اسلامی تحریرات
قـرآن مجـید کی مجـرب دعائیں
۔۔ 1 اگر صالح اولاد چاہتے ہو تو
رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ
رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
۔۔2 اگر تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ تمہارا دل گمراہ ہو جائے گا
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّاب
۔۔3 اگر چاہتے ہو کہ تمہیں شہادت جیسی سعادت میسر ہو
رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ
۔۔4 اگر کسی بڑی مشکل اور پریشانی میں گرفتار ہو تو
حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
۔۔5 اگر چاہتے ہو آپ اور آپ کی اولاد نماز کی پابند رہے تو
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ
۔۔6 اگر چاہتے ہو کہ آپ کی بیوی اور اولاد آپ سے ہمیشہ وفادار رہیں تو
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
۔۔7 اگر اچھے گھر کی تلاش میں ہو تو
رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِين
۔۔8 اگر چاہتے ہو کہ شیطان تم سے ہمیشہ دور رہے تو
رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَات«الشَّيَاطِينِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ
۔۔9 اگر جہنم کے عذاب سے ڈرتے ہو تو
رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا
۔۔10 اگر اس بات کا خوف ہو کہ اللہ تعالی تمہارے اعمال قبول نہیں کرے گا تو
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
۔۔11 اگر پریشان حال ہو تو
إنما أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى الله
سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ اور سومنات کا بت
فتح مکہ کے بعد رحمت عالم صلی اللہ وسلم نے تمام بتوں کو توڑنے کا حکم دیا منات نام کا بت سمندر کے قریب نصب تھا۔عرب کے بت پرستوں کے ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات تھے اور بت پرستی کی قدر ان دونوں کے درمیان مشترک تھی اس لیے عرب کے بت پرست (منات کے پجاری) منات کو توڑے جانے سے بچانے کے لئے اسے براستہ سمندر ہندوستان لے گئے۔ ہندوستان کے بت پرستوں نے اسے ہندوستانی علاقہ گجرات میں ساحل سمندر پر ایک مندر بنا کر اس میں نصب کر دیا عرب سے آئے ہوئے اس بت کی شہرت تمام ہندوستان میں پھیل گئی . ہندوانہ مناسبت سے مندر کا نام سومنات کا مندر رکھ دیا گیا اور منات کے بت کی جواب سومنات بن چکا تھا زور و شور سے پوجا شروع کر دی۔
اس بت کو غسل دینے کے لیے سینکڑوں میل دور دریائے گنگا سے پانی لایا جاتا سومنات کے معنی ہیں عظیم منات سوک لفظ ہندی میں فضیلت ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے جیسے "دیشی سودیشی ,راج سے سوراج "وغیرہ ۔
اللہ تعالی کو یہ منظور نہیں تھا کہ عرب کا کوئی بت ٹوٹنے سے بچ جائے چنانچے افغانستان کے محمود غزنوی کو خواب میں اشارہ ہوا کہ عرب سے آئے ہوئے بت کو توڑو مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ کہاں ہے؟
محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ نے نے بت کی تلاش میں ہندوستان پر سترہ حملے کیے آخری حملے میں ہندوؤں کے درمیان دور تک گھس کر اور اپنی جان پر کھیل کر اس بت کو توڑ کر چھوڑا۔ اس کے بعد اس نے ہندوستان پر کوئی حملہ نہیں کیا کیوں کہ اسے اشارہ ہوچکا تھا کہ اس نے اپنا مشن مکمل کر دیا ہے۔
یہ بات مشہور ہے کہ جب سلطان محمود غزنوی نے سومنات کے بت کو پاش پاش کرنے کا ارادہ کیا تو اس وقت برہمنوں کے طبقے نے معززین سلطنت کے توسط سے سلطان سے درخواست کی کہ بت کو نہ توڑا جائے اور اس کے عوض بہت بڑی مقدار دولت کی دینے کا وعدہ کیا۔
معززین سلطنت نے یہ درخواست سلطان تک پہنچائی اور خیال ظاہر کیا کہ اس کو قبول کر لینے میں ہمارا بہت فائدہ ہے بت کو توڑ ڈالنے سے بت پرستی کی رسم شہر سے مٹ تو نہیں سکتی لیکن اگر ہم اس بت کو نہ توڑنے کے بدلے میں کوئی معقول رقم قبول کرلیتے ہیں تو اس سے غریب مسلمانوں کا فائدہ ہوگا۔
اس کے جواب میں محمود نے جو جواب دیا وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے اس نے کہا تم جو کہتے ہو وہ صحیح ہے لیکن اگر تمہارے کہنے پر چلوں تو میرے بعد دنیا مجھے میں "محمود بت فروش" کے نام سے یاد کرے گی اور اگر میں اس بت کو پاش پاش کروں گا تو مجھے "محمود بت شکن" کے نام سے یاد کیا جائے گا اور میں چاہتا ہوں کہ دنیا اور آخرت میں مجھے محمود بت شکن سے پکارا جائے نہ کہ محمود بت فروش سے
محمود کی یہ نیک نیتی اس وقت رنگ لائی جب بت کو توڑا گیا تو اس کے اندر سے بیش قیمت ہیرے و جواہرات نکلے جن کی قیمت برہمنوں کی پیش کردہ رقم سے سو گناہ زیادہ تھی۔محمود غزنوی نے جب سومنات کے بت پر کاری ضرب لگانے کا ارادہ کیا تو اس بت کا بے حد عقیدت مند پجاری اس کے سامنے آگیا اور کہا کہ اگر تم نے اس بت کو کوئی نقصان پہنچایا تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا یہ سن کر محمود رحمتہ اللہ علیہ غصے میں آگئے اور پوری قوت سے اپنی تلوار اس پجاری کے سر پر ماری پجاری تیزی سے پیچھے ہٹا لیکن تلوار اس کے بائیں کندھے پر لگی اس کا پورا جسم کٹ گیا پجاری کی لاش زمین پر پڑی تھی اس کا دل واضح طور پر نظر آرہا تھا محمود غزنوی اس وقت حیران رہ گیا جب اس نے دیکھا کہ پجاری کے دل پر سومنات بت کی تصویر بنی ہوئی تھی محمود غزنوی یہ دیکھ کر کافی دیر تک روتا رہا کہ ایک بت پرست اپنے بت سے اتنی گہری محبت و عقیدت رکھتا تھا کہ اس نے اپنے دل میں اس کی تصویر سجا لی
فرشتےکن کیلئے رحمت کی دعا کرتےھیں؟
۔۔1.باجماعت نماز کا انتظار کرنے والوں کیلئے (بخاری647)
۔۔2.اگلی صفوں میں نماز ادا کرنے والوں کیلئے (ابوداؤد664)
۔۔3.صف کی دائیں جانب کھڑے ھونے والوں کیلئے (ابوداؤد767)
