۔348🌻) سیدنا علی رضی اللہ عنہ(عشرہ مبشرہ)


۔1۔ سب سے پہلے سیدنا علی ایمان لائے (ترمذی 3735)  پیر کو حضور ﷺ کی بعثت ہوئی اور منگل کو حضرت علی نے نماز پڑھی (ترمذی 3728) سب سے پہلے نماز حضرت علی نے پڑھی(ترمذی 3734)

۔۔2۔ کل جھنڈا اُس کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اُس سے محبت کرتے ہیں۔ صبح حضرت علی کا نام پکارا گیا، لعاب شریف لگا کر آنکھیں ٹھیک،  جھنڈا دے کر فرمایا کہ تیری وجہ سے ایک آدمی بھی ہدایت پر آ جائے تو تیرے لئے یہ مال غنیمت کے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور خیبر فتح ہوا (بخاری  2942 مسلم 6222)

۔۔3۔ سیدنا علی رضی نے فرمایا: میرا نام میری ماں نے حیدر رکھا ہے، میں وہ (حیدر/شیر) ہوں اور مرحب کو قتل کرکے فتح ہوئی۔ (صحیح مسلم 4678)

۔۔4۔ تیری میرے ساتھ وہی منزلت ہے جو ہارون کی موسی (علیہ السلام) سے ہے لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔  (بخاری 3706 مسلم 6217)  حضرت علی سے محبت مومن کرے گا اور حضرت علی سے بغض صرف منافق رکھے گا۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان، حدیث 240) نبی کریم ﷺ نے اس حالت میں وفات پائی کہ آپ ﷺ علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد (بن ابی وقاص) اور عبدالرحمن (بن عوف) رضی اللہ عنھم سے راضی تھے۔  (بخاری 3700)

بے شک علی مجھ سے ہیں اور میں اُن سے ہوں اور وہ ہر مومن کے ولی ہیں۔ (ترمذی 3712)  من کنت مولاہ فعلی مولاہ جس کا میں مولا ہوں تو علی اس کے مولی ہیں۔ (ترمذی 3713) حضور ﷺ نے حضرت علی کے لئے دعا فرمائی کہ اے اللہ اسے عافیت یا شفا عطا فرما۔ اُس کے بعد کبھی آپ بیمار نہ ہوئے۔ (ترمذی 3564)

حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ حضور ﷺ کی رضا مندی آپ کے اہلبیت (کی محبت) میں تلاش کرو(صحیح بخاری 3713) رسول اللہ ﷺ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنھم) حراء پہاڑ پر تھے کہ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رک جا، اس وقت تیرے اوپر نبی، صیدق اور شہید کھڑے ہیں۔ (صحیح مسلم 6427)

حضرت علی کا چہرہ دیکھنا بھی عبادت ہے (مستدرک الحاکم جلد 3 صفحہ 152) حضرت علی کا ذکر عبادت ہے۔ (کنزالعمال جلد 11 صفحہ 601)حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے علی میرے اور تیرے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں کہ حالت جنابت میں اس مسجد میں رہے۔ (ترمذی 3727) میں علی سے ہوں اور علی مجھ سے ہے، میری طرف سے عہد و پیمان میرے اور علی کے سوا کوئی دوسرا (ذمہ دار) نہیں ہو گا۔(ترمذی 3719) حضرت علی حضور ﷺ کے فرمان کے مطابق ایک قربانی حضور ﷺ کی طرف سے کرتے۔ (ابو داود 2790)

Comments