۔⭐️اللہ رب العزت کا لاکھ احسان و ہزار ہا شکر ہے کہ اس نے اس امت میں حضرت محمد ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا اور اپنی عظیم کتاب قرآن مجید آپ ﷺ پر نازل فرمائی آپ ﷺ کے ذریعے ہدایت کا نور پوری دنیا میں پھیلا آپ ﷺ نے جہاں دین متین کی زبانی تعلیم دی وہاں اس کی عملی شکل بھی اپنے اعمال مبارکہ سے بیان فرما دی یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کی زندگی کو قرآنی نمونہ قرار دیا گیا دین اسلام کی تعلیمات پر ایمان اور اس کے تقاضوں پر عمل چونکہ آپ ﷺ کے بغیر ممکن ہی نہیں اس لیے کلمہ شہادت میں جہاں اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے کا اقرار ضروری ہے وہاں رسول اللہ ﷺ کی رسالت کو ماننا بھی لازم ہے حضرت ثمامہ بن اثالؓ اسلام لانے سے قبل جب گرفتار ہو کر آئے تو انہیں مسجد نبوی ﷺ کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا گیا کچھ دن انہوں نے آنحضرت ﷺ کے اخلاق کریمہ اور مشفقانہ سلوک کا بغور مشاہدہ کیا جب آپ ﷺ کے حکم پر انہیں رہا کیا گیا تو انہوں نے بقیع کے ایک جانب کھجوروں کے ایک باغ میں غسل کیا اور پھر خدمت نبوی ﷺ میں حاضر ہو کر کلمہ شہادت یوں پڑھا أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اور حلقہ بگوشِ اسلام ہوگئے ! (سنن ابوداؤد شریف کتاب الجہاد باب فى الأسير يوثق رقم الحدیث 2681)
۔⭐️تو آپ ﷺ کی رسالت کو تسلیم کیے بغیر ایمان قابل قبول ہی نہیں :/ اور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آنحضرت ﷺ پر ایمان اس وقت تک کامل ہو ہی نہیں سکتا جب تک آپ ﷺ کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی محبت نہ ہو اگر دل محبت نبوی ﷺ سے خالی ہے تو آپ ﷺ پر ایمان کا دعویٰ محض زبانی دعویٰ ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اس بات پر عذاب کی وعید سنائی ہے کہ انسان ! اللہ تعالیٰ اس سے رسول ﷺ اور ان کے حکم یعنی جہاد فی سبیل اللہ کی بنسبت اپنے ماں باپ ، اولاد ، رشتہ داروں ، تجارت اور مال و دولت وغیرہ کے ساتھ زیادہ محبت کرے ارشاد باری ہے
قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ (سورہ التوبۃ آیت نمبر 2)
ترجمہ: اے پیغمبر ! مسلمانوں سے کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے ، تمہارے بھائی ، تمہاری بیویاں ، اور تمہارا خاندان اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے اور وہ کاروبار جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ ہے اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرما دے
۔⭐️اسی طرح خود آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے
لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ (صحیح البخاری شریف کتاب الایمان باب حب الرسول ﷺ من الإيما رقم الحدیث 15)
ترجمہ: تم میں سے کسی کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک اسے اس کے والدین ، اولاد اور باقی تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں
۔⭐️شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال مرحوم فرماتے ہیں
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
۔⭐️آنحضرت ﷺ سے محبت کے کچھ تقاضے ہیں :/ ان تقاضوں پر پورا اترنا اور اس کے لیے حتی المقدور کوشش کرنا ہی عشق و محبت کی حقیقی علامت ہے
۔⭐️اطاعت رسول ﷺ :/ آنحضرت ﷺ سے محبت کا حقیقی اور اہم تقاضا اطاعت رسول ہے یعنی آپ ﷺ کے ارشادات پر عمل کیا جائے آپ ﷺ نے جن باتوں کے کرنے کا حکم فرمایا ہے ان پر عمل کیا جائے اور جن کاموں سے روکا ہے ان سے یکسر اجتناب کیا جائے اس حوالے سے درج ذیل آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں
۔1) اللہ رب العزت کا ارشاد ہے
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (سورۃ آل عمران آیت نمبر 31)
ترجمہ : اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ بہت معاف کرنے والا بڑا مہربان ہے !
۔⭐️یعنی اطاعت رسول کے بغیر محبت الہیہ کا دعویٰ بھی بے حقیقت ہے
۔2) اللہ رب العزت کا ارشاد ہے لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (سورۃ الاحزاب آیت نمبر 21)
ترجمہ : تم میں سے جو کوئی اللہ سے ملاقات اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے رسول اللہ ﷺ کی ذات والا صفات میں اچھا نمونہ ہے
۔3) حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت کا ہر شخص جنت میں داخل ہوگا سوائے اس کے جس نے انکار کیا حضرات صحابہ کرام ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﻢ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کون شخص ہے جس نے جنت میں جانے سے انکار کیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا (صحیح البخاری شریف کتاب الاعتصام بالکتاب السنۃ باب الاقتداء بسنن رسول الله ﷺ رقم الحدیث 7280)
۔4) حضرت عبد اﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنی خواہشات کو میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ کر دے (مشکوٰۃ المصابیح رقم الحدیث 167)
۔⭐️حضرات صحابہ کرام ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﻢ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ اور اطاعت رسول اللہ ﷺ :/ حضرات صحابہ کرام ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﻢ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی جس ادا کو دیکھا اس کو اپنا لیا پوری امت میں سب سے زیادہ اطاعت و اتباع نبوی ﷺ کا مظہر حضرات صحابہ کرام ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﻢ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ کی برگزیدہ ہستیاں ہیں ان کا عمل باقی امت کے لیے مشعل راہ ہے، چند آثار ملاحظہ ہوں
۔1) حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی پھر آپ ﷺ نے اسے پھینک دیا اور فرمایا اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا تو حضرات صحابہ کرام ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﻢ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں (صحیح البخاری شریف کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب الاقتداء بأفعال النّبي ﷺ رقم الحدیث 7298)
۔2) حضرت عابس بن ربیعہؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطابؓ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دے کر فرمایا میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تو محض ایک پتھر ہے نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع اگر میں نے نبی کریم ﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا
(صحیح البخاری شریف کتاب الحج باب ما ذُکر في الحجر الأسود رقم الحدیث 1597)
۔3) حضرت عبد ﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء میں ہر ہفتے کے دن پیدل اور سوار ہو کر تشریف لایا کرتے تھے خود حضرت عبد ﷲ بن عمرؓ بھی ایسا ہی کیا کرتے (صحیح البخاری شریف کتاب الجمعۃ باب من أتی مسجد قباء کل سبت رقم الحدیث 1193)
۔4) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبد ﷲ بن عمرؓ نے حجر اسود کو ہاتھ لگایا پھر ہاتھ کو چوم لیا اور فرمایا جب سے میں نے حضور اکرم ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے کبھی اس عمل کو ترک نہیں کیا ! (صحیح مسلم شریف کتاب الحج باب استحباب استلام الرکنين اليمانيين في الطواف دون الرکنين الآخرين رقم الحدیث 1268)
۔⭐️اللہ رب العزت ہمیں بھی رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و اتباع نصیب فرمائے
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین
محمد الیاس گھمن
مسجد توحید الاسلام غازی آباد لاہور
جمعرات، 8 نومبر 2018ء
Comments
Post a Comment