338) قیامت کی علاماتِ متوسطہ



قیامت کی علاماتِ متوسطہ
 

۔۔🔅 جھوٹے دجالوں کا خروج

حدیث مبارک: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دو بڑے عظیم الشان گروہ آپس میں لڑیں اور ان میں بہت سخت لڑائی ہو گی ، دعویٰ ان دونوں کا ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ تیس کے قریب دجال جھوٹے پیدا ہوں گے ، ہر ایک ان میں سے یہ کہے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں (بخاری:7121)

حدیث مبارک: عنقریب میری امّت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے ، اُن میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ میں نبی  ہوں ، حالانکہ میں ”خاتم النبیین “ ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ترمذی:2219)

نبی کریم ﷺ کی یہ پیشین گوئی پوری ہوئی اور عہدِ نبوّت ہی سے اُن جھوٹے ، ملعون کذابوں کا سلسلہ شروع ہو گیا جنہوں نے نبوّت کا دعویٰ کر کے مختلف زمانوں میں فتنے کھڑے کیے ، اب تک بہت سے لوگوں نے یہ دعویٰ کیا ہے ، اُن میں سے چند بڑے بڑے اور مشہور دجالوں اور ملعونوں کے نام ذیل میں ملاحظہ فرمائیں 

 ۔(1)مسیلمہ کذاب 

۔(2)اسودِ عنسی

 ۔(3)طُلیحہ اسدی

 ۔(4)سجاح بنت حارث

۔(5)حارث کذاب دمشقی

 ۔(6)مغیرہ بن سعید

 ۔(7)بیان بن سمعان

 ۔(8)صالح بن طریف

۔(9)اسحاق اخرس

۔(10)استاد سیس خراسانی

 ۔(11)علی بن محمد خارجی 

۔(12)مختار بن ابو عبید ثقفی

 ۔(13)حمدان بن اشعث قرمطی

 ۔(14)علی بن فضل یمنی 

۔(15)حامیم بن من اللہ 

۔(16) عبد العزیز باسندی 

۔(17) ابو طیب احمد بن حسنین متنبی 

۔(18)ابو القاسم احمد بن قسی 

۔(19)عبد الحق بن سبعین مرسی

۔(20)بایزید روشن جالندھری

 ۔(21)میر محمد حسین مشہدی

۔(22)مرزا غلام احمد قادیانی 

(بائیس جھوٹے نبی ، نثار فتحی ) واللہ اعلم

۔۔🔅 اسلامی عقائد و احکام کا انکار کیا جائے گا

قربِ قیامت میں جہالت کے عام ہو جانے اور دین سے نابلد ہو جانے کی وجہ سے لوگ اِسلام کے بنیادی عقائد اور احکامات ہی کا انکار کرنے لگیں گے ۔ ایک دفعہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر یہ ارشاد فرمایا ... عنقریب تمہارے درمیان  اِس امّت میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو رجم (شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے)کا انکار کریں گے، دجال کو جھٹلائیں گے،مغرب سے سورج کے نکلنے کا انکار کریں گے ، عذابِ قبر کو جھٹلائیں گے ،شفاعت کا انکار کریں گے ،گناہ گار مسلمانوں کے جہنم سے اپنی سزا بھگتنے اور  جل کر کوئلہ ہو جانے کے بعد  نکلنے(  اور جنت میں داخل ہوجانے) کا انکار کریں گے۔پس اگر میں نے اُن کو پا لیا تو اُن کو عاد و ثمود کی مانند قتل کردوں گا۔(السنن الواردۃ فی الفتن :283)

Comments