قرانی سورتوں کے نام رکھنے کے وجوہات
۔🔅 سورۃ الطارق ... طارق کے معنی ’’رات کو آنے والا، راستہ چلنے والا،جوچیز رات کو نمودار ہو‘‘۔ اس سے مراد ’’روشن ستارے‘‘ ہیں ، اسی لئے سورۃ کانام’’ الطارق‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅سورۃ الاعلی ... اعلٰی کے معنی ’’سب سے اونچا، سب سے برتر ہیں ‘‘۔ پہلی ہی آیت میں لفظ ’’اعلٰی‘‘ کی وجہ سے سورۃ کانام ’’الاعلی‘‘رکھا گیا۔
۔🔅سورۃ الغاشیۃ ... غاشیۃ کے معنی ’’چھاجانے والی، ڈھانپ لینے والی، ایک ایسی چیز جس کی پکڑ سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا‘‘۔ اس سے مراد’’ قیامت‘‘ ہے۔ سورۃ کی پہلی ہی آیت میں لفظ ’’غاشیہ‘‘ آیا ہے۔اسی لئے اس کا نام ’’الغاشیہ‘‘ رکھا گیاہے۔
۔🔅 سورۃ الفجر ... فجر کے معنی ’’صبح صادق‘‘ کے ہیں ۔ اس سورۃ کی پہلی ہی آیت میں ’’الفجر‘‘ کا لفظ آیاہے؛ اسی لئے سورۃ کانام ’’الفجر‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سورۃ البلد کی وجہ ... بلد کے معنی ’’شہر‘‘ کے ہیں ۔ مراد اس سے ’’مکہ‘‘ ہے؛ اسی لئے سورۃ کانام ’’البلد‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅سورۃ الشمس ... شمس کے معنی ہیں ’’سورج‘‘۔ پہلی آیت میں ’’الشمس‘‘ آیا ہے؛ اس لئے سورۃ کا نام ’’الشمس‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سورۃ اللیل ۔۔۔ لیل کے معنی ’’رات‘‘ ہیں ۔ اس سورۃ کی پہلی آیت میں لفظ ’’اللیل‘‘ آیا ہے، اسی لئے اس سورۃ کانام ’’اللیل‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سـورۃ الضحی ۔۔۔ ضحی کے معنی ’’چاشت، دن چڑھنے ، اور آفتاب بلند ہونے کا وقت‘‘ ہے۔ اس سورۃ کی پہلی آیت میں ’’الضحی‘‘ کا لفظ آیا ہے ۔اسی لئے سورۃ کانام ’’الضحی‘‘ رکھا گیا ۔
۔🔅 سورۂ الم نشرح ... نشرح کے معنی ’’کُھلنا ، کشادہ ہونا‘‘ ہیں ۔ پہلی آیت میں ’’أ لم نشرح‘‘ کے الفاظ سے ماخوذ ہے ، جس کے معنی ہیں ’’ کیا ہم نے کھول نہیں دیا‘‘ ۔
۔🔅 سورۃ التین ... تین عربی زبان میں ’’انجیر‘‘ کو کہتے ہیں ، جو ایک پھل کانام ہے۔ اس سورۃ کی ابتدا ’’التین‘‘ سے ہوتی ہے ، اسی مناسبت سے اس کانام ’’التین‘‘ رکھا گیا ۔
۔🔅 سورۃ العلق ... علق عربی زبان میں ’’جمے ہوئے خون کے لوتھڑے‘‘ کو کہتے ہیں ۔ دوسری آیت کے آخر میں لفظ ’’العلق‘‘ آیا ہے، اسی لئے سورۃ کا نام ’’العلق‘‘ رکھا گیا ۔
۔🔅 سورۃ القدر ... قدر کے معنی ہیں ’’بڑائی، عظمت، اندازہ، مقررہ وقت‘‘۔ چوں کہ اس سورۃ میں ایک عظمتوں اور رحمتوں کی رات، لیلۃ القدر (شب قدر ) کا تذکرہ ہے؛ اسی لئے اس سورۃ کانام ’’القدر‘‘ رکھا گیاہے ۔
۔🔅 سورۃ البینۃ ... بینہ کے معنی ہیں ’’دلیل ، کھلی ہوئی نشانی، گواہی، وضاحت‘‘۔ پہلی آیت میں ’’البینۃ‘‘ کے ذکر ہو نے کی وجہ سے سورۃ کانام ’’البینہ‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅سورۃ الزلزال ... زلزال کے معنی ’’بھونچال، لرزنا‘‘ ہے۔ پہلی آیت کے لفظ ’’زلزالہا‘‘ سے ماخوذ ہے؛ اسی لئے اس کانام ’’الزلزال‘‘ رکھا گیا ۔
۔🔅سورۃ الجمعۃ ... جمعہ در اصل ایک اسلامی اصطلاح ہے، اور دن کانام ہے ،جس میں مسلمانوں کا خصوصی اجتماع ہوتا ہے ،اس سورت کی آیت نمبر 9میں نماز جمعہ کے احکام بیان ہوئے ہیں ، اسی آیت میں لفظ جمعہ بھی آیا ہے، اسی مناسبت سے سورۃ کا نام ’’الجمعۃ‘‘ رکھاگیاہے ۔
۔🔅سورۃ المنافقون ... ’’منافقون‘‘ جمع ہے ’’منافق‘‘ کی ،جس کے معنی ہیں ’’دو رُویہ‘‘دل سے کچھ اور بظاہر کچھ، یعنی دو روی کر نے والے۔ چونکہ اس سورۃ میں منافقین کے طرز عمل پر تبصرہ ہوا ہے، اس لئے اس سورۃ کا نام ’’المنافقون‘‘ رکھا گیا ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ التغابن کی وجہ تسمیہ کیاہے ؟
