نماز اور دعا کے ذریعے غیبی مد
حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہﷺ کے ایک صحابی تھے، ان کی کنیت ابو معلق تھی۔ وہ تجارت کرتے تھے، اپنا سامان خریدتے، اس کے علاوہ لوگوں کا مال لے کر مختلف علاقوں میں جاتے، نہایت عبادت گزار اور پرہیزگار بھی تھے۔
ایک مرتبہ سامانِ تجارت لے کر کسی شہر جارہے تھے کہ راستہ میں انہیں ایک ڈاکو نے روک لیا۔کہنے لگا: ضَعْ مَا مَعَکَ فَاِنِّیْ قَاتِلُکَ۔ "جو کچھ تمہارے پاس ہے اس کو رکھ دو، کیوں کہ میں تمہیں قتل کردوں گا۔"
ابو معلق نے کہا: ٹھیک ہے، تم ڈاکو ہو، تمہیں میرے مال و متاع سے غرض ہے۔ مجھے قتل کرکے تمہیں کیا ملے گا؟
تم میرا سامان لے لو اور مجھے جانے دو۔
ڈاکو مسکرایا اور کہنے لگا کہ دیکھو جہاں تک مال کا تعلق ہے، وہ تو میرا ہے ہی، مگر میں مال کے ساتھ صاحب مال کو قتل بھی کرتا ہوں۔
ابو معلق نے اس کو بہت سمجھایا اور قائل کرنے کی کوشش کی، مگر وہ ماننے کو تیار ہی نہیں تھا۔ آخر ابو معلق اس سے کہنے لگے
اِذْ اَبَیْتَ فَذَرْنِیْ اُصَلِّیْ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔
ٹھیک ہے، اگر تم مجھے قتل ہی کرنا چاہتے ہو تو مجھے چار رکعت نماز پڑھنے کی اجازت دے دو۔
ڈاکو کہنے لگا: جتنی مرضی نماز پڑھ لو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
ابو معلق نے وضو کیا اور نفل پڑھنے لگے، ادھر ڈاکو ان کے سر پر کھڑا ہے اور منتظر ہے، کب وہ نماز ختم کریں اور وہ ان کو قتل کر دے۔ آخر سجدہ میں انہوں نے اللہ کے حضور خصوصی دعا فرمائی
یَاوَدُوْدُ، یَاذَا الْعَرْشَ الْمَجِیْدِ، یَافَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ، أسْئَلُکَ بِعِزِّکَ الَّذِیْ لَایُرَامُ، وَمُلْکِکَ الَّذِیْ لَایُضَامُ، وَبِنُوْرِکَ الَّذِیْ مَلَأ اَرْکَانَ عَرْشِکَ، اَنْ تَکْفِیَنِیْ شَرَّ ھٰذَا اللِّصِّ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ۔
اے بہت زیادہ محبت کرنے والے! اے بزرگ ترین عرش کے مالک! اے جو چاہے وہ کرنے والے! میں تیری اس عزت کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں جس تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی، اور تیری اس سلطنت کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں جہاں ظلم و زیادتی نہیں ہوتی اور تیرے اس نور کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں، جس نے تیرے عرش کے ارد گرد کو بھر رکھا ہے، کہ تو اس ڈاکو کے شر سے حفاظت فرما۔ اے فریاد رس! میری فریاد سن لے۔ اے پکار سننے والے! میری پکار سن لے۔ اے مظلوموں کا جواب دینے والے! مجھے اس ظالم سے بچا۔
تین مرتبہ انہوں نے اس دعا کو دہرایا اور ادھر اللہ کی رحمت جوش میں آگئی۔ ایک سوار اپنے ہاتھ میں تلوار لیے ہوئے سیدھا اس ڈاکو کی طرف بڑھا اور آناً فانًا اس کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔ پھر ابو معلق اس شہسوار کی طرف بڑھے اور اس سے پوچھا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کون ہیں؟ آج آپ کی بروقت مدد کی وجہ سے میری جان بچ گئی، ورنہ یہ ڈاکو مجھے قتل ہی کر دیتا۔
شہسوار نے کہا: میں چوتھے آسمان کا فرشتہ ہوں، جب تم نے پہلی مرتبہ یہ دعا مانگی تو میں نے آسمان کے دروازوں پر کھٹکھٹانے کی آواز سنی، جب تم نے دوسری مرتبہ یہ دعا مانگی تو میں نے آسمان والوں کی ایک زوردار آواز سنی، جب تم نے تیسری مرتبہ یہ دعا مانگی تو کہا گیا کہ ایک پریشان حال دعا مانگ رہا ہے۔ میں نے اللہ رب العزت سے عرض کی کہ مجھے اس کے دشمن کے قتل پر مقرر فرمادیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص وضو کرے، چار رکعت نماز پڑھے اور مذکورہ دعا پڑھے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے خواہ وہ پریشان حال ہو یا نہ ہو۔
(📗اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ ترجمۃ ابومعلق الانصاریؓ📗)
{بحوالہ: سلف صالحین کے ایمان افروز واقعات، ص۔ ۶۹/۶۸}
Comments
Post a Comment