Sheikh said there are many incidents. I said tell me some half story too. Sheikh said. A long time ago I attended a seminar in Jeddah. It was related to biology and the new discoveries made in this knowledge. A professor American or German presented research that the human nerves through which we feel pain are connected to our skin. Then he gave examples such as when the injection is done, the pain is felt only in the skin, after which there is no pain. The gist of the professor's words was that the center of pain in the human body and the feeling of pain is limited only to the skin, after the skin and skin, flesh and bones do not feel pain. Sheikh Zandi says, I stood up and said, Professor What you have brought new research, we are aware of fourteen hundred years ago. The professor said how this can happen, this is a new research based on experiments and no one knew this until twenty or thirty years ago. Sheikh Zandi said that we have known this for a long time. He said how? Sheikh said, I read the verse of Quran.
Those who disbelieved in Our verses, We will certainly cast them into the Fire when their skins are cooked, We will replace them with other skins so that they may taste the punishment.
That is, when the skin and skin of the people of Hell will be burnt, Allah will give them new skin and skin, so that they can continue to taste the punishment. It turns out that the center of pain is the skin. When the people of Hell will not have skin and fur, they will not feel pain.
Shaykh says that when I read and translated this verse, the professor started asking the doctors and professors present in the seminar if this translation is correct. Everyone said the translation is correct. He was shocked and silent. Sheikh Zandi says when he came out, I saw him asking the nurses who were from the Philippines and Britain to tell me the translation of this verse, they translated it according to their knowledge. That professor said in surprise, everyone is doing the same translation. He said, "Give me the translation of the Qur'an." Sheikh said, I gave him a translated Quran. Sheikh Zandi says that exactly one year later, in the next seminar, I met the same professor and said: I have accepted Islam and not only that, but five hundred people have accepted Islam on my hands.
انسانی جلد کا درد اور جدید تحقیق
ممتاز سعودی عالم ابو عبد الرحمن محمد العریفی کہتے ہیں کہ میں یمن گیا اور شیخ عبدالمجید زندانی سے ملا جو جید عالم دین ہیں میں نے شیخ سے پوچھا کوئی ایسا واقعہ کہ کسی نے قرآن کریم کی کوئی آیت سنی ہو اور اُس نے اسلام قبول کیا ہو۔
شیخ نے کہا بہت سے واقعات ہیں ۔ میں نے کہا مجھے بھی کوئی ایک آدھ واقعہ بتائیں۔ شیخ کہنے لگے۔ کافی عرصہ پہلے کی بات ہے میں جدہ میں ایک سیمینار میں شریک تھا۔ بیالوجی اور اس علم میں جو نئے انکشافات ہوئے اُن کے متعلق تھا۔ایک پروفیسر امریکی یا جرمن نے یہ تحقیق پیش کی کہ انسانی اعصاب جس کی ذریعے ہمیں درد کا احساس ہوتا ہے ان کا تعلق ہماری جلد کے ساتھ ہے۔ پھر اس نے مثالیں دیں مثال کے طور پر کہ جب انجیکشن لگتا ہے تو درد کا احساس صرف جلد کو ہوتا ہے، اس کے بعد درد کا احساس نہیں ہوتا۔ اُس پروفیسر کی باتوں کا لب لباب یہی تھا کا انسانی جسم میں درد کا مرکز اور درد کا احساس صرف جلد تک محدود ہے جلد اور چمڑی کے بعد گوشت اور ہڈیوں کو درد کا احساس نہیں ہوتا۔شیخ زندانی کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور کہا پروفیسر یہ جو آپ نئی تحقیق لیکر آئے ہیں، ہم تو چودہ سو سال پہلے سے آگاہ ہیں۔ پروفیسر نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ نئی تحقیق ہے جو تجربات پر مبنی ہے اور یہ تو بیس تیس سال پہلے تک کسی کو پتہ نہیں تھا۔ شیخ زندانی نے کہا کہ ہم تو بہت پہلے سے یہ بات جانتے ہیں۔ اُس نے کہا وہ کیسے؟ شیخ نے کہا میں نے قرآن کی آیت پڑھی ۔
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا، انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وه عذاب چکھتے رہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔
یعنی اہل جہنم کی جب جلد اور کھال جل جائے گی اللہ مالک نئی جلد اور کھال دیں گے، تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں۔ معلوم ہوا کہ درد کا مرکز جلد ہے۔ جب اہلِ جہنم کی جلد اور کھال ہی نہیں ہو گی تو انہیں درد کا احساس نہیں ہو گا۔
شیخ کہتے ہیں جب میں نے یہ آیت پڑھی اور ترجمہ کیا وہ پروفیسر سیمینار میں موجود ڈاکڑز اور پروفیسرز سے پوچھنے لگا کیا یہ ترجمہ صحیح ہے؟ سب نے کہا ترجمہ صحیح ہے۔ وہ حیران و پریشان ہو کر خاموش ہو گیا۔ شیخ زندانی کہتے ہیں جب وہ باہر نکلا میں نے دیکھا وہ نرسوں سے پوچھ رہا تھا جو کہ فلپائن اور برطانیہ سے تعلق رکھتی تھیں کہ مجھے اس آیت کا ترجمہ بتاؤ، انہوں نے اپنے علم کے مطابق ترجمہ کیا۔ وہ پروفیسر تعجب سے کہنے لگا، سب یہی ترجمہ کر رہے ہیں۔ اُس نے کہا مجھے قرآن کا ترجمہ دو۔ شیخ کہنے لگے میں نے اُسے ایک ترجمے والا قرآن دے دیا۔ شیخ زندانی کہتے ہیں کہ ٹھیک ایک سال بعد اگلے سیمینار میں مجھے وہی پروفیسر ملا اور کہا: میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور یہی نہیں بلکہ میرے ہاتھ پر پانچ سو افراد نے اسلام قبول کر لیا ہے ۔
Comments
Post a Comment