275) تحریم حنزیر کی حکمت

تحریم حنزیر  کی حکمت 

کھانے پینے کی اشیا کی حلت و حرمت اصلاً تو اللہ رب العزت کے حکم کے تابع ہے خواہ اس کی حکمت ہمیں سمجھ آئے یا نہ آئے لیکن شرعی احکام  کی بنیاد دور رس حکمتوں پر ہوتی ہے کیوں کہ ’’فعل الحکیم لا یخلو من الحکمۃ.‘‘ یعنی حکیم  و دانا ہستی کا کوئی معاملہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا. احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں کے بھی طبعی خصائص ہوتے ہیں اور ان سے قریب رہنے والوں میں ان کا اثر بھی ہوتا ہے جیسا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے

السَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاءُ فِي أَهْلِ الإِبِلِ

یعنی سنجیدگی اور وقار بکریوں والوں میں ہے اور فخر اور تکبر اونٹ والوں میں.‘‘ (بخاری)

حافظ ابن قیمؒ لکھتے ہیں: و مَن ألِفَ ضَربا من ضُروب الحيوانات اكتسب من طَبعه و خُلُقه، فإن تغذى بلحمه كان الشبه أقوى... (مدارج السالكين 403/1) ’’جو کسی خاص نسل کے حیوانات کے ساتھ مانوس ہو گا، اس میں ان کی عادات و اطوار آجائیں گی اور اگر وہ ان کے گوشت کی غذا لے گا تو یہ مشابہت قوی تر ہو گی.‘‘ اسلامی شریعت میں سؤر کو حرام قرار دیا گیا ہے جس کی حکمت بھی اہل علم نے بیان کی ہے؛ ابن خلدون نے لکھا ہے: أَكَلَ العربُ الإبلَ فأخذوامنها الغيرة والغلظة،و أكل الأتراك الخيول فأخذوا منها الشراسة و القوة،و أكل الإفرنج الخنزير فأخذوامنه الدياثة

’’عربوں نے اونٹ کھائے جس سے ان میں غیرت اور سختی آئی؛ ترکوں نے گھوڑے کھائے جس سے انھیں شدت اور قوت ملی؛ اور اہل فرنگ نے سؤر کھایا جس سے ان میں بے غیرتی پیدا ہوئی

مفسر ابو حیان اندلسیؒ نے حنزیر کے گوشت کے اثرات بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اسے کھانے والا غیرت سے تہی دامن ہو جاتا اور خودداری سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے

خطیب شربینیؒ کا کہنا ہے کہ غذا جزوِ بدن بن جاتی ہے اور اسے کھانے والا انھی صفات اور اخلاق کو اپنا لیتا ہے جو اس غذا میں ہوتی ہیں؛ سؤر کی طبیعت میں بے انتہا حرص اور اشتہا انگیز امور کی شدید رغبت پائی جاتی ہے... چناں چہ جب فرنگیوں نے اسے اپنی غذا کا حصہ بنا لیا تو ان میں بھی یہی مذموم اوصاف پیدا ہو گئے! (اللباب فی علوم الکتاب) 

قرآن کریم نے اسے ’رجس‘ قرار دیا ہے جس کے معنی نجاست اور گندگی کے ہیں؛ یعنی یہ انتہائی گندی شے ہے جس سے سلیم طبایع ابا کرتی ہیں. سؤر کا گوشت طبی اعتبار سے بھی ضرر رساں ہے جیسا کہ حالیہ طبی تحقیقات نے ثابت کر دیا ہے. حاصل یہ کہ اسلامی شریعت کے احکام میں بے شمار اسرار و حِکم پوشیدہ ہیں خواہ ہمیں معلوم ہوں یا نہیں

Comments