گھر کا ذمہ دار
گھروں کی اصلاح و سدھار کی اصل ذمہ داری گھر کے ذمہ دار و سربراہ پر ہے۔
ایک1 ۔ گھر کے ذمہ دار پر لازم ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے آپ کو کتاب و سنت کی تعلیمات سے آراستہ و پیراستہ کرے ۔ ان پر عمل پیرا ہو، اپنے اندر دینی ذوق و شوق اور اسلامی رجحان و جذبہ پیدا کرے، اپنے اخلاق و کردار، طور طریقے اور اپنے آپسی معاملات سدھارے، اسلامی قوانین و ضوابط اور دینی احکام و فرامین کا لحاظ رکھے، دنیاوی امور کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی کی فکر کرے، پھر کتاب و سنت کی روشنی میں گھر والوں کی صحیح تربیت و پرداخت کرے اور ایک صالح اہل خانہ اور ایک صحیح معاشرہ کی تشکیل و تعمیر میں جدوجہد کرے اور خود کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کے عذاب سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ﴾ (التحریم:۶
اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں، جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کر تے،بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔
دو2 ۔ گھر کے ذمہ دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں پر کڑی نظر رکھے، چونکہ وہ گھر کے تمام افراد کا بادشاہ اور نگراں ہے، اس کے ناتواں کندھوں پر ایک عظیم بوجھ ڈالا گیا ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں باز پرس کرے گا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی سَائِلٌ کُلُّ رَاعٍ عَمَّا اسْتَرْعَاہُ أَحَفِظَ ذٰلِکَ أَمْ ضَیَّعَہٗ حَتّٰی یَسْأَلُ الرَّجُلُ عَنْ أَہْلِ بَیْتِہِ۔
اللہ تعالیٰ ہر محافظ و نگہبان سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھے گا کہ اس نے ان کی حفاظت کی یا انہیں ضائع کیا،یہاں تک کہ آدمی سے اپنے گھر والوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
أَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ فَالْإِمَامُ الَّذِی عَلَی النَّاسِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِ بَیْتِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی أَہْلِ بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہِ وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ عَنْہُمْ وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْہُ أَلَا فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ۔
سنو ! تم سب اپنی رعیت کے محافظ ہو اور تم سب سے رعیت کے بابت پوچھا جائے گا،حاکم جو لوگوں کی اصلاح کے لیے مقرر کیا گیا ہے، رعیت کا نگہبان ہے، وہ اپنی رعیت کے احوال کے بارے میں پوچھا جائے گا،مرد اپنے اہل خانہ کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعیت، یعنی اہل خانہ کے متعلق پوچھا جائے گا، عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی محافظ ہے اور اس سے ان کے متعلق سوال کیا جائے گا،آدمی کا غلام اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کی بابت دریافت کیا جائے گا، سنو! تم سب کے سب راعی ہو اور تم سب اپنی رعیت کی بابت سوال کیے جایں گے۔
تین3۔ گھر کا ذمہ دار یہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے گھر،اپنے اور اپنے اہل و عیال کو برائی و فحاشی،بے حیائی و بے پردگی اور فتنہ و فساد سے بچنے کے لیے عطا کیا ہے،کیونکہ گھر ہی ایک ایسی جگہ ہے جس میں آدمی اپنے آپ کو محفوظ کر سکتا ہے، برائیوں سے بچ سکتا ہے، بدکاروں سے کنارہ کشی اختیار کر سکتا ہے، عورتوں کو بے پردگی سے روک سکتا ہے، بچوں کو بروں کی صحبت سے بچا سکتا ہے، خاص طور سے ان حالات میں جب کہ ہر جگہ برائیوں اور فحاشیوں کا دور دورہ ہو اور انسان میں اتنی طاقت و قوت نہ ہو کہ وہ ان کا سدباب کر سکے اور نہ ہی ان کے خلاف احتجاج کر سکے، تو ایسی صورت میں لامحالہ اسے گھر ہی کارخ کرنا پڑے گا۔