جواب٭تغابن کے معنی ’’ہار جیت‘‘ کے ہیں ۔اس سورۃ میں قیامت کو ’’یوم التغابن‘‘ کہا گیا ہے ؛ اس وجہ سے اس سورۃ کا نام ’’التغابن‘‘ رکھاگیاہے۔
۔🔅 سوال٭سورۂ طلاق کی وجہ تسمیہ کیاہے ؟
جواب٭طلاق کے معنی ’’جدائی ،چھوڑنا،اور بیوی کو نکاح سے باہر کرنے کے ہیں ‘‘ ،اس سورۃ میں طلاق سے متعلق چند خاص احکام بیان ہوئے ہیں ؛ اسی لئے اس سورۃ کا نام ’’الطلاق‘‘ رکھاگیاہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ التحریم کی وجہ تسمیہ بتائیں ؟
جواب٭تحریم کے معنی ’’حرام کرنا‘‘۔ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حلال چیز کو اپنے اوپر حرام فرمالیاتھا؛اسی لئے اس سورۃ کا نام ’’التحریم‘‘ رکھاگیاہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الملک کی وجہ تسمیہ کیاہے ؟
جواب٭ملک کے معنی بادشاہت اور حکومت کے ہیں ۔ پہلی ہی آیت میں ’’الملک‘‘ کا لفظ آیاہے؛اسی لئے اس سورۃ کا نام ’’الملک‘‘ رکھاگیاہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ القلم کی وجہ تسمیہ کیاہے؟
جواب٭قلم لکھنے کا آلہ ہے،یہاں مراد وہ قلم ہے جس سے تمام مخلوق کی تقدیر یں لوح محفوظ میں لکھ دی گئی ہیں ؛ اسی لئے سورۃ کی پہلی آیت میں ’’القلم‘‘ کا ذکر ہے، اسی لئے اس سورۃ کانام ’’القلم‘‘ رکھاگیاہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الحاقۃکی وجہ تسمیہ کیاہے ؟
جواب٭حاقہ کے معنی ’’وہ چیز جو ہوکر رہے‘‘ اور ثابت ہونے والی ہو۔مراد اس سے قیامت ہے۔ اس سورۃ کی ابتدا میں یہ لفظ آیاہے۔ اسی وجہ سے سور ۃ کانام ’’الحاقۃ‘‘ رکھا گیا ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ المعارج مکی سورۃ ہے اس کی وجہ تسمیہ کیاہے؟
جواب٭معارج ،معراج کی جمع ہے۔ جس کے معنی ’’سیڑھی یا زینے‘‘ کے ہیں ۔ تیسری آیت میں ’’المعارج‘‘ کے لفظ کو سورۃ کانام قرار دیاگیاہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۂ نوح کی وجہ تسمیہ کیاہے ؟
جواب٭نوح علیہ السلام ایک پیغمبر کا نام ہے ۔سورۃ کی پہلی ہی آیت سے حضرت نوح علیہ السلام کا قصہ شروع ہواہے؛اس لئے اس سورۃ کانام بھی ہے اور اس سورۃ کے مضمون کاعنوان بھی ہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الجن کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭جن کے لغوی معنی ’’پوشیدہ‘‘ کے ہیں ۔ یہ بھی انسانوں کی طرح ایک مخلوق ہے اور مکلف ہے۔ اس سورۃ میں جنوں کاقرآن سن کراپنی قوم کواسلام کی تبلیغ کرنے کا واقعہ تفصیل سے بیان ہواہے؛ اس لیے اس سورۃکا نام سورۃالجن رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ المزمل کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭مزمل عربی لغت میں ’’اس شخص کو کہتے ہیں جو کسی بڑے کپڑے جیسے کمبل یا چادر وغیرہ کو اپنے اوپر لپیٹ لے‘‘، اس لحاظ سے مزمل کے معنی ’’اوڑھ کر‘ ‘لپیٹ کر سونے والے کے ہوئے‘‘ چوں کہ پہلی آیت میں لفظ ’’المزمل‘‘ آیا ہے؛ اسی لیے سورۃ کا نام ’’المزمل‘‘ رکھا گیا ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ المدثر کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭مدثر کے معنی ’’کپڑا اوڑھنے والا‘‘ پہلی ہی آیت میں مدثر کا لفظ آ یاہے؛ اسی لئے اس کا نام ’’المدثر‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ القیامۃ کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭قیامۃ کے معنی ’’آخرت میں مُردوں کا جی اٹھنا‘‘ اور ’’قیامت‘‘ کے ہے۔ پہلی آیت میں ’’القیامۃ‘‘ کا لفظ سورۃ کا عنوان ہے؛ اسی لیے سورۃ کا نا م بھی یہی رکھاگیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الدہر کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭دہر کے معنی ’’زما نۂ دراز‘‘ یا ’’لمبی مدت‘‘ کے ہیں ۔ اس سورۃ کا ایک نام ’’الانسان‘‘ بھی ہے۔ دونوں نام پہلی آیت کے الفاظ سے ماخوذ ہے؛ اس لئے سورۃ کا نام ’’الدہر‘‘ رکھا گیا
۔🔅 سوال٭سورۃ المرسلا ت کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭مرسلات کے معنی ’’بھیجی ہوئی‘‘ ہے، جس سے مراد ’’ہوائیں ‘‘ یا ’’فرشتہ‘‘ ہیں ۔ پہلی ہی آیت میں یہ لفظ آیا ہے؛ اس لئے سورۃ کا نام ’’المرسلات‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ النبا کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭نباء کے معنی ’’خبر‘‘ ۔مراد اس سے ’’آخرت اور قیامت کی خبر‘‘ ہے۔ دوسری آیت میں ’’النبا‘‘ کا لفظ آیا ہے۔ اور یہ اس سورۃ کا عنوان بھی ہے؛ اس لئے اس سورۃ کا نام بھی ’’النبا‘‘ رکھا گیا ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ النازعات کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭نازعات کے معنی ’’گھسنے والیاں ‘‘ ،’’جان نکا لنے والیاں ‘‘۔ مراد اس سے دو فرشتے ہیں جو کہ موت کے وقت جان نکالتے ہیں ۔ اس سورۃ کی پہلی آیت میں یہ لفظ آیا ہے؛ اسی لئے سورۃ کا نام ’’النازعات‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۂ عبس کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭عبس کے معنی ہیں ’’اس نے تیوری چڑھائی‘‘، ’’ترش رو ہوا‘‘، چوں کہ اس سورۃ کے نزول کا سبب ہی ’عبوس‘‘ یعنی ترش رو ئی تھا، اس لئے ابتدائی لفظ ’’عَبَسَ‘‘ کو ہی سورۃ کا نام دیا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ التکویر کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭تکویر کے معنی ’’لپیٹنے‘‘ کے ہیں ۔ پہلی آیت میں ’’کورت‘‘ کا لفظ آیا ہے، جس سے یہ نام ماخوذ ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الانفطار کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭انفطار کے معنی ہیں ’’پھٹ جانا‘‘۔ پہلی ہی آیت میں ’’انفطرت‘‘ کا لفظ آیا ہے ، جس کے معنی ہیں ’’پھٹ جائے گا‘‘۔ ’انفطار‘ اس کا مصدر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ سورۃ جس میں آسمان کے پھٹ جانے کا ذکر ہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ المطففین کی وجہ تسمیہ کیاہے؟
جواب٭مطففین کے معنی ’’ ناپ تول میں کمی کرنے والے‘‘ ، اور ’’گھٹانے والے‘‘ کے ہیں ۔ پہلی ہی آیت میں ’’مطففین‘‘ کا ذکر ہے ، اس لئے سورۃ کا نام ’’المطففین‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الانشقاق میں ایک رکوع ہے ، اس سورۃ کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭انشقاق کے معنی ’’پھٹ جانے‘‘ کے ہیں ۔ پہلی ہی آیت میں ’’انشقت‘‘ سے ماخوذ ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ البروج کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭بروج جمع ہے برج کی ، جس کے معنی ہیں ’’تاروں کے گھر، گنبد، قلعہ، محلات اور تاروں کے جمگھٹے‘‘۔ یہاں بروج سے مراد یا تو وہ بارہ برج ہیں ، جن کو
