۔🏵 اے ایمان والو اللّٰہ پاک کی اطاعت کرو اور رسول ﷺ کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا 🏵
اللہ پاک کی قسم آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی حقیقت صرف اتنی ہے جیسے کوئی سمندر میں انگلی ڈالے، پھر دیکھے کہ وہ کتنا پانی لے کر لوٹتی ہے۔ (صحیح مسلم:7197)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
میں اس شخص کیلئے جنت میں گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے اگرچہ وہ حق پر ہو۔(ابو داؤد شریف،حدیث نمبر:4800)
موت بچپن ، جوانی ، بڑھاپا کسی بھی عمر میں آسکتی ہے لہذا پہلی فرصت میں توبہ کریں گناہ چھوڑیں اور اللّٰہ پاک کے ہو جائیں
کامیابی دولت ، طاقت ۔ بادشاہت کا نام نہیں بلکہ جس نے اللّٰہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کو راضی کر لیا وہ دنیا کا کامیاب ترین انسان ہے ۔ کامیاب زندگی کے راز نماز ، قرآن ، درود شریف اور ماں باپ کی خدمت جس نے اپنا لیے وہ کامیاب ہو گیا
انسان وہ واحد ہستی ہے جو جانتے ہوئے بھی دنیاوی شہرت کے لیے اپنی قبر کا عذاب بڑھاتا ہے
قبر وہ خالی مکان ہے جو صرف اچھے اعمال سے ہی آباد ہوگا
خالق کاٸنات نے انسان کو محض اپنی عبادت کیلٸے تخلیق فرمایا
ہر وہ عمل عبادت ہے جو سُنت مصطفی ﷺ ہے
نیکی کی دعوت دیتے رہو چاہے کوئی سنے یا نہ سنے عمل کرے یا نہ کرے اس طرح اپنے رب کے حضور اپنی نوکری پکی کرتے رہو۔
فرمان باری تعالٰی ہے: جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہونگے ۔ (سورة المعارج)
اگر آپ کامیابیاں ، آسانیاں ، سکون اور راحت چاہتے ہیں تو کـثرت سے اللّٰہ تعالٰی کا ذکر کریں
زندگی مال سے نہیں اعمال صالحہ سے بنتی ہے
مخلوق کے بجائے اللّٰہ تعالٰی سے ڈرو
نماز میں سب عمل ہو جاتے ہیں تلاوت بھی ، ذکر بھی ، درود بھی ، دعا بھی ، عاجزی بھی اور ورزش بھی نماز ضرور پڑھا کریں
میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری نصیحت یہ تھی میری امت نماز نہ چھوڑنا تم آخرت میں ایک تمنا ضرور کرو گے کاش تھوڑی نیکیاں اور کما لیتا آج موقع ہے کما لو اپنے ماں باپ کو محبت کی نگاہ سے دیکھنا ایک مقبول حج کا ثواب ہے
جیسے بارشیں فضا سے دھول اور مٹی صاف کرتی ہیں ایسے ہی استغفار روح سے گناہوں کو دھو دیتا ہے
جس دل میں دین زندہ ہو وہ دل کبھی مایوس نہیں ہوتا۔
سوشل میڈیا صارفین کوئی گانا ، ناجائز ویڈیو یا نامحرم کی تصویر آگے بھیجنے سے پہلے یہ آیت ضرور سوچ لیں
(قیامت کے روز) وہ اپنے گناہوں کے بوجھ بھی ضرور اٹھائیں گے، اور اپنے بوجھ کے ساتھ کچھ اور بوجھ بھی ۔ (القرآن الکریم،سورة العنکبوت آیت نمبر:13)
اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے
اور اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مان لو قبل اس کے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں کہیں سے مدد بھی نہ مل سکے ۔ (القرآن الکریم،سورة الزمر آیت نمبر:54)
وَاصۡطَنَعۡتُکَ لِنَفۡسِیۡ " اور میں نے تمہیں خاص اپنے لیے بنایا ہے"
یہ ہم کیا کر رہے ہیں اپنے ساتھ؟
ہم کیوں اللہ پاک کو چھوڑ کر اس فانی دنیا کے پیچھے دوڑے چلے جا رہے ہیں؟
ہم اپنا خسارہ خود کر رہے ہیں ؟
جس اللہ پاک نے ہمیں صرف اپنے لیے بنایا ہے ہم اسی کو چھوڑ کر باقی ساری دنیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔ کتنا عظیم ہے ہمارا اللہ پاک جس نے ہمیں اتنے پیار و محبّت سے بنایا ہے ۔ ہم تو اس کی محبّت کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے۔
جس نے اللّٰہ پاک کو مقصود بنا کر محنت کیا للّٰہ پاک اس کو حاصل ہو گیا وہ دنیا میں بھی کامیاب ہے اور آخرت میں بھی کامیاب ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا
