282) جہاد کرنے کے بارے میں 60 معلومات


جہاد کرنے کے بارے میں 60 معلومات

۔۔(۱)جہاد کے بارے میں قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے چار سو سے زائد آیات نازل فرمائیں۔

۔۔(۲)جہاد کے عنوان پر امام بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے ۲۴۱ ابواب قائم فرمائے۔

۔۔(۳)جہاد کے عنوان پر امام مسلم رحمۃ اﷲ علیہ نے ۱۰۰ ابواب قائم فرمائے۔

۔۔(۴)جہاد کے عنوان پر امام ابو داود رحمۃ اﷲ علیہ نے ۱۷۶ ابواب قائم فرمائے۔

۔۔(۵)جہاد کے عنوان پر امام ترمذی رحمۃ اﷲ علیہ نے ۱۱۵ ابواب قائم فرمائے۔

۔۔(۶) جہاد کے عنوان پر امام نسائی رحمۃ اﷲ علیہ نے ۴۸ ابواب قائم فرمائے۔

۔۔(۷) جہاد کے عنوان پر امام ابن ماجہ رحمۃ اﷲ علیہ نے ۴۶ ابواب قائم فرمائے۔

۔۔(۸) جہاد کے عنوان پر فقہ کی ہر کتاب مسائل جہاد سے مزین ہوئی۔

۔۔(۹) جہاد عبادت بھی اور ضرورت بھی ہے۔

۔۔(۱۰) جہاد سیاحت بھی اور رہبانیت بھی ہے۔

۔۔(۱۱) جہاد باعث حصولِ فضائل بھی اور فرض بھی ہے۔

۔۔(۱۲) جہاد ایمان کی علامت ہے۔

۔۔(۱۳) جہاد کی وجہ سے ایمان کی تکمیل ہوتی ہے۔

۔۔(۱۴) جہاد کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔

۔۔(۱۵) جہاد کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا حصول ہوتا ہے۔

۔۔(۱۶)جہاد کی وجہ سے گناہوں کی معافی اور آخرت میں درجات کی بلندی حاصل ہوتی ہے۔   ۔۔(۱۷)جہاد کی وجہ سے وہ روحانی ترقیاں منٹوں میں حاصل ہوتی ہیں جو بغیر جہاد کے برسوں کی ریاضت سے بھی حاصل نہیں ہوتیں۔

۔۔(۱۸)جہاد ہی کیلئے حضرت سلیمان علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ و السلام نے ایک سو بیویاں کیں۔

۔۔(۱۹)جہاد کے ذریعہ اس امت کا فرعون ابوجہل اور نبوت کے بعد پہلا فتنہ انکار زکوٰۃ و ارتداد کا ختم ہوا۔

۔۔(۲۰)جہاد ہی کے ذریعے اس امت کا آخری اور سب سے بڑا فتنہ دجال ختم ہوگا۔

۔۔(۲۱)جہاد کی وجہ سے علماء امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کر کے انبیاء علیہم السلام کی نیابت کا شرف حاصل کرتے ہیں۔

۔۔(۲۲)جہاد کی وجہ سے علماء قضا ء کے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں۔

۔۔(۲۳)جہاد کی وجہ سے تبلیغ دین اور علوم شریعت کی اشاعت کی راہ ہموار ہو رہی ہوتی ہے۔

۔۔(۲۴) جہاد کی وجہ سے علماء کی عظمت، سلاطین و اُمراء کی اطاعت ہوتی ہے۔

۔۔(۲۵)جہاد کی وجہ سے مستحسن اور شرعی باتوں کا فروغ اور مذموم و ممنوع غیر شرعی باتوں کا زوال ہوتا ہے۔

۔۔(۲۶) جہاد کی وجہ سے احکام شرعیہ کا قیام ہوتا ہے۔

۔۔(۲۷) جہاد کی وجہ سے ایمان ، مال، جان اور عزت کا تحفظ ہوتا ہے۔

۔۔(۲۸)جہاد کی وجہ سے کفار کو مسلمانوں کے قریب آکر دین اسلام کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔

۔۔(۲۹)جہاد کی وجہ سے کفار کو قبول اسلام کی توفیق مل جاتی ہے اور ضدی کافروں کا صفایا ہو جاتا ہے۔

۔۔(۳۰)جہاد کی وجہ سے عبادت گاہوں کا تحفظ ہوتا ہے اگرچہ وہ کفار ہی کی کیوں نہ ہوں۔       

