A Florida doctor named James was working on the DNA of the human body in a laboratory in 1968. He was a Christian. His wife was black and they had three children. A Muslim family lived in his neighborhood. Dr. James's wife used to visit Muslim families. A Muslim woman's husband dies during this time, so the woman goes into Iddah after her husband's death. Dr. James's wife often mentioned the Iddah of a Muslim woman to her husband at home, asking what kind of religion is this that confines a woman to her home for 4 months and 10 days... Dr. James became interested in scientific research and researched the Iddah period of Muslim women on Islamic studies. During this time, he started researching the DNA in their bodies. As he continued his research, Allah opened the curtains of this doctor's mind and he came to this conclusion.
That Muslim women remain chaste even because of the iddah period compared to women of other religions... The reason is that a man's DNA remains in a woman's body for 4 months and 10 days. When a woman's husband dies or she gets divorced, Islam has made it mandatory for a woman to observe a 4-month and 10-day iddah period so that when a widow or divorced woman marries again, the DNA of her first husband does not remain in her body.
A divorced or widowed woman who marries another man within the 4 months and 10 days of her 'iddah is not chaste, because her body contains the DNA of her first husband.
Which is transferred to the children born to a divorced or widowed woman who marries within the waiting period, which is strictly prohibited in Islam. While conducting this research, Dr. James checked the DNA samples of his wife and three children in his lab and found samples of 4 different people in his wife's body.
And of their children, except for one son, the remaining two children had DNA samples from two other people besides Dr. James... Dr. James kept his one son, in whom only the DNA of the doctor and his wife was found, and converted to Islam, leaving behind his wife and two children.
And went to Canada and married a Muslim woman. Dr. James left Christianity, converted to Islam, and changed his name to Dr. John.
When he published his research along with his reports in a Canadian newspaper, many people from Dr. Jon's circle of friends converted to Islam.
Scientific research on DNA in Europe began in the 1960s, while in Islam, references to human DNA were made centuries ago based on tradition.
قران پاک سائنس اور ڈی این اے
فلوریڈا کا ایک ڈاکٹر جیمز انسانی جسم کے ڈی این اے پر 1968ء میں ایک لیبارٹری میں کام کر رھا تھا وہ ایک کرسچن تھا اس کی بیوی سیاہ فام تھی اور ان کے تین بچے تھے اس کے پڑوس میں ایک مسلم فیملی رہتی تھی ڈاکٹر جیمز کی بیوی کا مسلم گھرانے میں آنا جانا رہتا تھا مسلمان عورت کا مرد اسی دوران فوت ہو جاتا ھے اس لئے وہ عورت شوہر کے انتقال کے بعد عدت میں بیٹھ جاتی ھے ۔ ڈاکٹر جیمز کی بیوی اپنے شوہر سے مسلمان عورت کی عدت کا ذکر اکثر گھر میں کرتی رہتی تھی کہ یہ کیسا مذہب ھے جو عورت کو 4 ماہ 10 دن تک گھر میں قید کر رکھے۔۔۔ڈاکٹر جیمز کو سائنسی تحقیق کا شوق ہوا اور اس نے مسلم عورتوں کی عدت کے دورانیے کی تحقیق اسلامی مطالعہ پر کی اور اس دوران ان کے جسم میں ڈی این اے پر ریسرچ شروع کئے جوں جوں وہ تحقیق کرتا گیا اللہ پاک اس ڈاکٹر کے عقل کے پردے کھولتا گیا وہ اس نتیجے پر پہنچا
کہ مسلم عورتیں دوسرے مذاہب کی عورتوں سے عدت کی وجہ سے بھی پاکباز رہتی ھیں۔... وجہ ۔ ۔ یہ کہ ایک مرد کا ڈی این اے عورت کے جسم میں 4 ماہ 10 دن تک موجود رہتا ھے جب عورت کا شوہر فوت ہو جائے یا عورت کو طلاق ہو جائے تو اسلام نے عورت پر 4 ماہ 10 دن عدت اس لئے لازمی قرار دیا ھے تاکہ جب بیوہ یا مطلقہ عورت دوسری شادی کرے تو اس کے جسم میں پہلے شوہر کے ڈی این اے کا وجود باقی نہ رہے،،،
جو مطلقہ یا بیوہ عورت 4 ماہ 10 دن کی عدت کے اندر دوسرے مرد سے شادی کر لیتی ھے وہ پاکباز نہیں ھوتی، کیونکہ اس کے جسم میں پہلے شوہر کا ڈی این اے موجود ہوتا ھے
جو کہ عدت کے اندر شادی کرنے والی مطلقہ یا بیوہ عورت کے دوسرے شوہر سے پیدا ہونے والی اولاد میں ٹرانسفر ھو جاتا ھے جس کی اسلام میں انتہائی ممانعت بیان کی گئی ھے۔یہ ریسرچ کرتے کرتے ڈاکٹر جیمز نے اپنی بیوی اور تینوں بچوں کے ڈی این اے سیمپل اپنی لیب میں چیک کیے تو اسکی بیوی کے جسم میں 4 مختلف لوگوں کے سیمپل پائے گئے
اور ان کے بچوں میں سے سوائے ایک بیٹا کے باقی دو بچوں میں ڈاکٹر جیمز کے علاوہ دو اور لوگوں کے ڈی این اے سیمپل نکل آئے۔۔۔ڈاکٹر جیمز نے اپنے ایک بیٹا جس میں فقط ڈاکٹر اور اسکی بیوی کا ڈی این پایا گیا تھا اسکو اپنے پاس رکھا اور بیوی کے ساتھ دو بچوں کو چھوڑ کر مسلمان ھو گیا۔
اور کینیڈا جا کر ایک مسلم عورت سے شادی کر لی۔ڈاکٹر جیمز عیسائی مذہب چھوڑ کر اسلام کے دائرہ میں داخل ہو گیا اور اپنا نام ڈاکٹر جون رکھ لیا
اس نے اپنی اس ریسرچ کو کینیڈا کے ایک اخبار میں اپنی رپورٹوں کے ساتھ شائع کروایا تو ڈاکٹر جون کے حلقہ احباب میں سے کافی سارے لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔
یورپ میں ڈی این اے پر سائنسی تحقیق 1960ء کے عشرے میں شروع کی گئی تھی جبکہ مذہب اسلام میں صدیوں پہلے عدت کی بنا پر انسانی ڈی این اے کی طرف اشارہ دیا گیا ھے
Comments
Post a Comment