(علم ہیئت کے مطابق) آفتاب ایک سال کی مدت میں طے کرتا ہے ، یا آسمانی قلعہ کے وہ حصے ہیں ، جن میں فرشتے پہرہ دیتے ہیں ، اور اسی لئے سورۃ کا نام ’’البروج‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الفتح کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭فتح کے عربی زبان میں کئی معنی ہیں ’’ کھلنا، کھولنا،مدد، فیصلہ اورکامیابی‘‘۔ اس سورۃ کی پہلی ہی آیت میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کوفتح کی خوشخبری دی گئی۔ اس لیے اس سورۃ کا نام سورۃ ’’الفتح‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الحجرات کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭حجرات ‘حجرۃکی جمع ہے۔ حجرۃ، عربی میں ’’کوٹھری‘‘ کو کہتے ہیں ۔ آیت نمبر4 میں ’’ الحجرات‘‘ کالفظ آیا ہے، اور اسی کی مناسبت سے اس سورۃ کا نام رکھاگیا ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۂ قٓ کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭قٓ حروف مقطعات قرآنی میں سے ایک حرف ہے۔ اس سورۃ کی ابتدا اسی حرف سے ہوئی ہے۔ اس لئے اس سورۃ کانام قٓ رکھاگیا ہے۔
۔🔅 سوال٭ سورۃ الذّٰریٰت کی وجہ تسمیہ بتادیجئے؟
جواب٭الذریٰت کے معنی ’’وہ ہوائیں جو گرد و غبار اڑاتی ہیں ‘‘۔ اس سورۃ کا آغاز الذّٰریٰت سے ہوا ہے،اسی مناسبت سے سورۃ کا نام بھی’الذّٰریٰت‘ قرار پایا ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃالطورکی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭طور اس پہاڑ کا نام ہے جس پراللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہم کلامی کے شرف سے نوازا۔ اس سورۃ کی ابتدا ’’و الطور‘‘ سے ہوئی ہے، اس لئے بطور علامت اس سورۃ کا نام ’’الطور‘‘ رکھا گیا ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ النجم کی وجہ تسمیہ بتایئے ؟
جواب٭نجم عربی میں ستارے کو کہتے ہیں ۔اس سورۃ کی ابتدا لفظ ’’وَالنَّجــمِ‘‘ سے ہوئی ہے، اس لیے بطورعلامت سو رۃ کانام’’ النجم‘‘ قرارپایا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ القمر کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭قمر کے معنی چاند کے ہیں ۔ اس سورۃ میں معجزۂ شق القمر یعنی حضورؓ کی انگلی کے اشارے سے چاند کے دوٹکڑے ہونے کا ذکر ہے ۔ اسی وجہ سے اس سورۃکانام ’’القمر‘‘ رکھاگیا ہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الرحمٰن کی وجہ تسمیہ کیاہے ؟
جواب٭رحمٰن کے معنی نہایت مہربا ن کے ہیں ۔ یہ اللہ کی صفت خاص ہے ،اور اسی لفظ یعنی ’’رحمٰن‘‘ سے سورۃکا آغازہوتاہے، اور مضامین کے ا عتبارسے سورۃکے عنوان کے طور پر سورۃکانام ’’الرحمٰن‘‘ رکھاگیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الواقعۃ کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭’’واقعۃ‘‘کے عربی زبان میں بہت سے معنی ٰہیں : مثلا ًحادثہ ، مصیبت ، لڑائی اس کے علاوہ قیامت کے دن کو بھی واقعہ کہا جاتا ہے ۔ سورۃ کی پہلی آیت میں لفظ ’’واقعۃ‘‘ آیا ہے ۔ اسی مناسبت سے سورۃ کا نام ’’الواقعہ‘‘ قرار دپایا ہے۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الحدیدکی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭’’حدید‘‘ عربی زبان میں لوہے کوکہتے ہیں ،اس سورۃ کی آیت نمبر 25میں ’’الحدید‘‘کالفظ آیاہے ،اسی مناسبت سے سورۃ کانام ’الحدید‘رکھاگیا ہے۔
۔🔅 سوال٭سور ۃالمجادلۃ کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭مجادلہ کے معنی بحث وتکرار کے ہیں ، یعنی زبانی لڑائی کوکہتے ہیں ۔ پہلے رکوع میں اسی مضمون کی بات کا تذکر ہ ہے ، اسی وجہ سے سورۃ کانام بھی ’المجادلہ‘ رکھاگیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الحشرکی وجہ تسمیہ بتایئے ؟
