212) صور کا پھونکا جانا

صور کا پھونکا جانا 

جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گی "طہ 102

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سوال ہوتا ہے کہ صور کیا چیز ہے؟

آپ نے فرمایا وہ ایک قرن ہے جو پھونکا جائے گا۔

حدیث میں ہے کہ اس کا دائرہ بقدر آسمانوں اور زمینوں کے ہے حضرت اسرافیل علیہ السلام اسے پھونکیں گے۔

امت کے خیر خواہ نبی نے فرمایا 

میں کیسے آرام حاصل کروں حالانکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور کا لقمہ بنا لیا ہے، پیشانی جھکا دی ہے، اور انتظار میں ہے کہ کب حکم دیا جائے۔

لوگوں نے کہا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہم کیا پڑھیں؟

فرمایا کہو : وَّقَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

ہم کو اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے

آل عمران، 173

دنیا میں سرکشی انسان کو بہت لذیذ معلوم ہوتی ہے کیوں کہ وہ اس کی انا کو تسکین دیتی ہے۔ مگر انسان کی سرکشی جب آخرت میں اپنی اصل حقیقت کے اعتبار سے ظاہر ہوگی تو صورت حال بالکل مختلف ہو جائے گی۔

جس چیز سے آدمی دنیا میں لذت لیا کرتا تھا، اب وہ اس کے لیے ایک بھیانک عذاب بن جائے گا۔

رب ذوالجلال و الاکرام فرماتا ہے 

یَّوۡمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ فَتَاۡتُوۡنَ اَفۡوَاجًا۔۔۔ النبأ، 18

جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ غٹ کے غٹ  موجود ہو گے

ہاں! آج تو تم اس کا انکار کر رہے ہو لیکن جب صور پھونکا جائے گا تو زمین کے جس دور دراز گوشے میں تم مدفون ہوگے یا جہاں جہاں تمہارے ذرے بکھرے پڑے ہوں گے، سب جمع ہو جائیں گے اور تم فوج در فوج کشاں کشاں اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہونے لگو گے۔

کسی کی مجال نہ ہوگی کہ چادر تان کر سویا رہے، کسی غار میں چھپ جائے یا کہیں بھاگ کر چلا جائے۔

وَ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَاِذَا ہُمۡ مِّنَ الۡاَجۡدَاثِ اِلٰی رَبِّہِمۡ یَنۡسِلُوۡنَ

اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے۔۔۔ یس،، 51

.اس روز گروہ بندی، نسل، زبان یا وطن کی بنیادوں پر نہ ہو گی بلکہ نیک و بد اعمال کی اساس پر ہو گی۔ مشرق و مغرب کے سود خور، حرام خور، ایک صف میں اکٹھے ہوں گے۔ عرب و عجم کے ظالم و سفاک ایک جگہ جمع ہوں گے۔ اشتراکی اور سرمایہ دار ملکوں میں بسنے والے سارے زانی اور فاجر ایک مقام پر جمع ہوں گے اور سب ایک ساتھ بارگاہِ رب العزت میں حاضر کیے جائیں گے ۔

وَ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ ؕ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡوَعِیۡدِ ۔۔۔۔ ق، 20

اور پھر صور پھونکا گیا، یہ ہے وہ دن جس کا تجھے خوف دلایا جاتا تھا

اس وقت تمام لوگوں کا حشر یہ ہو گا کہ مارے ڈر اور گھبراہٹ کے گنہگاروں کی آنکھیں ٹیڑھی ہو رہی ہوں گی۔ ایک دوسرے سے پوشیدہ پوشیدہ کہہ رہے ہوں گے کہ دنیا میں تو ہم بہت ہی کم رہے زیادہ سے زیادہ شاید دس دن وہاں گزرے ہونگے۔

اللہ ان کی اس رازداری کی گفتگو کو بھی بخوبی جانتا ہے جب کہ ان میں سے بڑا عاقل اور کامل انسان کہے گا ہم تو صرف ایک دن ہی دنیا میں رہے۔

 کفار کو دنیا کی زندگی ایک سپنے کی طرح معلوم ہو گی۔ اس وقت وہ قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ صرف ایک ساعت ہی دنیا میں ہم تو ٹھہرے ہوں گے ۔

اَوَ لَمۡ نُعَمِّرۡکُمۡ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیۡہِ مَنۡ تَذَکَّرَ وَ جَآءَکُمُ النَّذِیۡرُ ؕ فَذُوۡقُوۡا فَمَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ نَّصِیۡرٍ ۔۔۔۔۔۔ الفاطر، 37

(انہیں جواب دیا جائے گا) "کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتا تھا ؟

 اور تمہارے پاس متنبہ کرنے والا بھی آچکا تھا اب مزا چکھو ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے

Comments