۔۔4.صفوں میں مل کر کھڑے ھونے والوں کیلئے (ابن ماجہ995)
۔۔5.نماز سے فارغ ھو کر جاۓ نماز پر بیٹھنے والوں کیلئے (ابوداؤد471)
۔۔6.لوگوں کوخیر و بھلائی کی تعلیم دینے والوں کیلئے (ترمذی2687)
۔۔7.مریضوں کی عیادت کرنے والوں کیلئے (صحیح ترمذی775)
۔۔8.روزے کیلئے سحری کھانے والوں کیلئے (صحیح الجامع الصغیر1844)
۔۔9.نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والوں کیلئے (ابن ماجہ907)
اللہ رب العزت ھمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے جن کیلئے فرشتے رحمت کی دعائیں کریں
انـسـانـی اعـضاء جِـلـد اور درد
ممتاز سعودی عالم ابو عبد الرحمن محمد العریفی کہتے ہیں کہ میں یمن گیا اور شیخ عبدالمجید زندانی سے ملا جو جید عالم دین ہیں میں نے شیخ سے پوچھا کوئی ایسا واقعہ کہ کسی نے قرآن کریم کی کوئی آیت سنی ہو اور اُس نے اسلام قبول کیا ہو۔
شیخ نے کہا بہت سے واقعات ہیں ۔ میں نے کہا مجھے بھی کوئی ایک آدھ واقعہ بتائیں۔ شیخ کہنے لگے۔ کافی عرصہ پہلے کی بات ہے میں جدہ میں ایک سیمینار میں شریک تھا۔ بیالوجی اور اس علم میں جو نئے انکشافات ہوئے اُن کے متعلق تھا۔ایک پروفیسر امریکی یا جرمن نے یہ تحقیق پیش کی کہ انسانی اعصاب جس کی ذریعے ہمیں درد کا احساس ہوتا ہے ان کا تعلق ہماری جلد کے ساتھ ہے۔ پھر اس نے مثالیں دیں مثال کے طور پر کہ جب انجیکشن لگتا ہے تو درد کا احساس صرف جلد کو ہوتا ہے، اس کے بعد درد کا احساس نہیں ہوتا۔ اُس پروفیسر کی باتوں کا لب لباب یہی تھا کا انسانی جسم میں درد کا مرکز اور درد کا احساس صرف جلد تک محدود ہے جلد اور چمڑی کے بعد گوشت اور ہڈیوں کو درد کا احساس نہیں ہوتا۔شیخ زندانی کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور کہا پروفیسر یہ جو آپ نئی تحقیق لیکر آئے ہیں، ہم تو چودہ سو سال پہلے سے آگاہ ہیں۔ پروفیسر نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ نئی تحقیق ہے جو تجربات پر مبنی ہے اور یہ تو بیس تیس سال پہلے تک کسی کو پتہ نہیں تھا۔ شیخ زندانی نے کہا کہ ہم تو بہت پہلے سے یہ بات جانتے ہیں۔ اُس نے کہا وہ کیسے؟
شیخ نے کہا میں نے قرآن کی آیت پڑھی ۔
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا، انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وه عذاب چکھتے رہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔
یعنی اہل جہنم کی جب جلد اور کھال جل جائے گی اللہ مالک نئی جلد اور کھال دیں گے، تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں۔ معلوم ہوا کہ درد کا مرکز جلد ہے۔ جب اہلِ جہنم کی جلد اور کھال ہی نہیں ہو گی تو انہیں درد کا احساس نہیں ہو گا۔
شیخ کہتے ہیں جب میں نے یہ آیت پڑھی اور ترجمہ کیا وہ پروفیسر سیمینار میں موجود ڈاکڑز اور پروفیسرز سے پوچھنے لگا کیا یہ ترجمہ صحیح ہے؟