جواب٭حشرکے معنی ’’لوگوں کواکٹھاکرنا،ان کوگھیر نا‘‘، چوں کہ اس سورۃ میں یہود کے قبیلے بنونضیرکے اکٹھا کرنے ،ان کو گھیرنے اور گھروں سے نکالنے کا ذکر ہے، اس لئے سورۃ کانام بھی علامتی طورپر ’’الحشر‘‘ رکھا گیا ہے ۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الممتحنۃکی وجہ تسمیہ کیاہے؟
جواب٭’’ممتحنۃ‘‘ کے معنی ’’امتحان لینے والی ‘‘ہے، اس سورۃ کے آیت نمبر 10میں حکم ہے کہ جوعورتیں ہجرت کرکے آئیں اورمسلمان ہونے کادعویٰ کریں توان کاامتحان لیاجائے؛اسی لئے سورۃ کانام’’ الممتحنہ‘‘ رکھاگیا۔
۔🔅 سوال٭سورۃ الصف کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭صف کے معنی قطار کے ہیں ،اس سورت کے آیت نمبر 4میں ’’ صَفّا‘‘کالفظ آیا ہے، اسی لئے سورۃ کانام ’’الصف‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅33 سورۃ الاحزاب ۔۔۔ احزاب، حزبٌکی جمع ہے جس کے معنی جماعت اور گروہ کے ہیں ، آیت نمبر 20 میں ’’احزاب‘‘ کا لفظ آیا ہے اور چوں کہ اس سورۃ میں غزوۂ احزاب کا ذکر ہے، اس لئے اس سورۃ کا نام سورۂ احزاب رکھا گیا ہے۔
۔🔅34 سورۂ سبا ۔۔۔’’ سبا ‘‘ایک ملک کا نام ہے ، اس سورۃ کی آیت نمبر15میں قوم سبا کاذکر آیا ہے ، اس لئے اس سورۃ کا نام سبا رکھا گیا ہے ۔
۔🔅 35 سورۂ فاطر ۔۔۔ فاطر کے معنی پیدا کرنے والا ، پہلی ہی آیت کے لفظ فاطر کو سورۃ کانام قرار دیا گیا۔
۔🔅 36 سورۂ یٰسین ۔۔۔ اس سورۃ کی ابتدا میں جو حرف یٰسین آیا ہے ، اسی کی مناسبت سے اس سورۃ کا نام یٰسین رکھا گیا ہے ۔
۔🔅 37 سورۃ الصّٰفّٰتقرآن ۔۔۔ اس سورۃ کی پہلی آیت کے فقرے والصّٰفّٰت سے ماخوذہے، الصّٰفّٰت کے معنی ہیں ’’صف باندھنے والے‘‘۔
۔🔅 38 سورۂ صٓ ۔۔۔ سورۃ کے پہلے حرف صٓ کو سورۃ کانام دیا گیاہے۔
۔🔅 39 سورۃ الزمر ... زمر، زمرۃ کی جمع ہے، جس کے معنی ’’گروہ‘‘ کے ہیں ۔ آیت نمبر71 اور 73 میں ’’زمرا‘‘ کا لفظ آیا ہے، اسی مناسبت سے اس سورۃ کا نام ’’الزمر‘‘ رکھا گیا ہے۔
۔🔅 40 سورۃ المومن ۔۔۔ مومن کے معنی ’’ایمان لانے والا‘‘ہے۔ اسی سورۃ کی آیت نمبر28میں ایک مومن آدمی کا ذکر ہے، اسی مناسبت سے اس سورۃ کا نام ’’المومن‘‘ ہے ۔
۔🔅 41 سورۂ حٓم السجدہ ... حٓم السجدہ دو لفظو ں کامرکب ہے مطلب یہ ہے کہ وہ سورۃ جس کا آ غاز ’’حٓم‘‘ سے ہوتا ہے اور جس میں آیت نمبر38پر سجدہ کرنے کا حکم ہے، اسی مناسبت سے سورۃ کا نام ’’حٓم السجدہ‘‘ رکھا گیاہے ۔
۔🔅42 سورۃ الشوریٰ ۔۔۔ شوریٰ مشورہ کو کہتے ہیں ، اس سورۃ کی آیت نمبر38میں ’الشوریٰ‘ کا ذکر ہے، اسی وجہ سے اس سورت کا نام ’’الشوری‘‘ رکھا گیا۔
۔🔅43 سورۃ الزخرف ۔۔۔ زخرف کے معنی ’’سنہرا،آراستہ، زینت‘‘، اسی لیے سونے کو ’’زخرف‘‘ کہا جاتا ہے۔ آیت نمبر35میں لفظ ’’زخرف‘‘ آیا ہے، اس لیے اس سورۃ کا نام الزخرف رکھا گیا ہے۔
۔🔅 44 سورۃ الدخان ۔۔۔ دخان عربی میں ’’دھوئیں ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ آیت نمبر10 میں لفظ ’’دخان‘‘ کو سورۃ کا نام دیا گیا ہے۔
۔🔅 45 سورۃ الجاثیۃ ۔۔۔ جاثیہ کے معنی ہیں ’’خوف سے زانوں کی بل گری ہوئی، اوندھی‘‘، اس سورۃ کے آخری رکوع میں بتا یا گیا ہے کہ قیامت میں یہ اہلِ باطل خوف کے مارے زانوں کے بل گرـپڑیں گے، آیت نمبر 28میں لفظ ’’جاثیہ‘‘ ہی کو سورۃ کا نام بھی قرار دیا گیا ہے۔