۔۔(۳۱) جہاد کی وجہ سے فساق و فجار منکرات،بدعات اور فواحش سے باز آتے ہیں۔

۔۔(۳۲)جہاد کی وجہ سے انسان کی فطرت اور طبیعت میں قتل و غارت گری کا مادہ اپنے صحیح مصرف پر خرچ ہوتا ہے۔

۔۔(۳۳)جہاد کی وجہ سے دولت کی فراوانی ہوتی ہے اور محتاجی ختم ہوتی ہے۔

۔۔(۳۴)جہاد کی وجہ سے غلاموں اور باندیوں کی نعمت حاصل ہوتی ہے۔

۔۔(۳۵)جہاد کی وجہ سے فرشتے آسمان سے مدد کو اترتے ہیں۔

۔۔(۳۶) جہاد مسلمان کے مد مقابل آنے والے کفار کیلئے عذاب اور رسوائی ہے۔

۔۔(۳۷) جہاد مسلمانوں کے دلوں کی شفاء، دل کے غیظ و غضب کے دور ہونے کا ذریعہ ہے۔

۔۔(۳۸) جہاد اﷲ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کاسب سے بڑا ذریعہ ہے۔

۔۔(۳۹) جہاد کی وجہ سے پوری کائنات مسلمان کیلئے مسخرّ ہو جاتی ہے۔

۔۔(۴۰) جہاد میں ہاتھ مسلمان کا مگر طاقت اﷲ تعالیٰ کی استعمال ہوتی ہے۔

۔۔(۴۱) جہاد ہمارا محافظ، ہمارا دفاع اور ہمارا قلعہ ہے۔

۔۔(۴۲) جہاد کی وجہ سے منافقین کی سازشیں بھی دم توڑ جاتی ہیں۔

۔۔(۴۳) جہاد کی وجہ سے ذمی کافروں کی بھی جان، مال ، عزت محفوظ ہو جاتی ہے۔

۔۔(۴۴)جہاد کی وجہ سے بزدلی سے حفاظت ہوتی ہے جو کہ مرد میں بہت بڑا عیب ہے۔

۔۔(۴۵) جہاد کی تیاری کرنا واجب ہے۔

۔۔(۴۶) جہاد کی تربیت کافروں سے حاصل کرنا بھی جائز ہے۔

۔۔(۴۷) جہاد کرنے والے مسلمان مجاہد قتل کرتا رہے تو غازی اور قتل ہو جائے تو شہید کہلاتا ہے۔

۔۔(۴۸) جہاد میں افرادی قوت کیلئے شریعت مطہرہ نے چار شادیوں کو جائز قرار دیا۔

۔۔(۴۹) جہاد چھوڑنے کی وجہ سے معاشی بدحالی، خوف، بدامنی، مایوسی اور نا امیدی پیدا ہوتی ہے۔

۔۔(۵۰) جہاد چھوڑنے کی وجہ سے مسلمانوں پر عمومی عذاب آتا ہے۔

۔۔(۵۱) جہاد چھوڑنے کی وجہ سے غلامی کی زندگی اور بزدلی مقدر بن جاتی ہے۔

۔۔(۵۲) جہاد چھوڑنے کی وجہ سے دینی احکام کے قیام کی برکات سے محرومی ہوتی ہے۔

۔۔(۵۳) جہاد چھوڑنے کی وجہ سے جان، مال، عزت دشمن کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔

۔۔(۵۴) جہاد چھوڑنے سے زمین میں فتنہ و فساد برپا ہو جاتا ہے۔

۔۔(۵۵) جہاد بغیر عذر کے چھوڑنے والا فاسق بن جا تا ہے۔

۔(۵۶) جہاد میں تاویل کرنے والا متبدع فی العقیدہ یعنی بد اعتقاد ہوتا ہے۔

۔۔(۵۷) جہاد میں تحریف کرنے والا اور انکار کرنے والا کافر ہے۔

۔۔(۵۸)جہاد چھوڑنے کی وجہ سے دل سے کفر و معصیت کی نفرت ختم ہو جاتی ہے۔

۔۔(۵۹)جہاد چھوڑنے کی وجہ سے آ دمی موت سے قبل ہی مصائب میں مبتلا ہوتا ہے۔

۔۔(۶۰) جہاد چھوڑ کر مرنا منافقت کی موت ہے۔

Comments