بخار کا علاج
عموماً انسانی جسم 105، 106 درجہ فارن ہائیٹ سے زیادہ ٹمپریچر کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اگر جسم انسانی کا درجۂ حرارت اِس سے بہت زیادہ تجاوز کر جائے تو فقط اُس کی حدت کی زیادتی کی وجہ سے بھی موت ہو سکتی ہے ۔ ایسی حالت میں سب سے مفید علاج جلد از جلد درجۂ حرارت کو نیچے لانا ہے۔ طبِ جدید کی رُو سے ایسے مریض کے تمام جسم کو برف کے پانی سے بھگو دینا چاہئے، جسم پر گیلے کپڑے کی پٹیاں رکھنی چاہئیں تاکہ اُن سے جسم کا درجۂ حرارت نسبتاً کم ہو کر اِعتدال پر آ جائے۔
اس باب میں رسولِ اکرم ﷺ کا اِرشادِ گرامی یاد رکھنے کے قابل ہے، اِرشادِ نبوی ہے
الحمی من فیح جھنم، فابرودھا بالماء۔ (صحیح البخاری، 2:852)
بخار جہنم کے شعلوں میں سے ہے، اِس لئے اُس کی گرمی کو پانی سے بجھاؤ۔
ایک اور حدیثِ مبارکہ میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں
إنّ شدۃ الحمی مِن فیحِ جہنم فابردُوھا بالمآءِ
(سنن ابن ماجہ : 256) (جامع الترمذی، 2:28)
بخار کی شدت جہنم کے شعلوں میں سے ہے، اِس لئے اُس کی گرمی کو پانی سے بجھاؤ۔
آپریشن کے ذریعے علاج ... جب بیماری کی نوعیت بگڑ جائے اور عام علاج سے اِفاقے کی صورت ممکن نہ ہو تو ایسے میں بعض اَوقات آپریشن کی ضرورت پیش آتی ہے۔ قربان جائیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی عظمت پر کہ آپ نے چودہ سو سال قبل آپریشن کے ذریعے علاج کی بنیاد رکھی اور سرجری کی ایک عظیم مثال قائم کی۔ حضورﷺ کی چند احادیث جو سرجری کے باب میں مذکور ہیں ذیل میں بیان کی جاتی ہیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ تاجدارِ کائنات ﷺ کا معمول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
أنّ النبیﷺ احتجم ثلثاً فی الاخدعین و الکاھل۔ (سنن ابی داؤد، 2:184)
رسولِ اکرم ﷺ نے اپنے دونوں مونڈھوں کے بیچ میں اور اخدعین (گردن کے دونوں طرف کی رگوں) کے بیچ میں تین سنگی کھنچوائے
اِسی سلسلے میں ایک اور حدیثِ نبوی ہے
عن ابن عباس قال: احتجم النبی ﷺ و ھو صائم۔ (صحیح البخاری، 2:849)
حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے روزہ کی حالت میں پچھنے لگوائے۔
صحیح بخاری ہی میں مذکور ہے
أنّ رسول اﷲ احتجم و ھو محرم فی رأسہٖ من شقیقۃ کانت بہ۔ (صحیح البخاری، 2:850)
رسول اللہﷺ نے سر میں دردِ شقیقہ کے علاج کے لئے حالتِ اِحرام میں پچھنے لگوائے۔
اِرشادِ نبوی ہے
الشفاء فی ثلاثۃٍ: فی شرطۃ محجمٍ، أو شربۃ عسلٍ، أو کیّۃ بنارٍ۔ (صحیح البخاری، 2:848)
شفاء تین چیزوں میں ہے، پچھنے لگوانا، شہد پینا یا آگ سے داغ دلوانا۔
اســلام اور جـدیـد ســائنس
Comments
Post a Comment