سب نے کہا ترجمہ صحیح ہے۔ وہ حیران و پریشان ہو کر خاموش ہو گیا۔ شیخ زندانی کہتے ہیں جب وہ باہر نکلا میں نے دیکھا وہ نرسوں سے پوچھ رہا تھا جو کہ فلپائن اور برطانیہ سے تعلق رکھتی تھیں کہ مجھے اس آیت کا ترجمہ بتاؤ، انہوں نے اپنے علم کے مطابق ترجمہ کیا۔ وہ پروفیسر تعجب سے کہنے لگا، سب یہی ترجمہ کر رہے ہیں۔ اُس نے کہا مجھے قرآن کا ترجمہ دو۔ شیخ کہنے لگے میں نے اُسے ایک ترجمے والا قرآن دے دیا۔ شیخ زندانی کہتے ہیں کہ ٹھیک ایک سال بعد اگلے سیمینار میں مجھے وہی پروفیسر ملا اور کہا: میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور یہی نہیں بلکہ میرے ہاتھ پر پانچ سو افراد نے اسلام قبول کر لیا ہے ۔
خوش رہنے کے کچھ قیمتی راز
شکر کیجئے آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ناشکری کریں گے زندگی عذاب بن جائے گی۔۔ ناراضگیوں سے بچیں کوئی اچھی چیز اچھی نہ لگے گی
کم کھائیں جب بھوک لگے تب کھائیں، کم سوئیں، جب تھکیں تب سوئیں۔ صحت اچھی ہوگی
کم بولیں خاموشی حکمت ہے بولیں تو تول کے بعض مرتبہ منہ سے نکلے الفاظ ہمارے دشمن پیدا کر دیتے ہیں
نظروں کو آزاد نہ چھوڑیں۔ جتنا چھوڑیں گے اتنی ہی خواہشیں اور حسرتیں بڑھیں گی
جب کوئی چھوٹا بڑا فیصلہ کریں عدل سے کریں
کسی سے تکلیف ملے تو سوچئے کہ تقدیر میں لکھی تھی۔ معاف کر دیں اور سوچیں کہ زیادتی آپ کے ساتھ ہوئی ہے تو آپ زیادتی کرنے والے سے بہتر ہیں
وہم، نحوست، نظر بد کی ٹینشن کو زندگی سے نکالیں
دوسروں کو ہرٹ نہ کیجئے۔ دوسروں کے جذبات، دل کا قیمتی چیزوں کی طرح احساس اور احتیاط کیجئے
اپنے گھر زیادہ رہنا بہت سے مسائل سے نجات دے دیتا ہے
فرصت کو ہرگز ضائع نہ کریں۔ اسکو خوب استعمال میں لائیں
عافیت مانگیں اور اس پر شکر گزار ہوں
دوسروں کو عزت دیں یہ واپس آپکے پاس آئے گی
حقداروں کو حق دیں
مہمان کی عزت کریں غیبت نہ کریں
جب ممکن ہو طلوع ہوتے اور ڈھلتے سورج کا نظارہ دیکھئے
اللہ پاک سے باتیں کریں۔نعمتیں گنیں۔ جو ملی ہیں ان میں سے کسی ایک سے محروم ہو جائیں یا یہ عذاب میں بدل جائے تو کیا ہوگا۔ مثلا اللہ پاک نے اولاد دی وہ اسکے بجائے نافرمان ہوتی تو کیا ہوتا
رشتوں کو جوڑنے میں خوشی ہے، رشتے مت کاٹیں، زیادتیاں نہ کریں خوش رہیں گے
ایسے دوستوں سے زندگی خوبصورت ہے جو نصیحت کر کے آپکو سیدھے ٹریک پر رکھنے والے ہوں
اپنے اخلاق اچھے رکھئے۔ برے اخلاق والے کے دوست نہیں ہوتے
نیکیاں کرنا دل کو مطمئن کرتا ہے لیکن اخلاص نیت سے کریں ورنہ کوئی وزن نہیں ہوگا۔ گناہوں پر توبہ کیجئے ورنہ یہ بڑا مسئلہ بن جائیں گے
لوگوں کے کام آنا زندگی کی اصل خوشی ہے۔ دینے والے، کام آنے والے بنیں۔ آپ خود کیلئے ڈھیروں خیرخواہ اور دوست اکٹھے کرلیں گے
لوگوں کے مسئلے حل کر دیں، اپنے مسئلے چھوٹے ہو جائیں گے۔ خود کو دوسرے کی جگہ رکھ کر دیکھئے۔
جس سے محبت کرتے ہیں اسکے ساتھ وقت گزاریئے۔ جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں کوشش کر کے فاصلہ رکھیں