۔🔅 46 سورۃ الاحقاف ... احقاف، حقف کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں ’’ریت کا جما ہوا تودہ‘‘ جو کہ بلند ٹیلے کی شکل اختیار کرلیتا ہے، یہ صحرائے عرب کے جنوب مغربی حصہ کا نام ہے، جہاں قدیم زمانے میں قوم عاد آباد تھی، اس سورۃ کے تیسرے رکوع کی آیت نمبر21میں یہ لفظ احقاف ہی کوسورۃ کا نام دیا گیا ہے۔
۔🔅 47 سورۂ محمد ... محمد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک ہے اور اس سورۃ کے آیت نمبر 2 میں اس کا ذکر ہے۔ اس لئے اس سورۃ کانام محمد قرار دیا گیا ہے۔
🔅 سوال٭سـورۃ الانبیاء قرآن پاک کے سترھویں پارے ’’اقترب للناس‘‘ میں ہے۔ بتایئے سورۃ الانبیاء کا نام، انبیاء کیوں رکھا گیا؟
جواب٭اس میں بہت سے انبیاء علیہم السلام کا ذکر آیا ہے؛ انبیاء، نبی کی جمع ہے۔
🔅 سوال٭ سورۃ الحج کا نام ’’الحج‘‘ کیوں رکھا گیا ؟
جواب ٭حج، ارکانِ اسلام میں سے ایک بنیادی رکن ہے، اس لئے یہ نام رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ المومنون کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭پہلی ہی آیت قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ سے یہ علامتی نام ہے۔ اور اس کے معنی ہیں ، یقین رکھنے والے۔
🔅 سوال٭سورۃ النور قرآن پاک کی چوتھی منزل میں ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب ٭نور کے معنی ہیں روشنی، اس سورۃ کی آیت 35 میں اللہ تعالیٰ کے نور کا ذکرہے، اس مناسبت سے اس سورۃ کا نام سورۂ نور رکھا گیا ہے۔
🔅 سوال٭سورۃ الفرقان کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭فرقان کے لفظی معنی ہیں ’’جدا کرنا‘‘۔ حق وباطل کے درمیان فرق کرنا۔ قرآن مجید کے 55 ناموں میں سے ایک نام ’’الفرقان‘‘ ہے۔ اس سورۃ کی پہلی آیت میں اس کا ذکرہے، اس مناسبت سے یہ نام رکھا گیا۔
🔅 سوال٭بتائیے سورۃ الشعراء کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭شعراء ،شاعر کی جمع ہے۔ اس سورۃ کے آخر میں ’’شعراء‘‘ کی حقیقت بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنے اشعار میں غلط سلط باتیں کہتے ہیں ، اس مناسبت سے اس سورۃ کا نام سورۃ الشعراء رکھا گیا ہے۔
🔅 سوال٭ سورۃالنمل حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی کے وسطی دور میں نازل ہوئی۔ اس کی وجہ تسمیہ بتادیجئے؟
جواب٭نمل عربی زبان میں چیونٹی کو کہتے ہیں ۔اس سورۃکے آیت نمبر 18 میں وادئنمل کا ذکر ہے، اس لئے اس سورۃ کانام سورۃ النمل رکھا گیا۔
🔅 سوال٭ سورۃ القصص کی وجہ تسمیہ کیاہے؟
جواب٭قصص کے معنی ’’قصہ‘‘ کے ہیں ۔ اس سورۃ میں حضرت عیسیٰؑ کے واقعات تفصیل سے بیان ہوئے ہیں ، اور آیت نمبر25 میں لفظ’’ قصص‘‘ آیا ہے، اس لئے اس سورۃ کانام سورۃ ’’القصص‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭ سورۃ العنکبوت کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭ عنکبوت کے معنی ’’مکڑی‘‘ کے ہیں ۔اس سورۃ کی آیت 41میں کفارو مشرکین کے عقائد کو ’’مکڑی‘‘ کے جالے سے تشبیہ دی گئی ہے ، جو بے حد کمزور ہوتا ہے ، اس وجہ سے اس سورۃ کا نام سورۃ العنکبوت رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ الروم کی وجہ تسمیہ بیان کریں ؟
جواب٭ روم ایک ملک کا نام ہے۔چوں کہ اس سورۃ میں رومیوں کے مغلوب ہونے کے بعد غالب ہونے کی پیشین گوئی ہے، اس لیے اس سورۃ کا نام سورۃ الروم رکھاگیا۔
🔅 سوال٭سورۂ لقمان کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭لقمان ایک بزرگ حکیم ہے۔لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کوجو نصیحتیں کی تھیں وہ اس سورۃ کے دوسرے رکوع میں بیان کی گئی ہیں ، اس لیے اس سورۃ کا نام لقمان رکھا گیا ہے۔
