۔116🌻) اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ امور

تمام ادیان میں صرف اور صرف اسلام ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں معتبر دین ہے، اسلام کے علاوہ تمام ادیان عند اللہ غیر مقبول ہیں، ویسے تو دینِ اسلام میں بتلائے گئے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ ہیں، البتہ حضور اکرم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں بعض چیزوں کا خصوصیت کے ساتھ’’ أحب إلی اللّٰہ‘‘ ہونا ارشاد فرمایا ہے، چنانچہ ان احادیث مبارکہ کو یہاں بیان کرنا مقصود ہے، تاکہ اللہ تعالیٰ کی پسند معلوم کر کے عمل کرنا آسان ہو جائے ۔ اللہ تعالیٰ پر ایما ن لانا، صلہ رحمی اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر مسند ابو یعلی میں روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ ترین اعمال میں سے اللہ پاک پر ایمان لانا، پھرصلہ رحمی کرنا، پھر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے، اور اللہ پاک کے نزدیک ناپسندہ ترین اعمال میں کسی کو اللہ پاک کے ساتھ شریک ٹہرانا اور قطع رحمی کرنا ہے۔

ایک (۱)  نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور جہاد ۔ 

صحیحین میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل کون سا ہے؟ 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا، میں نے عرض کیا: پھر کونسا عمل پسندیدہ ہے؟ 

فرمایا: پھر والدین کے ساتھ بھلائی کرنا۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا عمل پسندیدہ ہے؟ فرمایا:پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔

دو (۲)  اعمال پر مداومت اختیار کرنا ۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سے وہ عمل ہے جس پر مداومت اختیار کی جائے، اگرچہ وہ قلیل ہو۔

تین (۳) صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عائشہ کوئی عمل کرتی تو اس پر مداومت اختیار فرمایا کرتی تھیں۔

چار (۴) بکثرت اللہ کا ذکر کرنا صحیح ابن حبان میں حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سے ہے کہ تجھے اس حال میں موت آئے کہ تو اللہ کے ذکر میں رطب اللسان ہو۔

پانچ (۵)  پسندیدہ جگہیں ۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہیں مساجد اور ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔

چھ ۔ (۶) ظالم حکمران کے سامنے کلمۂ حق کہنا ۔ مسند احمد میں حضرت ابو امامہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک سب سے پسندیدہ جہاد وہ کلمۂ حق ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کہا جائے۔

سات ۔ (۷) پسندیدہ نماز اور روزہ ۔ صحیحین میں حضرت عبد اللہ بن عمرو  رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ روزہ ہے ۔ حضرت داؤد علیہ سلام ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کیا کرتے تھے،اور اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ نماز (تہجد) ہے ۔ حضرت داؤد علیہ سلام نصف رات تک آرام فرماتے اور تہائی رات(جاگ کر) نماز پڑھتے اور رات کے آخری حصہ میں آرام فرمایا کرتے تھے۔

اٹھ ۔ (۸) پسندیدہ کھانا ۔ مسند ابو یعلی میں حضرت جابر رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ کھانا وہ  ہے جس پر (کھانے والے) ہاتھ زیادہ ہوں۔

نو ۔ (۹) پسندیدہ کلام ۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ کلام ’’سبحان اللّٰہ و بحمدہ‘‘ ہے

دس (۱۰) ۔ صحیح مسلم میں ہے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ کلام (کلمات)  چار ہیں: ’’سبحان اللّٰہ‘‘،’’الحمد للّٰہ ‘‘، ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘، ’’أللّٰہ أکبر‘‘۔

گیارہ (۱۱) ۔ پسندیدہ بندے ۔ معجم کبیر میں حضرت اسامہ بن شریک رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک پسندیدہ بندے وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہو ۔

بارہ (۱۲) ۔ پسندیدہ نام ۔ سنن ترمذی میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ نام ’’عبد اللہ‘‘ اور ’’عبد الرحمن ‘‘ ہیں۔ 

تیرہ (۱۳) ۔ پسندیدہ لوگ اور پسندیدہ اعمال : سنن ترمذی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک جگہ پانے والے اور پسندیدہ لوگوں میں سے ایک عدل کرنے والا حکمران ہے، اور سب سے دور جگہ پانے والوں اور ناپسندیدہ لوگوں میں سے ظالم حکمران ہے۔

چودہ (۱۴) ۔ ابن ابی الدنیا رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک لوگوں میں سے  پسندیدہ وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچانے والا ہو، اور بےشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سے یہ ہے کہ تو کسی مسلمان کو خوشی پہنچائے، اس کی کوئی پریشانی دور کرکے یا اس کا قرضہ ادا کرکے یا اس کی بھوک دور کرکے۔ 

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اپنے مسلمان بھائی کی کوئی حاجت پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ جاؤں یہ مجھے پسند ہے اس سے کہ میں مسجد (نبوی) میں دو مہینے کا (نفلی) اعتکاف کروں۔ اور جس نے اپنے غضب پر قابو پا لیا تو اللہ پاک اس کی ستر پوشی فرمائیں گے اور جس نے اپنے غصے کو پی لیا ، اگرچہ وہ چاہتا تو اس کے مقتضی پر عمل کر سکتا تھا تو اللہ پاک اس سینے کو اپنی رضا سے بھر دیں گے۔اور جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی کسی حاجت کو پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ گیا، یہاں تک کہ اس کی حاجت پوری کردی تو اللہ پاک اس کو اس دن ثابت قدمی عطا فرمائیں گے ۔ جس دن قدم ڈگمگا جائیں گے، اور بے شک بد اخلاقی عمل کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے 

 حوالہ جات

 ۔۱:… مسندأبی یعلی، رقم الحدیث: ۶۸۳۹، وإسنادہ حسن

۔ ۲:… صحیح البخاری، رقم الحدیث: ۵۲۷۔ صحیح مسلم، رقم الحدیث:

۸۵۔ ۳:… صحیح البخاری، رقم الحدیث: 

۶۴۶۴۔  ۴:… صحیح مسلم، رقم الحدیث: 

۷۸۳۔ ۵:… صحیح ابن حبان، رقم الحدیث: ۸۱۸، وإسنادہ صحیح

۔ ۶:… صحیح مسلم، رقم الحدیث:

۶۷۱۔ ۷:… مسند أحمد بن الحنبل، رقم الحدیث: ۲۲۱۵۸، حدیث حسن

۔  ۸:… صحیح البخاری، رقم الحدیث: ۳۴۲۰، صحیح مسلم، رقم الحدیث: 

۱۱۵۹۔ ۹:… مسندأبی یعلی، رقم الحدیث: ۲۰۴۵، ورجالہ رجال صحیح

۔ ۱۰:… صحیح مسلم، رقم الحدیث: 

۲۷۳۱۔ ۱۱:…صحیح مسلم، رقم الحدیث: 

۲۱۳۷۔   ۱۲:… المعجم الکبیر للطبرانی،رقم الحدیث: 

۴۷۳۔ ۱۳:… سنن الترمذی، رقم الحدیث: 

۲۸۳۳۔ ۱۴:… سنن الترمذی، رقم الحدیث: 

۱۳۲۹۔ ۱۵:… قضاء الحوائج، رقم الحدیث: ۳۶،۴۴۔ واصطناع المعروف، رقم الحدیث: ۹۲۔

 ماہنامہ بینات جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

Comments