سب سے افضل انسان کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ شخص جو دل کا صاف اور زبان کا سچا ہو۔ (ابن ماجہ:4216)
چالیس 40 بلائیں جن سے نبی کریم ﷺ نے پناہ مانگی ہے۔ 🏵
اٙلْلّٙھُمّٙ اِنِّیْ اٙعُوْذُبِکٙ ☆ 1۔ منَ الْعٙجْزِ ☆ 2۔ وٙالْکٙسَلِ
☆ 3۔ وٙالْجُبْنِ☆ 4۔ وٙالْبُخْلِ ☆ 5۔ وٙالْھٙرٙمِ☆ 6۔ وَالْقٙسْوٙةِ
☆ 7۔ وٙالْغٙفْلٙةِ ☆ 8۔ وٙالْعٙیْلٙةِ ☆ 9۔ وٙالذِّلّٙةِ☆ 10۔ والْمٙسْکٙنٙةِ
اے اللہ! میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں عجز سے اور کاہلی سے اور بزدلی سے اور بخل سے اور بڑھاپے سے اور دل کی سختی سے اور غفلت سے اور تنگدستی سے اور ذلت سے اور محتاجگی سے
وٙ اٙعُوْذُبِکٙ☆ 11۔ مِنَ الْفٙقْرِ☆ 12۔ وٙالْکُفْرِ☆ 13۔ وٙالشِّرْکِ
☆ 14۔ وٙالْفُسُوْقِ ☆ 15۔ وٙالشِّقٙاقِ☆ 16۔ وٙالنِّفٙاقِ ☆ 17۔ وٙالسُّمْعٙةِ ☆ 18۔ وٙالرِّیٙاءِ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں فقر سے اور کفر سے اور شرک سے اور فسق سے اور بدبختی سے اور منافقت سے اور ریاکاری سے اور دکھاوے سے
وٙ اٙعُوْذُبِکٙ☆ 19۔ مِنَ الصَّمٙمِ☆ 20۔ وٙالْبُکْمِ☆ 21۔وٙالْجُنُوْنِ☆ 22۔ وٙالْجُذٙامِ☆ 23۔ وٙالْبٙرَصِ☆ 24۔ وٙسٙیِّئِ الْاٙسْقٙامِ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں گونگے پن سے اور بہرے پن سے اور پاگل پن سے اور کوڑھ سے اور برص سے اور بری بیماریوں سے
وٙاٙعُوْذُبِک☆ 25۔ مِنْ غٙلٙبٙةِ الدّٙیْنِ☆ 26۔ وٙقٙھْرِالرِّجٙالِ
اور میں آپکی پناہ چاہتا ہوں قرض کے غلبے سے اور لوگوں کی زیادتی سے
وٙاٙعُوْذُبِکٙ☆27۔ مِنَ الْمٙأثَمِ☆28۔ وٙالْمٙغْرٙمِ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں گناہوں سے اور دھوکے سے
وٙاٙعُوْذُبِکَ☆ 29۔ مِنْ زٙوٙالِ نِعْمٙتِکٙ☆ 30۔ وٙ تٙحٙوُّلِ عٙافِیٙتِکٙ☆31۔ وٙ فُجٙاءٙةِ نِقْمٙتِکْ☆ 32۔ وٙجٙمِیْعِ سٙخٙطِکْ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں آپ کی نعمتوں کے زائل ہونے سے اور آپ کی عافیت کے چھن جانے سے اور اچانک آپکی سزا کے آجانے سے اور آپکی تمام ناراضگی سے
☆ وٙاٙعُوْذُبِکٙ☆ 33۔ مِنْ جٙھْدِ الْبٙلٙاءِ☆ 34۔ وٙدٙرٙکِ الشَّقٙاءِ☆ 35۔ وٙسُوْءِ الْقٙضٙاءِ☆ 36۔ وٙشٙمٙاتٙةِ الْاٙعْدٙآءِ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں بلاؤں کے آجانے سے اور بدبختی کے پا جانے سے اور برے فیصلے سے اور دشمنوں کے شر سے
وٙاٙعُوْذُبِکٙ☆ 37 - مِنٙ الْغٙرٙقِ ☆ 38- وٙالْحٙرٙق
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں ڈوبنے سےاور جلنے سے
☆ 39- وٙاٙعُوْذُبِکٙ مِنْ سُوْءِ الْاٙخْلٙاقِ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں برے اخلاق سے
☆ 40- وَأعُوْذُبِكَ مِنْ إمْرَئَةٍ تٌشَّيِّبُنِيْ قَبْلَ الْمَشِيْبِ
اور میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں ایسی عورت سے جو مجھے بوڑھا کر دے بڑھاپے سے پہلے۔
الفاظ کی اپنی ہی ایک دنیا ہوتی ہے۔ ہر لفظ اپنی ذمہ داری نبھاتا ہے 👈
کچھ لفظ حکومت کرتے ہیں۔ ۔ ۔ کچھ غلامی۔ ۔ ۔کچھ لفظ حفاظت کرتے ہیں۔ ۔ ۔ اور کچھ وار۔ ۔ ۔ہر لفظ کا اپنا ایک مکمّل وجود ہوتا ہے ۔ لفظ صرف معنی نہیں رکھتے یہ تو دانت رکھتے ہیں۔ جو کاٹ لیتے ہیں۔ یہ ہاتھ رکھتے ہیں، جو گریبان کو پھاڑ دیتے ہیں ۔یہ پاؤں رکھتے ہیں،جو ٹھوکر لگا دیتے ہیں۔ ۔ ۔اور ان لفظوں کے ہاتھوں میں لہجہ کا اسلحہ تھما دیا جائے،تو یہ وجود کو چھلنی کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔ ۔ ۔اپنے لفظوں کے بارے میں محتاط ہو جائیں ....انہیں ادا کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ یہ کسی کے وجود کو سمیٹیں گے یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے۔ ۔کیونکہ..یہ ہماری ادائیگی کے غلام ہیں اورہم ان کے بادشاہ ۔ ۔ ۔اور بادشاہ اپنی رعایا کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اپنے سے بڑے بادشاہ کو جواب دہ بھی۔..!!
