350) عمر فاروق رضی اللہ عنہ(عشرہ مبشرہ)


۔۔1۔ حضرت علی کے بیٹے محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ (حضرت علی ) سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟

 انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر، میں نے پوچھا پھر کون ہیں؟

 انہوں نے بتلایا، اس کے بعد ہیں۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب (پھر میں نے پوچھا اس کے بعد؟) کہہ دیں گے کہ عثمان، اسلئے میں نے خود کہا، اس کے بعد آپ ہیں؟

 یہ سن کر بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں

 (بخاری 3671)

۔۔2۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑئیے نے اس کی ایک بکری پکڑ لی۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا۔ پھر بھیڑیا اس کی طرف متوجہ ہو کر بولا: درندوں کے دن اس کی حفاظت کرنے والا کون ہو گا؟

 جب میرے سوا اس کا کوئی چرواہا نہ ہوگا۔ صحابہ کرام  اس پر بول اٹھے: سبحان اللہ! آپ ﷺ  نے فرمایا کہ میں اس واقعہ پر ایمان لایا اور ابوبکر و عمر  بھی۔ حالانکہ وہاں حضرات ابوبکر و عمر موجود نہیں تھے۔ (بخاری 3690)

ُ۔۔3۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں پر ہوں اور اللہ کریم نے جتنا چاہا اس ڈول سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو حضرت ابوبکر نے لے لیا اور ایک یا دو ڈول کھینچے۔۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر لی اور اسے حضرت عمر فاروق نے اپنے ہاتھ میں لیا، میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر کی طرح ڈول کھینچ سکتا ہو، انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو خوص سے سیراب کر لیا (بخاری 3664)

۔۔4۔ رسول اللہ ﷺ  نے فرمایا: ”کوئی نبی ایسا نہیں جس کے دو وزیر آسمان والوں میں سے نہ ہوں اور دو وزیر زمین والوں میں سے نہ ہوں، رہے میرے دو وزیر آسمان والوں میں سے تو وہ جبرائیل اور میکائیل علیہما السلام ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابوبکر اور عمر ہیں (ترمذی 3680)

۔۔5۔ رسول اللہ ﷺ جب مسجد میں تشریف لاتے تو حضرات ابوبکر و عمر  کے سوا کوئی اپنا سر نہ اٹھاتا وہ دونوں آپ ﷺ کی طرف دیکھ کر مسکراتے اور آپ ﷺ ان دونوں کی طرف دیکھ کر مسکراتے۔ (رواہ ترمذی غریب 6062) 

۔۔6۔ حضرات ابوبکر اور عمر کے متعلق حضور ﷺ نے فرمایا یہ میری آنکھیں اور کان ہیں (ترمذی 3671) حضرات ابوبکر و عمر دائیں بائیں اور حضور ﷺنے ان کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے جب مسجد میں داخل ہوئے اور حضور ﷺ نے فرمایا کہ ہم قیامت کے دن اسی طرح اُٹھائے جائیں گے (ترمذی 3669)  رسول اللہ ﷺ نے حضرات ابوبکر اور عمر سے کوئی مشورہ کیا، صحابہ نے عرض کی: حضرت ابوبکر کی رائے صحیح ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی کو ابوبکر کا خطا پر ہونا پسند نہیں (مجمع الزوائد ج 9، ص 46)

۔۔7۔ رسول اللہ ﷺ نے دعا کی، اے اللہ! ان دونوں یعنی ابوجہل اور عمر بن خطاب میں سے جو تجھے محبوب ہو اس کے ذریعہ اسلام کو طاقت و قوت عطا فرما“، آپ ﷺ  نے فرمایا: ”تو ان دونوں میں سے عمر اللہ کے محبوب نکلے(ترمذی 3681) جب حضرت عمر  نے اسلام قبول کیا تو جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور کہا: اے محمد ﷺ ! عمر کے قبول اسلام سے آسمان والے بہت ہی خوش ہوئے۔ (ابن ماجہ 3690) بے شک حضرت عمر کا قبول اسلام مسلمانوں کےلئے ایک فتح تھی۔۔ جب وہ اسلام لائے تو۔۔ تب ہم نے خانہ کعبہ میں نماز پڑھی۔ (طبرانی 8820)

۔۔8۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، تم سے پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوا کرتے تھے جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کلام فرمایا جاتا تھا حالانکہ وہ نبی نہ تھے۔ اگر ان میں سے میری امت میں بھی کوئی ہے تو وہ عمر ہے۔ (بخاری 3689)

۔۔9۔ سیدنا عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں: کبھی کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جس میں لوگوں نے اپنی رائے دی ہو اور سیدنا عمر  نے بھی رائے دی ہو مگر قرآن  اس واقعہ سے متعلق سیدنا عمر  کی رائے کے مطابق نہ اُترا ہو جیسے:

