خرابی پیدا ہونا
۔③حق ،سچ اور اچھائی نظر نہ آنا
۔④دل میں بگاڑ پیدا ہونا
۔⑤گمنامی یا بدنامی مقدر ہونا
۔⑥وقت میں ضیاع یا بے برکتی ہونا
۔⑦گنہگار سے مخلوق کا متنفر ہونا
۔⑧اللہ تعالی سے وحشت پیدا ہونا
۔⑨دعاؤں کا قبول نہ ہونا
۔10دل کا سخت ہوجانا۔①①رزق اور عمر کی برکت کا ختم ہونا

۔②①علم میں اضافہ یا علم حقیقی  یا اس کے نور سے محرومی
۔③①ذلت کا سر آنا
۔④①دشمن کی طرف سے ذلیل ہونا
۔⑤①گھٹن پیدا ہونا
۔⑥①بروں کی صحبت میں ابتلاء ... جو دل اور وقت کو تباہ کریں
۔⑦①افکار و غموں کا ہجوم ہونا
۔⑧①زندگی کا اجیرن ہو جانا
۔⑨①امیدیں ختم ہو کر دل کا برائیوں پر آمادہ ہو جانا
یہ گناہ سے اس طرح پیدا ہوتا ہے جیسے پانی سے کھیتی اگتی ہے                               تنبیہ ... اور اگر اطاعت میں لگ جائے تو ان تمام نقصانات  کو الٹا کر کے جو فائدے ہیں وہ بندے کو حاصل ہو جاتے ہیں


Comments