۔ 👈 اللہ تعالٰی کی رحمت حاصل کیجیے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اللہ تعالٰی رحمت کرے اس بندے پر جو بیچنے میں خریدنے میں اور اپنے حق کا تقاضہ کرنے میں نرم اور فراخ دل ہو۔(صحیح البخاری:2076)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
حجتہ الوداع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا
اے لوگو! میں نے تمہارے اندر دو چیزیں ایسی چھوڑی ہیں کہ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے پکڑا تو ہرگز تم گمراہ نہ ہو گے ان میں سے ایک کتاب اللہ اور دوسری سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔(المستدرک علی الصحیحین للحاکم:318)
آدمی اس وقت تک پکا دیندار نہیں ہو سکتا جب تک مصیبتوں میں مبتلا نہ ہو
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے انسان کی آزمائش اس کی دینداری کے مطابق ہوتی ہے
جو جتنا دین میں پختہ ہوتا ہے اس کی اتنی ہی سخت آزمائش ہوتی ہے۔
آدمی اس وقت تک پکا دیندار نہیں ہو سکتا جب تک مصیبتوں میں مبتلا نہ ہو
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
انسان کی آزمائش اس کی دینداری کے مطابق ہوتی ہے
جو جتنا دین میں پختہ ہوتا ہے اس کی اتنی ہی سخت آزمائش ہوتی ہے
۔👈 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
نیک عمل کی وجہ سے: چہرہ پر رونق آتی ہے: دل میں نور پیدا ہوتا ہے: رزق میں کشادگی ہوتی ہے : بدن میں طاقت و قوت آتی ہے : مخلوق کے دلوں میں محبت پیدا ہو جاتی ہے
(الجواب الکافي لابن القیم)
۔👈 ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺑﻦ ﺟﺮﺍﺡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﺟﻨﺎﺏ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻡ ﮐﮯ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﺗﮭﮯ
ﺍﻭﺭ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﺷﺎﻡ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍکثر ﻋﻼﻗﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺘﺢ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺷﺎﻡ ﮐﮯ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﺭ ﻣﻤﺎﻟﮏ تھے ﯾﻌﻨﯽ ﺍﺭﺩﻥ، ﺷﺎﻡ، ﻓﻠﺴﻄﯿﻦ اور ﻟﺒﻨﺎﻥ، لیکن ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﯾﮧ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻋﻼﻗﮯ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺻﻮﺑﮧ ﺗﮭا ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺑﻦ ﺟﺮﺍﺡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﺍﺳﮑﮯ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﺗﮭﮯ ...ﺷﺎﻡ ﮐﺎ ﺻﻮﺑﮧ ﺑﮍﺍ ﺯﺭﺧﯿﺰ ﺗﮭﺎ، ﻣﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻟﺖ ﮐﯽ ﺭﯾﻞ ﭘﯿﻞ ﺳﺮﺳﺒﺰ ﻭ ﺷﺎﺩﺍﺏ ﻋﻼﻗﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﻨﺎﺏ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺭﮦ ﮐﺮ ﺳﺎﺭﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ، ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﯾﮏ مرتبہ ﻣﻌﺎﺋﻨﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺷﺎﻡ ﺩﻭﺭﮦ ﭘﺮ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻئے۔ دورہء شام ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ کہ : ﺍﮮ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﭼﺎہتا ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮭﺎئی ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺩﯾﮑﮭﻮں ﺟﮩﺎﮞ ﺗﻢ ﺭہتے ہو .
