۔98) نصیحت کے لیے موت ہی کافی ہے


عنقریب تم ایک دن ایسی جگہ چلے جاؤ گے جہاں تم اپنے آپ کو تن تنہا پاؤ گے وہاں نہ تو تمہارے پاس تمہارے بیوی بچے ہونگے نہ دوست و احباب اور نہ عزیز و اقارب ... القاب و آداب کے سارے سابقے اور لاحقے جو تمہیں دنیا میں زیب و زینت بخشتے تھے ۔ سب ختم ہو جائیں گے اس وقت تم نہ عالی جناب رہو گے نہ شیخ کبیر اور نہ عالم جلیل یہاں تک کہ تم ایک عام طالب علم بھی نہیں رہو گے وہاں تم سے چند معروف سوالات کیے جائیں گے اور تمھیں اپنے دل کے ثبات و استقامت کے مطابق ان سوالوں کا جواب دینا ہو گا اس جگہ تمہیں سارے لوگ تنہا چھوڑ کر چلے جائیں گے، تمہارے ساتھ صرف تمہارا عمل باقی رہے گا . وہاں تمہارے ساتھ کوئی چیز نہیں ہوگی نہ مال و جائداد ، نہ بیوی ، نہ بچے ، نہ عزیز و اقارب ، نہ گاڑیاں نہ گھر اور بنگلے تمہارے اعمال کے علاوہ تمہارے ساتھ کوئی بھی چیز باقی نہیں رہے گی

کیا تم نے اس جگہ کے لئے تیاری کر رکھی ہے؟

یقینا تمہیں اس جگہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ایک دن ضرور جانا ہوگا لوگ تمہیں ایک تنگ و تاریک گڑھے میں اتار کر دفن کر دیں گے پھر تمہارے اوپر منوں مٹی کی چادر اوڑھا کر اس گڑھے کو بند کر دیں گے

دنیا میں تم خواہ کتنے ہی طاقتور رہے ۔ تم نے خواہ کتنی ہی زندگی گزاری ہوگی تم کتنے ہی خوبصورت تھے ، تمہارا حال کیسا بھی تھا ، تم کتنے ہی مالدار تھے ان سب کے باوجود اس جگہ تمہیں تن تنہا رہنا پڑے گا

کیا تم نے اس تنہائی کے لئے تیاری کر رکھی ہے؟

کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس جگہ تمہارے عمل صالح کے علاوہ کوئی بھی چیز تمہیں فائدہ نہیں دے گی؟

لہذا نیک عمل کرو اور خوب کثرت سے کرو دنیا میں جو کچھ بھی تمہیں اللّٰہ نے عطا کر رکھا ہے اسے اللہ کی خاطر اور آخرت کی تیاری میں استعمال کرو

کیا تمہیں اس جگہ کا نام معلوم ہے؟ 

وہ جگہ قبر ہے

آدمی اس دنیا میں کتنی ہی لمبی زندگی گزار لے ایک نہ ایک دن ضرور اسے دنیا سے جانا ہوگا موت ایک دروازہ ہے جس میں سب لوگوں نے داخل ہونا ہے ۔

اے کاش معلوم ہو کہ اس دروازہ میں داخل ہونے کے بعد میرا گھر کون سا ہوگا ؟ 

اے بھائیوں دیکھو کہ یہ سب قبروں والے کس طرح ایک دوسرے کے قریب کے پڑوسی ہیں لیکن یہ ہمسائیگی صرف قبروں کی ہے 

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر پر جاتے تو اتنا روتے کہ ان کی داڑھی آنسوں سے تر ہو جاتی ۔ آپ سے پوچھا گیا آپ جنت و جہنم کا تذکرہ کرتے ہیں تو نہیں روتے مگر قبر دیکھ کر روتے ہیں ؟

 فرمایا رسول اللہ ﷺ  نےفرمایا کہ" قبر آخرت کی پہلی منزل ہے 

لہٰذا اگر مرنے والا اس سے نجات پائے تو بعد کی منازل اس سے کہیں زیادہ آسان ہیں اور اگر اس سے نجات نہ پائے تو بعد کے مراحل اس سے بہت زیادہ سخت ہیں 

اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے 

میں نے کبھی کوئی منظر نہیں دیکھا  مگر قبر اس سے زیادہ سخت ہے 

کیا ہمارے لیے ان قبروں میں عبرت نہیں ہے ؟

مال دار و فقیر ، طاقتور و کمزور ، گورا  یا کالا ، حاکم و ماتحت ، سب برابر ہیں ۔ سب قبروں والے دنیا میں لوٹنے کی خواہش رکھتے ہیں ، مال جمع کرنے اور محل بنانے کے لیے نہیں بلکہ اس لئے کہ کاش ہمیں ایک نماز پڑھنے کی مہلت مل جائے ۔ کاش ہمیں ایک دفعہ سبحان اللہ کہنے کی فرصت دے دی جائے ، لیکن اب ناممکن ہے اب اعمال نامے لپیٹ دئیے گئے ہیں ، روح جسم سے نکال لی گئی ہے ، زندگی کی مہلت ختم ہے ، اب ہر میت اپنے عمل کی مرہون ہو کر قبر میں پڑی ہے ۔

ماخوذ از:" آج کا سبق تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ

Comments