۔۔۔۱۔ حجاب کے احکام سے پہلے سیدنا عمر نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ! ازواجِ مطہرات کے سامنے طرح طرح کے لوگ آتے ہیں اس لیے آپ ﷺ انہیں پردے کا حکم دیجیے۔ اس پر یہ آیت نازل ہو گئی: اور جب مانگنے جاؤ بیبیوں سے کچھ چیز کام کی تو مانگ لو پردہ کے باہر سے (الاحزاب: 53) صحیح بخاری 4790: سیدنا عمر  نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے پاس اچھے برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں، کاش آپ ازواج مطہرات کو پردہ کا حکم دے دیں۔ اس کے بعد اللہ نے پردہ کا حکم اتارا۔

۔۔۔۲۔ ایک بار سیدنا عمر نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم مقامِ ابراہیم کو مصلیٰ نہ بنالیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوگئی:اور بناؤ ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کی جگہ (البقرۃ:125، اس آیت کا شان نزول کے متلعق صحیح مسلم 6206)

۔۔۔۳۔ غزوہ بدر کے قیدیوں کو فدیہ کی بجائے سیدنا عمر نے ان قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا۔ اس پر سیدنا عمر کی رائے کے مطابق  آیت نازل ہوئی:اگر نہ ہوتی ایک بات جس کو لکھ چکا اللہ پہلے سے تو تم کو پہنچتا اس لینے میں بڑا عذاب (الانفال:68،  اس آیت کا شان نزول کے متلعق صحیح مسلم 6206)

۔۔۔۴۔ نبی کریم ﷺ کا اپنی کنیز حضرت ماریہ قبطیہ  کے پاس جانا بعض ازواجِ مطہرات کو ناگوار لگا تو سیدنا عمر نے ان سے فرمایا: اگر نبی کریم ﷺ تم بیویوں کو طلاق دے دیں تو ان کا پروردگار تمہارے بدلے میں انہیں تم سے بہتر بیویاں دیدے گا''۔ (التحریم:5) بالکل انہی الفاظ کے ساتھ وحی نازل ہوگئی۔ (اس آیت کا شان نزول کے متلعق صحیح بخاری 4916)

۔۔۔۵۔ سورہ بقرہ 219 بھی سیدنا عمر کا سوال تھا۔ "تجھ سے پوچھتے ہیں حکم شراب کا اور جوئے کا کہدے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ ابوداود3670، ترمذی 3049، نسائی 5542: سیدنا عمر کہتے ہیں جب شر اب کی حرمت نازل ہوئی تو انہوں نے دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں ہمیں واضح حکم فرما۔۔ تو سورۃ البقرہ کی یہ آیت اتری: «يسألونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير»  نازل ہوئی (سورة البقرہ 219)۔ ۔ تو سیدنا عمر کو بُلا کر یہ آیت سنائی گئی توسیدنا عمر نے پھر دعا کی: اے اللہ! مزید وضاحت کے ساتھ ۔۔ تو سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی: «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى”یعنی اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز کے قریب مت جاو (سورة النساء: 43)۔۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے پھر دعا کی یا اللہ مزید وضاحت کے ساتھ تو یہ آیت نازل ہوئی: فهل أنتم منتهون یعنی کیا اب باز آ جاؤ گے۔ (سورة المائدہ: 91) سیدنا عمر  نے کہا: ہم باز آ گئے۔

۔۔۔۶۔ ابتدائے اسلام میں رمضان شریف کی رات میں بھی بیوی سے قربت منع تھی ۔ سیدنا عمر نے اس کے بارے میں کچھ عرض کیا۔ اس کے بعد شب میں مجامعت کو جائز قرار دے دیا گیا اور آیت نازل ہوئی:حلال ہوا تم کو روزہ کی رات میں بے حجاب ہونا اپنی عورتوں سے''۔ (البقرۃ:187، صحیح بخاری 4508)

۔۔۔۷۔ یمامہ کی لڑائی میں جب قرآن کے 700 حافظ صحابی شہید ہوئے تو سیدنا عمر فاروق نے  سیدنا ابوبکر کو قرآن اکٹھا کرنے کا مشورہ دیا  اور قرآن کو اکٹھا کر کے نام ”مصحف“ رکھا گیا جو سیدنا ابوبکر کے پاس، اُس کے بعد سیدنا عمر فاروق اور پھر اُن کی بیٹی سیدہ حفصہ کے پاس رہا (صحیح بخاری 4986)