ﺟﻨﺎﺏ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﯾﺪ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﺑﮍے ﺻﻮﺑﮧ ﮐﮯ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﺑﻦ ﮔﯿﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﻭﻟﺖ ﮐﯽ ﻓﺮﺍﻭﺍﻧﯽ ہے، ﺍﺱ لیے ﺍﻧﮑﺎ ﮔﮭﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ چاہا کہ آیا ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ اس مال و زر کی سرزمین پر اپنا رہن سہن کیسا رکھا ہوا یے۔ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ :" ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﺁﭖ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮯ ﺟﺐ ﺁﭖ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﭽﻮﮌﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﭽﮫ ﺣﺎﺻﻞ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ ... "
ﺗﻮ جناب ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﺻﺮﺍﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ : ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎہتا ہوﮞ
ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺟﺐ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺁﺑﺎﺩﯼ ﺧﺘﻢ ہو گئی ﺗﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ فاروق ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ کہ ﮐﮩﺎﮞ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﺭ ہے ہو .
ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ
ﺑﺲ ﺍﺏ ﺗﻮ ﻗﺮﯾﺐ ہے ۔ ﭘﻮﺭﺍ ﺩﻣﺸﻖ ﺷﮩﺮ ﺟﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﺎﻝ ﻭ ﺍﺳﺒﺎﺏ ﺳﮯ ﺟﮓ ﻣﮕﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ، ﮔﺰﺭ ﮔﯿﺎ۔ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﺠﻮﺭ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ ﺟﮭﻮﻧﭙﮍﺍ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﺳﻮائے ﺍﯾﮏ ﻣﺼﻠّﮯ ﮐﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﺁﺋﯽ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :" ﺗﻢ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ہو ﯾﮩﺎﮞ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺎﺯ ﻭ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺮﺗﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ نہیں ہے، ﺗﻢ یہاں ﮐﯿﺴﮯ ﺭہتے ہو ...؟ "
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ کہ :" ﺍﮮ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ! ﺍﻟﺤﻤﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ کا ﺳﺎﺭا ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻣﯿﺴﺮ ہے، ﯾﮧ ﻣﺼﻠﯽ ہے ﺍﺱ ﭘﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﻟﯿﺘﺎ ہوں ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﺎ ہوں
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﻭﭘﺮ ﭼﮭﭙﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﻧﮑﺎﻻ ﺟﻮ ﻧﻈﺮ نہیں ﺁﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍَﻣﯿﺮﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﺑﺮﺗﻦ ﯾﮧ ہے
