At present, there is a planet about 300 million kilometers away from our Earth, there are technologies from different countries on it, this picture is also of this planet, yes, you heard and read it exactly right. This is a picture of Mars and it is not milk, but ice, yes, absolutely ice. This valley full of ice is 82 kilometers wide and 1.8 kilometers deep. When the European Space Agency's spacecraft passed sensors over it, it was found that the amount of this ice deposit is around 2200 cubic kilometers, there is a huge central mound of ice up to 1.8 kilometers thick in this crater, which remains frozen all year round thanks to a special "cold trap" effect. You can also call it the Antarctica of Mars.
Scientists say the crater floor, which is about 2 kilometers deep, cools the air just above the ice. This cold air forms a stable layer that prevents warm air from melting the ice. Since air is a poor conductor of heat, it helps keep the ice frozen. These amazing images were taken by Mars Express's High Resolution Stereo Camera (HRSC). Water ice has been officially found on Mars.
This image taken by ESA's Mars Express shows Korolev Crater, an 82-kilometer-wide feature in the northern lowlands of Mars. It looks like a snowy field, but it's actually filled with ice. The canyon on Mars was first discovered in 2018.
Korolev Crater
It is named after Sergei Korolev, a key figure in Soviet space exploration, known for leading the Sputnik and Vostok programs and early interstellar missions. Other European Space Agency missions, such as ESA's ExoMars program, are searching for traces of past life. The chances of life in the rest of the universe other than Earth are fifty-fifty. NASA's MOSS machine has produced about 122 grams of oxygen on Mars, enough to sustain a dog for ten hours.
اس وقت ہماری زمین سے تقریباً 30 کروڑ کلومیٹر دوری پر ایک سیارہ موجود ہے اس پر مختلف ممالک کے ٹیکنالوجیز موجود ہے یہ تصویر بھی اس سیارے کی ہے جی بالکل آپ نے بالکل ٹھیک سنا اور پڑھا۔ یہ مریخ کی تصویر ہے اور یہ دودھ نہیں ہے بلکہ برف ہے جی بالکل برف۔ برف سے بھری یہ وادی 82 کلومیٹر چوڑی اور 1.8 کلومیٹر گہری ہے جب یورپین اسپیس ایجنسی کے خلائی گاڑی نے اس پر سنسرز پاس کیے تو پتا چلا کہ برف کے اس ذخیرے کی مقدار تقریباً 2200 کیوبک کلومیٹر کے آس پاس ہے، اس گڑھے میں 1.8 کلومیٹر تک موٹا برف کا ایک بہت بڑا مرکزی ٹیلا موجود ہے، جو ایک خاص "کولڈ ٹریپ" اثر کی بدولت سارا سال منجمد رہتا ہے۔ اس کو آپ مریخ کا انٹارکٹیکا بھی کہہ سکتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گڑھے کا فرش جو تقریباً 2 کلومیٹر گہرا ہے، برف کے بالکل اوپر ہوا کو ٹھنڈا کرتا ہے۔ یہ ٹھنڈی ہوا ایک مستحکم تہہ بناتی ہے جو گرم ہوا کو برف کو پگھلنے سے روکتی ہے۔ چونکہ ہوا گرمی کا ناقص موصل ہے، اس لیے یہ برف کو منجمد رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ حیرت انگیز تصویر مریخ ایکسپریس ہائی ریزولوشن سٹیریو کیمرہ ایچ ار ایس سی کے ذریعے لی گئی تھیں۔ مریخ پر پانی کی برف باضابطہ طور پر پائی گئی ہے۔
ائی ایس اے کی مریخ ایکسپریس کی طرف سے لی گئی یہ تصویر مریخ کے شمالی نشیبی علاقوں میں 82 کلومیٹر چوڑی خصوصیت کورولیو کریٹر کو دکھاتی ہے۔ یہ ایک برفیلے میدان کی طرح لگتا ہے، لیکن یہ حقیقت میں برف سے بھرا ہوا ہے۔ مریخ پر یہ وادی پہلی بار 2018ء میں دریافت ہوا۔
Korolev Crater
کا نام سرگئی کورولیو کے نام پر رکھا گیا ہے، جو سوویت خلائی تحقیق کی ایک اہم شخصیت ہے، جو سپوتنک اور ووسٹوک پروگراموں اور ابتدائی بین السطور مشنوں کی قیادت کے لیے جانا جاتا ہے۔ یورپیئن اسپیس ایجنسی کے دیگر مشنز جیسے ای ایس اے کے اکسو مارس پروگرام ماضی کی زندگی کے اثرات کو تلاش کر رہے ہیں۔ زمین کے علاوہ باقی کائنات میں زندگی کی چانسسز ففٹی ففٹی ہے ناسا کی موسس نامی مشین نے مریخ پر تقریباً 122 گرام آکسیجن پیدا کی ہے اور یہ آکسیجن ایک کتا دس گھنٹے تک استعمال کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment