165) مسجد قاسم علی خان پشاور کی تاریخ

مسجد قاسم علی خان پشاور کی تاریخ

 مسجد قاسم علی خان کی بنیاد 1842ء میں اس وقت رکھی گئ جب پشاور سکھوں کے نرغے میں تھا ــ کسی زمانے میں مولانا عبدالرحیم پوپلزئ افغانستان کے پہلے رسمی بادشاہ احمد شاہ ابدالی کیطرف سے پشاور کے قاضی تھے ـــ عبدالرحیم پوپلزئ کا خاندان ایک تابناک تاریخ رکھتا ہے . پوپلزئ خاندان کو پشتون قوم میں اس وقت بھی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور آج بھی ایسا ہی ہے عبدالرحیم پوپلزئ کی وفات کے بعد ان کی جگہ عبدالحکیم پوپلزئ نے سنبھالی اور اس وقت کی مشہور تحریک تحریک خلافت میں بھی حصہ لیا بعد میں عبدالحکیم پوپلزئ خلافت کمیٹی کے سربراہ اور مسجد قاسم علی خان کے خطیب بھی رہے پھر عبدالحکیم پوپلزئ کی وفات کےبعد مفتی عبدالرحیم پوپلزئ جن کا نام ان کے دادا کے نام پہ رکھا گیا تھا وہ سامنے آئے ۔ وہ بچپن سے ہی تحریک خلافت سے وابستہ رہے ـــ 

عبدالرحیم ثانی نے فرنگی استعمار کے خلاف تحریک آزادی کی حمایت کی اور خود بھی اس تحریک میں شامل رہے اور تحریک آزادی کے حوالے سے سرفروش نامی ایک رسالہ بھی جاری کیا ـ جب قصہ خوانی بازار میں  پشتونوں کا قتل عام ہوا اس وقت احتجاج میں بھی شامل رہے جسکی وجہ سے انہیں نو سال قید کاٹنا پڑی ـ عبدالرحیم پوپلزئ ثانی سرمایہ دارانہ نظام کے بدترین مخالف تھے ــ  مولانا حسین احمد مدنی و عبیدالله سندھی اور عبدالرحیم پوپلزئ ثانی ایک ہی سکول آف تھاٹ کے لوگ تھے . 1939 میں بنوں میں فرنگی استعمار کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئے جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کر کے پانچ سال کے لیئے پس زندان کر دیا گیا ــــــ 1944 میں ان کی وفات ہوئ ـ

ان کی وفات کے بعد مسجد قاسم علی خان کے امام ان کے چھوٹے بھائ عبدالقیوم پوپلزئ ٹہرے مولانا عبدالقیوم کی وفات کے بعد مفتی شھاب الدین پوپلزئ مسجد قاسم علی خان کے امام قرار دیئے گئے ــ اور ابھی تک اس منصب پہ ہیں۔ـ 

پاکستان بننے سے بھی بہت پہلے  پہلے مسجد قاسم علی خان سے اعلان کے بعد رمضان المبارک کا آغاز اور عید ہوتی تھی جو اب تک جاری ہے 

Comments