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺍﺱ ﺑﺮﺗﻦ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﮭﺮﺍ ہوﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﺑﮭﯿﮕﮯ ہوئے ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ :" ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺩﻥ ﺭﺍﺕ ﺗﻮ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﮯ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎ ﺭہتا ہوﮞ، ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﮯ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻓﺮﺻﺖ ﻧﮩﯿﮟ ہوﺗﯽ۔ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﮐﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﺍﯾﮏ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ، ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺭﻭﭨﯽ ﮐﻮ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﺘﺎ ہوں ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺳﻮﮐﮫ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺑﻮ ﺩﯾﺘﺎ ہوں ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﺘﺎ ہوں ... "
ﺟﻨﺎﺏ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺣﺎﻟﺖ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺴﻮ ﺁ ﮔﺌﮯ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ :" ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ہی ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﮑﺎﻥ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﭽﻮﮌﻧﮯ کے ﺳﻮﺍ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ فاروق ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ
" ﺍﮮ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺍﺱ ﺩﯾﻨﺎ ﮐﯽ ﺭﯾﻞ ﭘﯿﻞ ﻧﮯ ہم ﺳﺐ ﮐﻮ ﺑﺪﻝ ﺩﯾﺎ، ﻣﮕﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﺗﻢ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ہو ﺟﯿﺴﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻧﮯ ﺗﻢ ﭘﺮ ﮐﻮئی ﺍﺛﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮈﺍﻻ
۔👈 جیسے بدمعاش اور شریف ایک جگہ اکھٹے ہوں تو شریف ہی جگہ چھوڑ کر چلا جاتا ہے ایسے ہی جب دل میں گناہوں کی طلب ہوتی ہے تو پھر علم خود بخود رخصت ہو جاتا ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ذاتی معاملہ میں کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا البتہ جب اللہ کی حرمتوں و حدود کو توڑا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم محض اللہ کی خاطر اس کا بدلہ لیتے۔
(صحیح البخاری:6786
۔👈 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے وہ ایسا ہے گویا کہ اس کے اہل و عیال اور مال و اسباب سب ہلاک ہو گئے ہوں۔(صحیح مسلم:626)
۔👈 تو ہی الہ ہے۔۔۔امام محي السنة بغوي رحمه الله فرماتے ہیں
وقرأ رجل عند يحيى بن معاذ هذه الآية: فقولا له قولا لينا، فبكى يحيى، وقال: إلهي هذا رفقك بمن يقول أنا الإله، فكيف رفقك بمن يقول أنت الإله؟
کسی شخص نے امام یحیی بن معاذ رحمه الله کے سامنے یہ آیت پڑھی
“اور دونوں اس کے سامنے نرمی سے بات کرنا (کہ دونوں انبیاء فرعون کے سامنے نرمی سے بات کریں)
تو امام یحیی یہ سن کر رو پڑے اور کہا: اے الله یہ تیرا کرم اس شخص کے لیے جو یہ کہتا تھا کہ میں الله ہوں (اس سے نرمی برتنے کا حکم دے رہے ہیں)
تو تیرا کرم اس شخص کے لیے کتنا ہوگا جو یہ کہتا ہو کہ اے الله تو ہی الہ ہے تو ہی میرا رب ہے (تفسیر البغوي 3/263)
