حضرت اورنگ زیب عالم گیر اور اتباع سنت
بہت کم لوگ عالم گیر رحمتہ اللہ علیہ سے نا واقف ہیں کیوں کہ آپ کو تاریخ کے آئنے میں اس طرح پیش کیا گیا کہ لوگوں نے آپ کو جابر حکمران تک کہے ڈالا یہ سب اسلئے ہوا کے ہماری نو جوان نسل کے سامنے کافروں نے اسی طرح تاریخ میں پیش کیا اور ہم یہی تاریخ پڑھتے ہوئے بڑھے ہوئے ہیں ،،،عالم گیر بہت بڑے عالم متقی اور پرہیز گار بزرگ تھے ،،،کچھ لوگوں نے عالم گیر کے خلاف حیدرآباد میں شیوا جی سے ملکر بغاوت شروع کردی ،جب عالم گیر کو پتہ چلا تو انہوں نے اس کی فوج سمیت قلعه کا محاصره کر لیا ... کئی دن گزر جانے کے بعد اسے فکر ہوئی کھانے پینے کا سامان ختم ہوتے جا رہا ہے اور فوج باہر کھڑی ہوئی ہے اس طرح تو مر جائے گے ،،،اس کی ماں زندہ تھی اس نے حالات سے واقف کرایا ... جی جا ماتا اس کی ماں کا نام تھا کہنے لگی تو عالم گیر سے مشورہ کیوں نہیں کرتا ؟
اس نے کہا عالم گیر سے ہی تو میرا جھگڑا ہوا ہے ... ماں بولی وہ مسلمان ہے وہ مشورہ کبھی غلط نہیں دیتے
آخر کار وہ امن کے واسطے سفید جھنڈا لہرانے لگا ... عالم گیر نے اسے امن کی مدت مانگی تو اس نے کہا جتنی آپ چاہے ۔عالم گیر نے دس سال کی مدت دے دی آپ کے وزیر امیر یہ سنکر حیرت میں پڑھ گئے ... دشمن خود چل کر سامنے آیا اور آپ نے دس سال کی امان دے دی ۔۔۔ عالم گیر سے پوچھنے کی کسی کی ہمت نہیں ہوتی تھی ۔۔۔ بڑی ہمت کر کے آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا یہ میں نے اتباع سنت میں کیا ہے مشرکین مکہ کو آقا تاجدار مدنی ﷺ نے دس سال کی امان دی تھی
مگر کچھ عرصے کے بعد شیوا جی نے امان توڑ دی اور بغاوت پر اتر آیا
عالم گیر اپنی فوج کو لیکر مقابلہ کرنے کیلئے نکل گئے اور فرمایا مشرکین مکہ نے بھی صلح حدیبیہ کے موقع پر امان توڑ دی تھی اور آپ علیہ السلام مقابلہ کرنے کے لئے گئے تھے یہ بھی اتباع سنت میں ہو رہا ہے ۔۔مگر راستے میں ہی عالم گیر اس دنیائے فانی کو چھوڑ گئے
اللّه آپ کے درجات بلند فرماۓ آمین
حوالہ ۔۔۔۔افتخار الاولیا ۔۔۔۔ارشادا ت حضرت مولانا مفتی افتخار الحسن کاندھلوی ص 168
Comments
Post a Comment