صبر کیجئے۔ خود کو کنٹرول کرلیں۔ بڑے بڑے شعلے بجھ جائیں گے
دکھوں اور غصے کے دنیا اور خواہشات سے جتنا بے نیاز ہوں گے بڑے بڑے مسئلے چھوٹے سے رہ جائیں گے
شہرت سے عزت زیادہ اچھی ہے کیونکہ شہرت کے صدمے اور احتیاطیں بہت بڑی ہیں
جو اپنی تعریف پر خوش ہوتے ہیں وہ عام لوگ ہوتے ہیں
خاص بننا ہے تو اللہ کی خوشنودی پر خوش ہوں
جھوٹ نہ بولیں آپ پر اعتماد کیا جائے گا
حیا والی زندگی گزاریں آپکی عزت مال محفوظ ہوں گے
اپنے ٹارگٹ کیلئے تھکنے سے مت گھبرائیں، کیونکہ جب اچھا نتیجہ نکلے گا تو سب اچھا لگے گا
جتنی اللہ کی محبت دل میں زیادہ ہے۔ جتنا آپ رب کو پہچانیں گے زندگی خوبصورت ہو جائے گی
موت کے ڈر کی بجائے موت کی تیاری پر زیادہ توجہ دیں۔ آخر مریں گے تو اللہ تعالی کا دیدار اور جنت نصیب ہو گی
جلد بازی سے بچیں نقصان سے بچیں گے
فضول خرچی نہ کیجئے جو ملا ہے اس پر راضی ہوجانا خوشی کا اصل سیکریٹ ہے۔
مولانا طارق جمیل صاحب ایک دفعہ ایک لمبے چوڑے اور بہت خوبصورت نوجوان سے ملے تو اسے کہنے لگے.. "ماشاءاللہ.. آپ کو اللہ نے اتنی پُرکشش شخصیت اور خوب مال و دولت دیا ھے تو مُجھے آپکا چہرہ بغیر سُنتِ رسُول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیکھ کر حسرت ہو رہی ہے کہ اگر آپ کے چہرے پر داڑھی بھی ھوتی تو کِتنا اچھا ھوتا اور اللّہ کِتنا خوش ھوتا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سُنّت زندہ کرنے پر.. تو کیا خیال ھے آپ چہرے پر سُنّت کیوں نہیں سجا لیتے..؟
تو شیطان نے اپنا مشہورِ زمانہ بہانہ ، دلیل ، حیلہ اُس کے ذہن میں بھی ڈالا جو ہمارے ذہنوں میں بھی اکثر ڈالتا رھتا ھے اور وہ لڑکا کہنے لگا.. "حضرت جی ! میں گنہگار سا بندہ ھُوں.. اللّٰہ کے حُکم توڑتا ھُوں تو شرم آتی ھے کہ مُنہ پر داڑھی ھو اور بندہ غلط حرام کام کرتا پھرے تو مولانا فرمانے لگے.."انسان کلمہ پڑھ کر گُناہ کرتا ھے اِس بات پر اُسے شرم نہیں آتی..؟
دِین کلمے پر اُترا ھے یا داڑھی پر..؟
اللہ نے نیکیوں کا حُکم اور بُرائیوں سے منع کلمہ پڑھنے والوں کو کِیا ھے یا داڑھی والوں کو..؟
وہ لڑکا کہنے لگا.. "جی کلمہ پڑھنے والے کے لیے ھے ہر حکم تو مولانا نے کہا.. "پھر کلمہ بھی چھوڑ دو گے..؟
بیڑا غرق ھو اِس شیطان کا کہ یہ ہمیں کیسے کیسے عجیب بہانوں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سُنتوں سے دُور کرتا ھے.. اللہ ہمیں سمجھ بُوجھ دے اور شیطان سے ہماری حفاظت فرمائے.. آمین............تحریر : احسن سعید
قبولیت کے لمحات کسی وقت بهی ہو سکتے ہیں