۔👈 انسان دنیا میں اگر سب سے زیادہ کسی چیز سے پیار کرتا ھے تو وہ اپنی جان ھے ہر طرح وہ اپنے جسم کا خیال رکھتا ھے اچھا کھاتا ھے اچھا پہنتا ھے اچھی جگہ رہائش اختیار کرتا ھے جسم میں کہیں درد ھو تو فورا اسکے تداوی کی فکر میں لگ جاتا ھے یہ صفت تمام انسانوں میں قدر مشترک ھے مگر کچھ لوگ ایسے بھی اس جھان فانی میں پائے جاتے ھیں جو اپنی اس عزیز متاع جان کو بھڑکتے ھوئے آگ کےحوالے کردیتے ھیں وہ بھی برضا و رغبت وہ اس جان وارنے میں خوشی اور انبساط محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان کےسامنے ایک بہت بڑا مقصد اللّٰہ کے دین کی دفاع اور امت مظلومہ کے آھوں اور سسکیوں کا انتقام ھوتا ھے ایسے باضمیر اور بیدار لوگوں کو مجاھدین فی سبیل اللّٰہ کہتے ہیں
۔⚪️ جب مشہور برطانوی بحری جہاز ٹائی ٹینک حادثے کا شکار ہوا تو اس کے آس پاس تین ایسے بحری جہاز موجود تھے جو ٹائی ٹینک کے مسافروں کو بچا سکتے تھے۔۔
سب سے قریب جو جہاز موجود تھا اسکا نام سیمسن تھا اور وہ حادثے کے وقت ٹائی ٹینک سے صرف سات میل کی دوری پہ تھا۔ سیمسن کے عملے نے نہ صرف ٹائی ٹینک کے عملے کی طرف سے فائر کئے گئے سفید شعلے (جو کہ انتہائی خطرے کی صورت میں فضا میں فائر کئے جاتے ہیں) دیکھے تھے بلکہ مسافروں کی آہ و بُکا کو سُنا بھی تھا۔ لیکن کیونکہ سیمسن کے عملے کے لوگ غیر قانونی طور پہ انتہائی قیمتی سمندری حیات کا شکار کر رہے تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ پکڑے جائیں لہذا ٹائی ٹینک کی صورتحال کا اندازہ ہوتے ہی بجائے مدد کرنے کے وہ جہاز کو ٹائی ٹینک کی مخالف سمت میں بہت دور لے گئے۔
یہ جہاز ہم میں سے ان لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو اپنی گناہوں بھری زندگی میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ ان کے اندر سے انسانیت کا احساس ختم ہو جاتا ہے اور پھر وہ ساری زندگی اپنے گناہوں کو چھپاتے گزار دیتے ہیں۔
دوسرا جہاز جو قریب موجود تھا اس کا نام کیلیفورنین تھا جو حادثے کے وقت ٹائی ٹینک سے چودہ میل دور تھا۔ اس جہاز کے کیپٹن نے بھی ٹائی ٹینک کی طرف سے مدد کی پکار کو سنا اور باہر نکل کے سفید شعلے اپنی آنکھوں سے دیکھے لیکن کیونکہ وہ اس وقت برف کی چٹانوں میں گھرا ہوا تھا اور اسے ان چٹانوں کے گرد چکر کاٹ کے ٹائی ٹینک تک پہنچنے میں خاصی مشکل صورتحال سے دو چار ہونا پڑتا لہذا کیپٹن نے اس کی بجائے دوبارہ اپنے بستر میں جانا اور صبح روشنی ہونے کا انتظار کرنا مناسب سمجھا۔ صبح جب وہ ٹائی ٹینک کی لوکیشن پہ پہنچا تو ٹائی ٹینک کو سمندر کی تہہ میں پہنچے چار گھنٹے گزر چکے تھے اور ٹائی ٹینک کے کیپٹن ایڈورڈ اسمتھ سمیت 1569 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے تھے۔
یہ جہاز ہم میں سے ان افراد کی نمائندگی کرتا ہے جو کسی کی مدد کرنے کو اپنی آسانی سے مشروط کر دیتے ہیں اور جب تک حالات حق میں نہ ہوں کسی کی مدد کرنا اپنا فرض نہیں سمجھتے۔
تیسرا جہاز کارپیتھیا تھا جو ٹائی ٹینک سے 68 میل دور تھا۔ اس جہاز کے کیپٹن نے ریڈیو پہ ٹائی ٹینک کے مسافروں کی چیخ و پکار سنی۔ صورتحال کا اندازہ ہوتے ہی باوجود اس کے کہ یہ ٹائی ٹینک کی مخالف سمت میں جنوب کی طرف جا رہا تھا، اس نے فورا اپنے جہاز کا رخ موڑا اور برف کی چٹانوں اور خطرناک موسم کی پروا کئے بغیر مدد کے لئے روانہ ہو گیا۔ اگرچہ یہ دور ہونے کے باعث ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے دو گھنٹے بعد لوکیشن پہ پہنچ سکا لیکن یہی وہ جہاز تھا جس نے لائف بوٹس پہ امداد کے منتظر ٹائی ٹینک کے باقی ماندہ 710 مسافروں کو زندہ بچایا تھا اور انہیں بحفاظت نیو یارک پہنچا دیا تھا۔ اس جہاز کے کیپٹن کیپٹن آرتھر روسٹرن کو برطانوی نیوی کی تاریخ کے چند بہادر ترین کیپٹنز میں شمار کیا جاتا ہے اور ان کے اس عمل پہ انہیں کئی سماجی اور حکومتی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا تھا۔
