زکوٰۃ کے متعلق معلومات
سونا چاندی . زمین کی پیداوار . مال تجارت . جانور . پلاٹ
کرایہ پر دیے گئے مکان ، گاڑیوں اور دکان وغیرہ کی زکوٰۃ ؟
ایک لاکھ پر -/2500
دو لاکھ پر 5000
تین لاکھ پر -/7500
چار لاکھ پر -/10000
پانچ لاکھ پر-/12500
چھ لاکھ پر -/15000
سات لاکھ پر-/17500
آٹھ لاکھ پر-/20000
نو لاکھ پر-/22500
دس لاکھ پر-/25000
بیس لاکھ پر-/50000
تیس لاکھ پر-/75000
چالیس لاکھ پر-/100000
پچاس لاکھ پر-/125000
ایک کروڑ پر-/250000
دو کروڑ پر-/500000
زکوٰۃ نہ دینے والوں کے نقصانات
ایک1) ۔ زکوٰۃ کا انکار کرنے والا کافر ہے۔(حم السجدۃآیت نمبر 6-7)
۔ دو2) ۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائے گا۔(التوبہ)
تین3)۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کا شکار ہو جاتی ہیں۔(طبرانی) ۔
چار4) ۔ جو زکوٰة ادا نہیں کرتا اسکی نماز،روزہ،حج سب بیکار ہیں۔
پانچ 5)۔زکوٰۃ ادا کرنے والے قیامت کےدن ہر قسم کےغم اور خوف سے محفوظ ہونگے
(البقرہ 277)
چھ6) ۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑاذریعہ ہے(التوبہ)
ہر مالدار مسلمان مرد ہو یا عورت پر زکوٰۃ واجب ہے۔خواہ وہ بالغ ہو یا نابالغ ،عاقل ہو یا غیر عاقل بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔
سود،رشوت،چوری ڈکیتی،اور دیگر حرام ذرائع سےکمایا ہوا مال سے زکوٰۃ دینے کا بالکل فائدہ نہیں ہوگا۔ صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔
زکوٰۃ چار چیزوں پر فرض ہے
جانور ۔ مال و تجارت ۔ زمین کی پیداوار ۔ سونا و چاندی
سونے کی زکوٰۃ
ستاسی87 گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکوٰۃ واجب ہے
(ابن ماجہ1/1448)
نوٹ۔سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پر زکوٰۃ واجب ہے۔
(سنن ابودائود کتاب الزکوٰۃ )
چاندی کی زکوٰۃ
چھ سو بارہ 612 گرام یعنی ساڑھے باون تولے چاندی پر زکوٰۃ واجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)
زکوٰۃ کی شرح
زکوٰۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن اڑھائی فیصد 2.5% ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
زمین کی پیداوار پر زکوٰۃ
مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار پر عشر بیسواں حصہ دینا ہوگا اور ہےقدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوٰۃ دسواں حصہ ہے (صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
نوٹ:زرعی زمین والےافراد گندم،مکی،چاول،باجرہ،آلو ، سورجمکھی،کپاس،گنا اور دیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰۃ یعنی (عشر )بیسواں حصہ ہر پیداوار سے نکالیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
اونٹوں کی زکوٰہ
پانچ اونٹوں کی زکوٰۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکوٰۃ دو بکریاں ہیں۔پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
بھینسوں اور گائیوں کی زکوٰۃ
۔30 گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے۔
۔40 گائیوں پر دو سال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں۔(ترمذی1/509)
بھینسوں کی زکوٰۃ کی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔ بھیڑ بکریوں کی زکوٰۃ
۔ 40 سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے
۔120 سےلےکر 200 تک دو بکریاں زکوٰۃ۔
(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
چالیس بکریوں سے کم پر زکوٰۃ نہیں۔
کرایہ پر دیئے گئے مکان پر زکوٰۃ
کرایہ پر دیئے گئے مکان پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگر اسکا کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر اس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے ۔ اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے تو پھر زکوٰۃ نہیں۔شرح زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہوگی۔
گاڑیوں پر زکوٰۃ
کرایہ پر چلنے والی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اسکے کرایہ پر ہے ۔۔۔ وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔
نوٹ ۔۔۔ گھریلو استعمال والی گاڑیوں، جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں (صحیح بخاری)
سامان تجارت پر زکوٰۃ
دکان کسی بھی قسم کی ہو اسکے سامان تجارت پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے۔
نوٹ ۔۔۔ دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اسکا چالیسواں حصہ زکوٰۃ دیں یعنی دکان کی اس آمدنی پر زکوٰۃ نہیں جو ساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکوٰۃ دینا ہوگی جو بینک وغیرہ میں پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہو کہ ان سے ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جا سکے
پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ
جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیئے خریدا ہو اس پر زکوٰۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیئے خریدا گیا پلاٹ پر زکوٰۃ نہیں۔
(سنن ابی دائودکتاب الزکوٰۃ حدیث نمبر1562)
کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
ماں باپ اور اولاد کےسوا سب زکوٰۃ کے مستحق مسلمانوں کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔والدین اور اولاد پر اصل مال خرچ کریں زکوٰۃ نہیں۔
ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں
( ابن باز)
زکوٰۃ کے مستحق لوگ
مساکین . حاجت مند ۔ غریب ۔ زکوٰۃ وصول کرنے والے
مقروض۔قیدی۔ مجاھدین.مسافر (سورۃالتوبہ60)
زکوٰة کے لغوی معنی پاکی اور بڑھوتری کے ہیں ۔ زکوٰة کی شرعی تعریف . مال مخصوص کا مخصوص شرائط کے ساتھ کسی مستحقِ زکوٰۃ کو مالک بنانا۔ ا گر کچھ چاندی ہے، کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، ان کو ملا کر دیکھا جائے اور ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہے اس صورت میں زکوٰۃ فرض ہے
Comments
Post a Comment