اِسی لئے جب بهی بولا جائے تولا جائے، جب بهی مانگا جائے سوچا جائے، مائیں بعض اوقات اپنی اولاد کے کہنا نہ ماننے پر کبیدہ خاطر ہو کر بد دُعائیں دیتی ہیں، اور وہ قبولیت کی گهڑی ہوتی ہے، نتیجہ بے شک بَدیر سہی، نتیجہ کے ملنے پہ عمر بهر روتی رہتی ہیں، بعض دفعہ بندہ بے خیالی میں اپنے حق میں وہ بول دیتا ہے، کہ بول کا ثمرہ ملنے پہ پچتاتا رہتا ہے، میں جانتا ہوں ایسے کئی لوگوں کو کہ اپنے کہے ہوئے بول کا ثمرہ ملنے پہ تاسف تها، مثلا ایک عورت جو غربت سے تنگ آ کر کہہ گئی تهی کہ ہم سے تو جیل میں رہنے والے قیدی اچهے ہیں جو قیدی سہی، مگر وقت پہ کهانا تو میسر آ جاتا ہے، کاش میں قیدی ہوتی، ایک سال کے اندر ناکردہ جُرم کی پاداش میں ڈیڑه سال پابندِ سلاسل رہی، بولنے سے پہلے کئی بار سوچئے، کہیں آپ کے بولے حروف آپ کے لئے ندامت و پریشانی اور پچتاوے کا سبب نہ بن جائیں ۔۔۔.....۔۔۔صدائے دُرویش
میں اللہ سے کیوں ڈروں
۔1 کیا وہ ظالم ھے ؟
۔۔2- کیا وہ میری نیکیاں کسی اور کو دے دے گا ؟
۔3- کیا وہ کسی کے گناہ مجھ پر لاد دے گا ؟
۔۔4- کیا وہ کسی ایسے آدمی کی وجہ سے جو میری نسبت نفل زیادہ پڑھتا ھے اور میرے ساتھ اس کی ان بن ھو گئ ھے تو اللہ اس ادمی کی حمایت میں میری فائلوں میں وہ گناہ ڈال دے گا جو نہیں کیئے یا ان گناھوں کا ریٹ اور ویٹ بڑھا دے گا ؟
۔۔5- کیا وہ جج کی طرح آگے بِک جائے گا ؟
۔۔6- کیا وہ کسی کرپٹ وکیل کی طرح مخالف پارٹی سے مل جائے گا؟
۔۔7- کیا وہ پولیس کی طرح چرس کی پڑیا میرے نامہ اعمال میں گھسا کر حدود کا پرچہ بنا دے گا ؟
۔۔8- کیا وہ پٹواری کی طرح میری جنت کسی اور کے نام کر دے گا ؟
۔۔9- جس طرح ماں اپنی بیٹیوں کی خاطر بیٹوں سے اور بیٹوں کی خاطر بیٹیوں سے ناجائز ناراض ھو جاتی ھے ، اللہ بھی کسی سے ناجائز ناراض ھو جاتا ھے ؟
۔۔10- جس طرح ایک چاپلوس اور نکمہ بیٹا والدین کو اپنی چکنی چپڑی باتوں سے رام کر کے اور مسکہ پالش کر کے ایک مخلص اور خدمتگار بیٹے کے بارے میں بدظن کرنے میں کامیاب ھو جاتا ھے، اسی طرح کوئی میرے بارے میں میرے رب کو بھی ورغلا دے گا ؟
یہ سارا کیا دھرا ھماری زبان اور شیطان لعین کا ھے ہر کام میں اللہ پاک کا خیال
رکھو جو بات کرو جو کام کرو، بس اللہ کی پسند ناپسند اور رضا کا خیال رکھو،،
جہاں جس ماحول میں ھو اللہ پاک کا خیال رکھو ،،
بے خدا ھو کے مت جیو،کوئی لمحہ بے خدا مت گزارو
روزے اس لئے فرض کیئے کہ تم کو اللہ پاک کا خیال رکھنا آ جائے (جو دم غافل ، سو دم کافر ،مرشد اے فرمایا ھُــو) ڈر اپنے کرتوتوں کا ھوتا ھے،، بدنام اللہ کو کر دیا کہ اللہ سے ڈر لگتا ھے ڈرنا ھے تو اپنے اعمال سے ڈرو ایک بار قرآن اٹھا کر دیکھیئں تو آپکو رب کے پیار کا اندازہ ھو جاے گا کہ وہ ایک ماں کی طرح پیار سے باتیں کر رھا ھے کہ یہ نہ کرو وہ نہ کرو یہاں نہ جاو اس کام سے دور رہو نہی تو ھلاکت میں پڑ جاو گے۔۔اللہ پاک سے ڈرنے کی ضرورت بھی ہے اور اللہ پاک کا پیار حاصل کرنے کی ضرورت بھی ھے جب بھی اللہ کا پیار حاصل ھوا ھمارے اعمال خود ھی ٹھیک ہو جائے گے تب ہم کو اللہ رب العزت اپنا دوست لگنے لگے
Comments
Post a Comment