۔۔10۔ حضرت عمر  نے حضورﷺ سے اندر آنے کی اجازت مانگی اور آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں گفتگو کر رہی تھیں اور اونچی آواز سے کچھ مطالبہ کر رہی تھیں۔ جب حضرت عمر نے اجازت مانگی تو وہ پردے کے پیچھے چھپ گئیں۔ حضرت عمر اندر داخل ہوئے اور رسولﷲ ﷺ ہنس رہے تھے ۔ عرض کی، یا رسولﷲ ﷺ! آپ کوﷲ تعالیٰ ہمیشہ مسکراتا رکھے۔ نبی کریم نے فرمایا، مجھے ان عورتوں پر تعجب ہے جو میرے پاس تھیں اور جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو پردے کے پیچھے چھپ گئیں۔ آپ نے کہا ، اے اپنی جان کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو مگرﷲ کے رسول سے نہیں ڈرتیں؟ انہوں نے کہا، ہاں کیونکہ آپ سخت مزاج اور سخت گیر ہیں۔ رسولﷲ نے فرمایا ، خوب اے ابنِ خطاب ! قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، شیطان جب بھی تم سے کسی راستے میں ملتا ہے تو اپنا راستہ بدل لیتا ہے ۔ (بخاری 3683)

۔۔11۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں ایک محل دیکھا ۔ میں نے پوچھا، یہ محل کس کا ہے؟ جواب ملا، عمر بن خطاب کا میں نے ارادہ کیا کہ اندر داخل ہوکر اسے دیکھوں لیکن تمہاری غیرت یاد آگئی۔ اس پر حضرت عمر عرض گزار ہوئے، یا رسولﷲ ﷺ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، کیا میں آپ پر غیرت کرسکتا ہوں۔ (بخاری 3679)

۔۔12۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میں سویا ہوا تھا کہ مجھ پر لوگ پیش کیے گئے جنہوں نے قمیصیں پہنی ہوئیں تھیں۔ کسی کی قمیص سینے تک اور کسی کی اس سے بھی کم تھی۔ پھر مجھ پر عمر بن خطاب پیش کیے گئے تو ان پر بھی قمیص تھی اور وہ اسے گھسیٹ رہے تھے۔ لوگ عرض گزار ہوئے ، یا رسول ﷲ ! آپ نے اس قمیص سے کیا تعبیر لی ہے؟ فرمایا، دین۔ (بخاری 3691)

۔۔13۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا۔ میں نے پیا ، یہاں تک کہ سیرابی کو اپنے ناخنوں سے نکلتے ہوئے دیکھا۔ پھر بچا ہوا دودھ میں نے عمر بن خطاب کو دے دیا۔ لوگ عرض گزار ہوئے ، یا رسولﷲ ! آپ اس (دودھ) سے کیا مراد لیتے ہیں؟ فرمایا ، علم۔ (بخاری 3681)

۔۔14۔ حضرت ا بن عمر سے حضرت عمر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا، رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد میں نے حضرت عمر جیسا نیک اور سخی نہیں دیکھا کے بعد میں نے کسی شخص کو دین میں اتنی زیادہ کوشش کرنے والا اور اتنا زیادہ سخی نہیں دیکھا اور یہ خصائل عمر بن خطاب  پر ختم ہو گئے۔ (بخاری 3687)

۔۔15۔ رسولﷲ ﷺ  نے فرمایا ، بے شک ﷲ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری فرمادیا ہے (ترمذی:3682)  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔ (ترمذی 3686)

۔۔16۔ رسول اللہ ﷺ کسی غزوہ کے لیے نکلے۔ جب واپس تشریف لائے تو ایک کالی لونڈی حاضر بارگاہ ہو کر عرض گزار ہوئی، یا رسولﷲ ! میں نے نذر مانگی تھی کہ اگرﷲ تعالیٰ آپ کو بخیریت واپس لوٹائے تو میں آپ کی خدمت میں دف بجا ؤں گی۔ رحمتِ عالم نے اس سے فرمایا ، اگر تم نے نذر مانی تھی تو بجالو، اور نہیں مانی تھی تو نہ بجاؤ۔ پس حضرات ابوبکر و علی و عثمان آئے اوروہ بجاتی رہی مگر جیسے ہی حضرت عمر  آئے تو اس نے دف اپنے نیچے رکھی اور اس پر بیٹھ گئی۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: عمر! تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے۔۔(ترمذی 3690)

۔۔17۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ عمر کا جنازہ تحت پر تھا اور لوگ دعا کر رہے تھے  کہ ایک شخص نے اپنی کہنی میرے کاندھے پر رکھی اور کہا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے، میں یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کا مقام آپ کے دو صاحبوں (رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر) کے ساتھ کر دے گا کیونکہ میں نے کئی بار رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ”میں اور ابوبکر اور عمر تھے، میں نے ابوبکر و عمر نے یہ کام کیا، میں اور ابوبکر اور عمر گئے“ بے شک میں یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ آپ کے دونوں صاحبوں کے ساتھ رکھے گا، میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو یہ کہنے والے حضرت علی بن ابی طالب تھے (بخاری 3677)

۔۔18۔ رسول اللہ ﷺ کا تریسٹھ سال کی عمر میں وصال ہوا اور حضرت ابوبکر و عمر کی عمریں بھی 63 سال تھیں (مسلم 6098)

Comments