105) شیخ سعدیؒ کے اقوال زریں




شیخ سعدیؒ کے اقوال زریں

  کوئی شخص روزی اپنی لیاقت اور طاقت سے نہیں حاصل کرتا 🏵

 اللہ پاک سب کا رازق ہے

بڑے بڑے متکبروں اور سرکشوں کو بھی خدا کے سامنے جھکے بغیر چارہ نہیں۔ 🏵

 خداوند تعالٰی متحمل بھی ہے اور رحیم و کریم بھی۔ وہ گناہ گاروں 🏵

 کو توبہ کے لئے مہلت دیتا ہے۔ توبہ کرنے والوں کو دامن رحمت میں ڈھانپ لیتا ہے۔

   نطفے کو خوبصورت انسان بنا دینا اللہ تعالٰی کی قدرت کا اعجاز ہے۔ 🏵 

پانی کی بوند پر ایسے نقش و نگار کوئی نہیں بنا سکتا

  جب تو خدا سے مغفرت و عطا کا طالب ہے تو جن لوگوں کی امیدیں 🏵

 تیری ذات سے وابستہ ہیں تو انہیں بھی محروم و مایوس نہ کر۔

  جیسا سلوک تو مخلوق خدا سے کرے گا ویسا سلوک خدا تیرے ساتھ کرے گا۔ 🏵

   حقیقی بڑا تو وہ ہے جو اپنے ہر چھوٹے کو پہچانتا ہو اور اس کی 🏵

ضروریات کا خیال رکھتا ہو۔

           جس مظلوم کو بادشاہ سے انصاف نہ مل سکے اسے خدا انصاف دلاتا ہے 🏵

                     آخرت میں نیکیوں کے مطابق مرتبے ملتے ہیں اس لئے نیکی کرو۔ 🏵

     جو شخص کوشش اور عمل میں کوتاہی کرتا ہے پیچھے رہنا اس کا مقدر ہے۔ 🏵

          مصیبت میں حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔ ہمت سے اس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ 🏵 

ہمت طاقت سےزیادہ کام کرتی ہے

              احساس کیا ہے؟ دوسروں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھنا۔ 🏵

                     منصف اور عادل کو اللہ اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا 🏵

   آدمی وہ ہے جس کی ذات سے دوسروں کو فائدہ پہنچے ورنہ پتھر ہے۔ 🏵

                                         نیکی کرنے والا نیکی کا صلہ ضرور پاتا ہے 🏵

                                                         بے رحم انسان نہیں درندہ ہے۔ 🏵

    نیک نیت کی وجہ سے کام نیک اور بری نیت کی بدولت برا ہو جاتا ہے۔ 🏵

     مظلوم کی تکلیف تو چند ساعت کی ہوتی ہے مگر ظالم ابدی مصیبت 🏵

میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    نصیحت اگرچہ ناخوشگوار ہوتی ہے لیکن اس کا انجام خوشگوار ہوتا ہے۔ 🏵

ظالم جب تک ظلم نہیں چھوڑتا اس کے حق میں کوئی دعا قبول نہیں ہوتی۔ 🏵

   دنیا بے وفا اور انتہائی ناقابل اعتبار ہے اس سے فائدہ وہی شخص اٹھاتا ہے 🏵

 جو اسے مخلوق خدا کی اصلاح اور فلاح میں لگا دیتا ہے۔

                             دولت کو صدقہ جاریہ میں لگاؤ آخرت میں کام آئے گی۔ 🏵

Comments