🔅 سوال٭ سـورۃ السجدۃ قرآن پاک کی پانچویں منزل میں ہے، اس سورۃ کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭ سجدہ عربی زبان میں ماتھا زمین پر رکھنے کو کہتے ہیں ، آیت نمبر15میں سجدہ کا ذکر ہے، اس لیے اس سورۃ کانام سجدہ قرار دیا گیاہے۔
🔅 سوال٭سورۃ الاحزاب کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭ احزاب، حزبٌکی جمع ہے جس کے معنی جماعت اور گروہ کے ہیں ، آیت نمبر 20 میں ’’احزاب‘‘ کا لفظ آیا ہے اور چوں کہ اس سورۃ میں غزوۂ احزاب کا ذکر ہے، اس لئے اس سورۃ کا نام سورۂ احزاب رکھا گیا ہے۔
🔅 سوال٭سورۂ ابراہیم کانام موضوعاتی نہیں ، علاماتی ہے؛ اس کی وجہ تسمیہ بیان کیجئے؟
جواب٭حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک پیغمبر تھے؛ چوں کہ اس سورۃ کی چھٹے رکوع کی آیت35سے 41تک، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاؤں کا ذکر ہے، اس لئے بطور علامت اس سورۃ کا نام سورۂ ’’ابراہیم‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭کیا آپ سورۃ الحجر کی وجہ تسمیہ جانتے ہیں ؟
جواب٭حجر، قوم ثمود کا مرکزی شہر تھا، کیوں کہ حجر کی بستی اور اس کے باشندوں کا ذکر اس سورۃ کے چھٹے رکو ع میں آیا ہے، اس لئے اس سورۃ کا نام ’’الحجر‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭حجر کے معنی ہیں ’’پتھر‘‘۔ سورۃ الحجر سے مراد ’’وادیٔ حجر‘‘ یعنی پتھروں ، پہاڑوں کی بنی ہوئی وادی ہے۔ بتائیے سورۃ الحجر کا نام کس آیت سے لیا گیا ہے؟
جواب٭آیت نمبر80کے فقرے ’’وَ لَقَدْ کَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِیْنَ‘‘ سے۔
🔅 سوال٭سورۃ النحل کی وجہ تسمیہ بتادیجئے؟
جواب٭نحل ’’شہد کی مکھی‘‘ کو کہتے ہیں ۔ آیت نمبر68میں اس کا ذکرہے، اسی مناسبت سے بطور علامت اس سورۃ کا نام ’’النحل‘‘ رکھاگیا۔
🔅 سوال٭سورۃ بنی اسرائیل کی وجہ تسمیہ بیان کریں ؟
جواب٭بنی اسرائیل میں حضرت یعقوبؑ کی اولاد کا نام ہے ۔چوں کہ اس سورۃ کی آیت 4سے 8،اور آیت101 سے104 تک، بنی اسرائیل کا ذکر ہے، اس لئے اس سورۃ کا نام ’’بنی اسرائیل‘‘ ہے۔ اس سور ۃ کو ’’الاسراء‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ اس کے معنی ہیں ’’رات میں لے جانا‘‘ چوں کہ سورۃ کے شرو ع میں حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کے اسراء اور معراج کا ذکر ہے، اس لئے اس سورۃ کو ’’الاسراء‘‘ بھی کہتے ہیں ۔
🔅 سوال٭سورۃ الکـہــف قرآن پاک کے پندرھو یں اور سولہویں پارے میں ہے۔ بتائیے سورۃ الکہف کانام ’’کہف‘‘ کیوں رکھا گیا ہے ؟
جواب٭اس سورۃمیں غاروالوں یعنی اصحاب کہف کا ذکرہے؛ کہف کے معنی ہیں ’غار‘۔
🔅 سوال٭ سورۂ مریم کی وجہ تسمیہ بتایئے؟
جواب٭مریمؑ، حضرت عیسیٰؑ کی والدہ کا نام ہے، آیت 16سے آیت34تک حضرت مریم ؑ کا ذکر ہے، اس وجہ سے اس سورۃ کا نام سورۂ ’’مریم‘‘ رکھا گیا ہے۔
🔅 سوال٭سورۂ طٰہٰ کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
ٍٰجواب٭طٰہٰ حروف مقطعات میں سے ہے، چوں کہ اس سورۃ کی ابتدا ’’طٰہٰ‘‘ سے ہوتی ہے، اس لیے اس کا علاماتی نام ’’طٰہٰ‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ الانعام کی وجہ تسمیہ بتائیں ؟
جواب٭انعام ’’مویشیوں ‘‘ کو کہتے ہیں ، اس سورۃ میں کچھ مویشیوں کے حلال اور حرام ہونے کے متعلق اہلِ عرب کے توہمات کی تردید کی گئی ہے، اس مناسبت سے سورۃ کا نام ’’الانعام‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ الاعراف کی وجہ تسمیہ بتائیے؟