یاد رکھیئے، ہماری زندگی میں ہمیشہ مشکلات رہتی ہیں، چیلنجز رہتے ہیں، لیکن وہ جو ان مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے بھی انسانیت کی بھلائی کے لئے کچھ کر جائیں انہیں ہی انسان اور انسانیت یاد رکھتی ہے ۔ دعا کیا کریں کہ خدا کسی کی مدد کی توفیق دے کیوں کہ یہ انسانیت کی معراج اور اعلی ترین درجہ ہے۔
اسفند یوسفزئ یبشکریہ: "مجھے ہے حکم آذاں
مال دار پر شیطانی 3 حملے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
شیطان پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہو .وہ کہتا ہے کہ مال دار مجھ سے تین باتوں میں سے کسی ایک سے ہرگز نہیں بچ سکتا
۔1: میں مال کو اس کے لیے مزین کر دوں گا کہ وہ مال ناجائز ذرائع سے جمع کرنے لگے گا
۔2: یا اتنا آسان کر دوں گا کہ بےموقع اڑاتا رہے گا
۔3: یا اس کے دل میں مال کی محبت ایسے ڈال دوں گا کہ وہ مال کا حق ادا کرنے سے رک جائے گا ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی:288)
لقمان کے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا اے میرے پیارے باپ انسان کی کون سی خوبی سب سے اچھی ہے؟ '
اس نے جواب دیا، 'دین'۔
پھر پوچھا، اگر دو ہوتے؟ '
اس نے جواب دیا، 'دین اور دولت'۔
اس نے پوچھا، اگر تین ہوتے؟ '
اس نے جواب دیا، 'دین، مال اور حیا۔'
اس نے پوچھا، اگر چار ہوتے؟ '
اس نے جواب دیا: دین، دولت، حیا اور حسن اخلاق۔ '
اس نے پوچھا، اگر پانچ ہوتے؟ '
اس نے جواب دیا: دین، مال، حیا، حسن اخلاق اور سخاوت۔ '
اس نے کہا، 'اگر چھ ہوتے؟ '
لقمان نے جواب دیا کہ بیٹا! اگر کسی شخص میں یہ پانچ خوبیاں جمع ہوں تو وہ پاک و پرہیزگار اور اللہ کا دوست ہوگا۔ وہ شیطان سے پاک ہو گا۔
لقمان نے کہا کہ میں نے چٹانیں ہلائی ہیں اور تقریر بھی کی ہے لیکن قرض سے زیادہ بھاری چیز نہیں دیکھی۔
میں نے صحت بخش غذائیں کھائی ہیں اور اچھے کام کیے ہیں، لیکن میں نے صحت اور قوت حیات سے زیادہ لذیذ چیز کبھی نہیں دیکھی۔ '
آپ نے فرمایا جب تم نماز میں مشغول ہو تو اپنے دل کی حفاظت کرو۔
جب تم کھانے میں مشغول ہو،
پھر اپنے گلے کی حفاظت کرو.
اگر آپ کسی اور کے گھر میں ہیں،
پھر اپنی آنکھوں کی حفاظت کرو.
جب تم لوگوں کے درمیان ہو تو اپنی زبان کی حفاظت کرو۔
دو باتیں سوچو اور دو بھول جاؤ۔
جہاں تک دونوں کا تعلق ہے آپ کو یاد رکھنا چاہیے؛
وہ اللہ اور موت ہیں۔
اور وہ دو ہیں جن کو آپ کو بھول جانا چاہیے۔ جو اچھائی تم نے دوسروں کے لیے کی ہے اور وہ برائی جو دوسروں نے تم پر کیا
اللہ کی دو نعمتیں ہیں جن کو لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ''صحت اور ذہنی سکون۔'' اللہ تعالیٰ دونوں کو ہماری زندگیوں میں ہمیشہ قائم رکھے
