حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنه سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا
اِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِی شَرَابِ ا حَدِکُم فَلیَغمِسہُ ثُمَّ لِیَنزِعہُ فَاِنَّ فِی اِحدیٰ جَنَاحَیہِ دَائ وَفِی الاُخرٰی شِفَاء ۔
اگر تم میں سے کسی کے مشروب میں مکّھی گر پڑے تو اسے چاہیے کہ اس کو مشروب میں ڈبکی دے ، پھر اسے نکال پھینکے ، کیوں کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے تو دوسرے میں شفا۔(صحیح البخاری ، بدءالخلق ، باب اذا وقع الذباب…. حدیث 3320)
سائنس کا اعتراف
مکّھی اپنے جسم کے ساتھ کچھ جراثیم اٹھائے پھرتی ہے ، جیسا کہ نبی ﷺ نے 1400 سال پہلے بیان فرمایا، جب انسان جدید طب کے متعلق بہت کم جانتے تھے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے کچھ عضو اور دیگر ذرائع پیدا کئے جو ان جراثیم کو ہلاک کر دیتے ہیں ، مثلاً پنسلین،پھپھوندی اور سٹیفائلو کوسائی جیسے جراثیم کو مار ڈالتی ہے۔ ایک مکھی‘ بیماری (جراثیم ) کے ساتھ ساتھ ان جراثیم کا تریاق بھی اٹھائے پھرتی ہے۔ عام طور پر جب مکّھی کسی مائع غذا کو چھوتی ہے تو وہ اسے اپنے جراثیم سے آلودہ کر دیتی ہے لہٰذا اسے مائع میں ڈبکی دینی چاہیے تا کہ وہ ان جراثیم کا تریاق بھی اس میں شامل کر دے جو جراثیم کا مداوا کرے گا۔
خامراتی خلیات مکّھی کے پیٹ میں طفیلیوں کے طور پر رہتے ہیں ۔ خامراتی خلیات اپنی تعداد بڑھانے کے لیے مکّھی کی تنفس کی نالیوں میں گھسے ہوتے ہیں اور جب مکّھی مائع میں ڈبوئی جائے تو وہ خلیات نکل کر مائع میں شامل ہو جاتے ہیں ، اور ان خلیات کا مواد‘ ان جراثیم کا تریاق ہوتا ہے جنہیں مکّھی اٹھائے پھرتی ہے۔
نبی ﷺ نے حکم دیا کہ مکّھی خوراک میں گر پڑے تو اسے اس میں ڈبویا جائے ، اس طرح مکّھی مر جائے گی ، بالخصوص اگر غذا گرم ہو ، اگر غذا کے اندر مکّھی کی موت غذا کو ناپاک بنانے والی ہوتی تو نبی ﷺ اسے پھینک دینے کا حکم دیتے، اس کے برعکس نبی ﷺ نے اسے محفوظ بنانے کی ہدایت کی۔ شہد کی مکّھی ، بھڑ ، مکڑی اور دیگر کیڑے بھی گھریلو مکّھی کے ذیل میں آتے ہیں
، کیوں کہ اس حدیث سے ماخوذ حکم نبوی عام ہے۔ مردہ جانور ناپاک کیوں ہیں ؟
اس کی توجیہ یہ ہے کہ ان کا خون ان کے جسموں کے اندر رہتا ہے ، اس لیے کیڑے مکوڑے یا حشرات جن میں خون نہیں ہوتا وہ پاک ہیں ۔بعض اطباء نے بیان کیا ہے کہ بچھو اور بھڑ کے کاٹے پر گھریلو مکّھی مل دی جائے تو اس شفا کی وجہ سے آرام آ جاتا ہے جو اس کے پروں میں پنہاں ہے ، اگر گھریلو مکّھی کا سر الگ کر کے جسم کو آنکھ کے پپوٹے کے اندر رونما ہونے والی پھنسی پر ملا جائے تو ان شاء اللہ آرام آجائے گا۔
Comments
Post a Comment