جواب٭الاعراف کے معنیٰ ’’بلند مقام‘‘ کے ہیں ، ٹیلہ پہاڑی وغیرہ، اعراف جنت اور جہنم کے درمیانی جگہ کو بھی کہتے ہیں ، اس سورۃ کی آیات 46,47 میں اعراف اور اصحاب اعراف کا ذکر ہے۔
🔅 سوال٭سورۃ الانفال کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭الانفال کے معنیٰ’’ اموال غنیمت‘‘ کے ہیں ، یعنی وہ سورۃ جس میں اموال غنیمت کی تقسیم کے بارے میں احکام نازل ہوئے، اسی مناسبت سے اس کا نام ’’الانفال‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ التوبۃ کی وجہ تسمیہ بتادیجئے؟
جواب٭توبہ کے معنیٰ ’’پلٹنا‘‘ ہے ، اس سورۃ کی آیات 117,118 میں بعض اہلِ ایمان کے توبہ کا ذکر ہے، اس سورۃ کو سورۂ برأت بھی کہتے ہیں ، برأت کے معنیٰ بیزاری یابری الذمہ ہونا، چوں کہ اس سورۃ میں مشرکین سے بری الذمہ ہونے یعنی بیزاری کا اعلان ہے اس لئے یہ سورۂ برأت کے نام سے بھی مشہور ہے۔
🔅 سوال٭سورۂ یونس کی وجہ تسمیہ بیان کریں ؟
جواب٭یونس علیہ السلام ایک پیغمبر کانام ہے، اس سورۃ کی آیت 98 میں قوم یونس کاذکر ہے اسی مناسبت سے اس سورۃ کا نام سورۂ یونس رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۂ ہود کی وجہ تسمیہ بتادیجئے؟
جواب٭ہود علیہ السلام ایک پیغمبر تھے، پانچویں رکوع کی آیت 49تا 60میں حضرت ہودؑ اور ان کی قوم کا ذکر ہے، اسی لئے اس سورۃ کا نام ’’ہود‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۂ یوسف کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭حضرت یوسف علیہ السلام ایک پیغمبر تھے، اس سورۃ میں چوں کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے حالات کا ذکر ہے، اس لئے اس سورۃ کانام ’’یوسف‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ الرعد کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭رعد ’’بادل کی گرج‘‘ کو کہتے ہیں ، آیت نمبر13’’وَ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ‘‘ میں اس کا ذکر ہے ، اسی مناسبت سے سورۃ کانام’’الرعد‘‘ ہے۔ اس آیت میں ’رعد‘ فرشتے کا نام بھی بتایا گیا ہے۔
🔅 سوال٭سورۂ فاتحہ کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
جواب٭فاتحہ کا مطلب ہے افتتا ح کرنا، دیباچہ ، یاآغاز کلام ،یہ قرآن پاک کا دیباچہ اور پہلی سورۃ ہے، اس لئے اس کانام فاتحہ رکھا گیا ۔
🔅 سوال٭سورۃ البقرۃ کی وجہ تسمیہ بیان کریں ؟
جواب٭بقرۃ کے معنیٰ ’’گائے‘‘ کے ہیں ۔ اس سورۃ کے آٹھویں رکوع میں ایک واقعہ کاذکر ہے جس میں بنی اسرائیل کو اللہ کی جانب سے گائے ذبح کرنے کا حکم ہوا، اس لئے بطورِ علامت اس سورۃ کا نام ’’البقرۃ‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۂ آل عمران کی وجہ تسمیہ بیان کیجئے؟
جواب٭آلِ عمران کا مطلب ہے، عمران کا خاندان، اس سورۃ کے چوتھے رکوع میں آل عمران کا ذکر آیا ہے، اس مناسبت سے اس سورۃ کا نام ’’آل عمران‘‘ رکھا گیا۔
🔅 سوال٭سورۃ النساء کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟
جواب٭نساء کے معنیٰ ’’عورتوں ‘‘ کے ہیں چوں کہ اس میں عورتوں کے متعلق زیادہ احکام ہیں اس لئے اس سورۃ کا نام سورۃ النساء رکھا گیا ہے۔
🔅 سوال٭سورۃ النساء میں سب سے پہلے کس پیغمبر کا نام آیا ہے ،آیت نمبر بتادیں ؟
جواب٭آیت 163میں حضرت ایوب علیہ السلام کا۔
🔅 سوال٭سورۃ المائدۃ کی وجہ تسمیہ بتائیں ؟
جواب٭مائدہ ’’کھانوں سے بھرے ہوئے خوان‘‘ کو کہتے ہیں ۔پندرھویں رکوع میں مائدہ کا ذکر ہے اس لیے علامت کے طورپر اس سورۃ کا نام مائدہ رکھا گیا۔
Comments
Post a Comment