وقت کا ایک بادشاہ تھا جو کہ خوبصورت تھا اس کا ایک وزیر تھا جو کہ بہت ذہین تھا جب بھی بادشاہ پر کوئی مشکل وقت آتا تو وہ وزیر یہ کہتا اس میں ضرور اللہ کی کوئی حکمت ہوگی تو پھر ایک دن ایسا ہوا بادشاہ نے اپنے وزیر کے ساتھ تلوار بازی کرنا شروع کی تو غلطی سے وزیر کی تلوار سے بادشاہ کی انگلی کٹ گئی بادشاہ نے جب غصے سے وزیر کی طرف دیکھا تو وزیر نے فوراً کہا اس میں کوئی اللہ کی حکمت ہوگی بادشاہ نے غصے میں آ کر اس کو ایک تھپڑ دے مارا اور کہا میری انگلی کٹ گئی اور تم کہہ رہے ہو اللہ کی کوئی بات ہوگی تو بادشاہ نے اپنے وزیر کو زندان میں ڈال دیا بادشاہ ہر سال شکار پر جاتا تھا اور بادشاہ نے شکار کے لیے جس جنگل کا رخ کیا وہاں پر ایک ایسی انسانی مخلوق تھی جو انسان کا گوشت کھاتی تھی لیکن ان کی ایک روایت تھی وہ دیکھتے تھے آدمی خوبصورت اور جوان ہو لیکن اس میں کسی قسم کا نقص نہ ہو جب انہوں نے بادشاہ کو پکڑا اور کاٹنا چاہا تو دیکھا ان کی انگلی کٹی ہوئی ہے تو اس مخلوق نے بادشاہ کو کھانے سے انکار کر دیا
بادشاہ کو فورا اپنے وزیر کی بات یاد آئی کہ اس نے انگلی کٹنے پر کہا تھا اس میں اللہ کی کوئی حکمت ہوگی اور آج بادشاہ کی جان بچ گئی بادشاہ فورن محل میں واپس آیا اور اپنے نوکروں کو کہا وزیر کو جلدی میرے پاس لے کر آؤ بادشاہ نے سارا قصہ سنایا اور کہاں واقعی ہی اللہ کی حکمت تھی میری جان بچ گئی اچھا یہ بتاؤ میں نے تمہیں زندان میں ڈالا اس میں اللہ کی کیا حکمت تھی تو وزیر نے کہا میں آپ سے زیادہ خوبصورت ہو اور آپ ہر جگہ مجھے اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں اگر آج میں آپ کے ساتھ ہوتا تو وہ مجھے مار کر کھا جاتے ... اللہ اکبر ... بادشاہ نے وزیر سے معافی مانگی اور کہا مجھے معاف کردو واقعی ہی اللہ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے
ابن ماجہ میں حضرت ابن عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ کسی شخص نے یہ کلمات کہے
یَا رَبِ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا یَنْبَغِیْ لِجَلاَلِ وَجْھِکَ وَ عَظِیْمِ سُلْطَانِکْ
فرشتے گھبرا گئے کہ اسکا اجر کتنا لکھیں۔ بالآخر انہوں نے اللہﷻ سے عرض کیا کہ آپ کے بندے نے ایسے کلمات کہے ہیں جس کے اجر و ثواب کے بارے میں جاننے سے ہم قاصر ہیں اللہ تعالیٰ نے باوجود جاننے کے پوچھا کہ اس نے کیا کہا؟فرشتوں نے مذکورہ بالا کلمات اللہﷻ کے سامنے دہرائے۔ اللہﷻ نے فرمایا تم اسے یونہی لکھ لو میں خود اپنی ملاقات کے وقت اس کو اس کا اجر و ثواب عطا کروں گا۔۔۔۔ (بحوالہ تفسیر ابن کثیر جلد 1 صفحہ 46 )
۔۔👈 یہودیوں کو معلوم ہیں کہ ان کی کتاب تحریف شدہ ہے۔۔مگر فخر کے ساتھ اس پر عمل کرتے ہیں۔۔اور اس پر پوری دنیا سے لڑنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔۔۔۔اور ہمارا ایمان ہیں کہ قرآن پاک اور نبی ﷺ سچے ہیں۔۔۔مگر پھر بھی ہم قرآن پاک کے احکام اور نبی ﷺ کی سنت پر عمل نہیں کرتے۔۔۔ کہ کہیں دنیا اور دنیا والے خفا نہ ہو جائیں۔۔۔
۔۔👈 اللہ تعالٰی نے جو قدر و منزلت، پیٹ پر پتھر باندھنے والے اپنے مقرب بندوں کو بخشی ہے، وقت کے قارون اُس قدر و منزلت کے عشر عشیر کے لیے تا قیامت ترستے رہینگے میرے رب نے جو رُعب و دبدبہ، پیوند لگے کپڑے پہننے والے عُمَر رضی اللہ عنہ کی قسمت میں لکھ دیا.....وہ رُعب و دبدبہ اپنے وقت کے سپر پاورز قیصر و کسری پر ہمیشہ کے لئے لرزہ طاری رکھنے کا باعث بنا رہا .......اللہ پاک اور رسول ﷺ کی نسبت نے بلال رضی اللہ عنہ کی کالی رنگت کو جو خوبصورتی اور پسندیدگی بخشی دنیا کے تمام گورے اور خوبصورت مل کر بھی اُس کا مقابلہ کرنے سے معذور ہی رہیں گے
Comments
Post a Comment