بلاشبہ ان تمام منکرات سے بچنے کے لیے گھر ہی ایک شرعی ٹھکانا ہے۔ بہت ساری حدیثوں میں اس کا ذکر آیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
طُوْبٰی لِمَنْ مَلَکَ لِسَانَہٗ وَوَسِعَہٗ بَیْتَہٗ وَ بَکٰی عَلٰی خَطِیْئَۃِ۔
مبارک باد ہے اس شخص کے لیے جو اپنی زبان پر کنٹرول رکھے، اور اپنے گھروں کو کشادہ کرے اور اپنی غلطیوں پر ندامت کے آنسو بہائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
خَمْسٌ مَنْ فَعَلَ وَاحِدَۃٌ مِنْہُں کَانَ ضَامِنًا عَلَی اللّٰہِ: مَنْ عَادَ مَرِیْضًا أَوْ خَرَجَ غَازِیًا أَوْ دَخَلَ عَلٰی اِمَامِہِ یُرِیْدُ تَعْزِیْرِہِ وَتَوْقِیْرِہِ أَوْ قَعَدَ فِیْ بَیْتِہِ فَسَلِّمَ النَّاسُ مِنْہُ وَسَلِمَ مِنَ النَّاسِ۔
پانچ چیزیں ایسی ہیں جن میں سے ایک کو بھی کسی نے کر لیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو جاتا ہے، جس نے کسی مریض کی عیادت کی، یا غازی بن کر نکلا، یا اپنے امام کے پاس اس کی مدد اور اس کی عزت کی نیت سے جائے، یا اپنے گھر میں بیٹھا رہے جس سے لوگ محفوظ رہیں اور وہ لوگوں سے محفوظ رہے۔
دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
سَلَامَۃُ الرَّجُلِ فِی الْفِتْنَۃِ أَنْ یُلْزَمُ بَیْتَہٗ۔
فتنے کے وقت آدمی کی سلامتی اسی میں ہے کہ وہ اپنے گھر کو لازم پکڑ لے۔
چار4۔ عموماً ہم اپنے اکثر اوقات گھر ہی میں گزارتے ہیں، مثلا سخت سردی ہو، کڑاکے کی گرمی ہو،زور دار بارش ہو رہی ہو، مشغولیات سے فارغ ہوں، صبح و شام کے اوقات ہوں، ہمیں چاہیے کہ ان اوقات کو ہم اطاعت الٰہی میں گزاریں، گھر والوں کو اس کا پابند بنائیں،کیونکہ اگر فرصت کے اوقات کو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں نہیں لگائیں گے تو وہ یقیناً گناہ اور لایعنی چیزوں میں صرف ہو جائیں گے۔
پانچ5. گھر کے افراد کی دینی تربیت کی طرف دھیان دیا جائے، معاشرے کی اصلاح اور تعمیر و ترقی کے لیے گھر ہی ایک بنیادی جگہ ہے۔ معاشرہ گھروں سے اور گھر اینٹوں سے بنتے ہیں۔ جس طرح گھروں کی تعمیر کے وقت اس کی بنیاد کو پختہ بنانا ضروری ہے تاکہ مکان کی تعمیر کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو، بعینہٖ ایک صالح معاشرہ کی تشکیل کے لیے گھر کے افراد کی اصلاح و سدھار ابتدا ہی سے ضروری ہے۔جب معاشرے کے افراد صالح اور نیک ہوں گے، دینی تربیت سے مزین ہوں گے تو از خود وہ احکام خداوندی بجا لائیں گے،امربالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیں گے،حصو ل علم کے حریص ہوں گے، دعوت إلی اللہ کو سینے سے لگائیں گے، اسلام کے جانباز سپاہی و مجاہد بنیں گے، بیویاں نیک ہوں گی، مائیں بچوں کی صحیح تربیت و پرورش کریں گی، جس سے بہت سارے مصلحین قوم و ملت پیدا ہوں گے
آج ہماری زندگی کا ہر شعبہ اصلاح کا طالب ہے۔ ہمارے گھروں کے اندر ایک عجیب سا خلفشار پیدا ہوا ہے۔ وہ مسلمان جسے دوسروں کی بھلائی و ہدایت کے لیے پیدا کیا گیا تھا، جسے لوگوں کو راہ راست پہ لانے کے لیے نکالا گیا تھا، جو ﴿ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ﴾ (آل عمران:۱۱۰)کا پیکر تھا، اور جو ﴿ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴾ (حم السجدۃ: ۳۲) کے لقب سے ملقب تھا،آج وہ خود ضلالت و گمراہی کے قعر عمیق میں کھویا ہوا ہے تو ضرورت ہے اس امر کی کہ ہر انسان جو اصلاح کا محتاج ہے اس کی خیر و بھلائی کی طرف راہنمائی کی جائے۔
معاون نبیل احمد کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے
Comments
Post a Comment