253) گوتم بودھ کا فلسفہ اور بُنیادی احکامات

گوتم بودھ کا فلسفہ اور بُنیادی احکامات

بُدھ مت کے بانی مہاتما گوتم بُودھ نے جو تعلیم اپنی قوم کو دی، اُس کے دو حصّے ہیں یعنی اصلاحِ اخلاق اور علمِ الٰہیات یا بالفاظِ دیگر اعمال و عقائد ۔ گوتم بودھ نے اصلاحِ اخلاق کو اس قدر ضروری سمجھا کہ عقائد کو پسِ پُشت ڈال دیا اور ہر طالبِ نجات کے لیے پہلی شرط یہ قرار دی کہ دُنیا اُس کے ہاتھ اور زبان سے بے خوف رہے۔ مہاتما گوتم کی تعلیمات کا بیشتر حصّہ فلسفۂ اخلاق کی تشریح ہے۔

۔۱ـ کسی ذی روح کی جان نہ لو۔

۔۲ـ چوری نہ کرو۔

۔۳ـ زنا نہ کرو۔

۔٤ـ جھوٹ نہ بولو۔

۔۵ـ کسی کو بُرا نہ کہو۔

۔٦ـ قسم نہ کھاؤ۔

۔۷ـ فضول گفتگو نہ کرو۔

۔۸ـ کسی پر غُصّہ نہ کرو۔

۔۹ـ کوئی نشہ کی چیز استعمال نہ کرو۔

۔۱۰ـ غلط عقائد کے پاس نہ جاؤ۔

سوپیا نامی ایک فقیر مہاتما گوتم کی بدگوئی کرتا تھا اور اُس کے اُصول و قواعد پر نُکتہ چینی کیا کرتا تھا۔ سوپیا کا شاگرد برہم دُت مہاتما گوتم کا معتقد تھا اور اپنے اُستاد سے نزاع کیا کرتا تھا اور مہاتما کے چیلے بھی سوپیا کو بُرا بھلا کہتے تھے۔ شدہ شدہ یہ خبر گوتم بودھ تک پہنچی تو اُنہوں نے اپنے چیلوں کو نکتہ چینی پر ناراض ہونے سے منع کیا اور سمجھایا کہ بدگوئی سے سلوک کی ترقی میں فرق آتا ہے۔ نفرت نفرت سے دور نہیں ہو سکتی بلکہ اس زہر کا تریاق محبّت ہے۔

۔♦️ نوٹ: مذکورہ اقتباس کی روشنی میں بُدھ مت مذہب کا فلسفہ اور اُس کے بانی کی 
تعلیمات آشکار ہوتی ہے۔ جس کا خُلاصہ احساس، ہمدردی اور رحم دلی کی صورت نکلتا ہے۔
لیکن افسوس ہے کہ اج بدھ مت کے پیروکاروں نے اپنے بانی کے فلسفہ کو چھوڑہ ہے
( معروف دانشور مُنشی امیر احمد علوی کی کتاب "گوتم بُدھ" سے اقتباس )

بشکریہ: "اسٹڈی سرکل"

Comments