موبائل فون پہ کال کرنے اور سننے کے آداب
پہلا منظر ۔۔۔۔۔ با جماعت نماز ادا کی جاری تھی ۔ امام صاحب خوش الحانی سے آیات قرآنی کی تلاوت سے مقتدیوں کے قلوب کو منور فرما رہے تھے ۔ ایسے میں ایک شخص کا موبائل فون بج اٹھا ۔ گانے کی بیل انہوں نے لگا رکھی تھی ۔ ان صاحب نے تیزی سے جیب کو ٹٹولا اور کال منقطع کرنے یا سائلنٹ کرنے والا بٹن دبانے کی کوشش کی مگر ناکام ٹھہرے ۔ چند لمحوں کی کوشش کے بعد بالاخر بٹن دب گیا اور ٹون بند ہو گئی ۔ چند ہی لمحوں بعد موبائل پھر بج اٹھا
خدا خدا کر کے نماز ختم ہوئی تو امام صاحب سمیت بہت سے نمازی ان صاحب کو برا بھلا کہنے لگے ۔ ان صاحب کے پسینے چھوٹ چکے تھے ۔ انہوں نے کوئی عذر پیش کرنا چاہا مگر آواز حلق ہی میں دب کر رہ گئی ۔ بہر حال غلطی ان ہی کی تھی تو انہیں معافی مانگنا پڑی
دوسرا منظر ۔۔۔۔۔۔ وہ مسجد میں داخل ہوتے ساتھ ہی موبائل فون سائلنٹ کر لیتا یا وائبریشن پہ لگا دیتا ۔ اس دن وہ جماعت میں دیر سے پہنچا اور جلدی جلدی رکوع میں شامل ہو گیا ۔ اگلی رکعت میں اس کا موبائل فون بج اٹھا ۔ پہلے تو وہ سمجھا کہ شاید کسی دوسرے کا فون بج رہا ہے ۔ مگر پھر جیب میں ہاتھ ڈالنے سے وائبریشن بھی محسوس ہوئی تو اس نے جلدی سے کال منقطع کرنے والا بٹن پریس کر دیا ۔ چند ہی لمحوں بعد فون دوبارہ بج اٹھا ۔ نماز ختم ہونے تک آٹھ دس بار یہ عمل دہرایا جا چکا تھا ۔ جیسے ہی نماز ختم ہوئی تو نمازیوں کی ملامتی و متلاشی نگاہیں اس پہ گڑ گئیں ۔ وہ سر جکھائے شرم سار ہو رہا تھا وہ دل ہی دل میں اپنے اس دوست کو کوس رہا تھا جس کی وجہ سے اسے یہ بے عزتی برداشت کرنا پڑی ۔
تیسرا منظر ۔۔۔۔۔ وہ کالونی کی جامع مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دیتے ہے نہایت خشوع و خضوع سے نماز پڑھاتے ہیں مگر کچھ عرصہ سے وہ پریشان رہتے ہیں ۔ دوران نماز کسی نہ کسی آدمی کا موبائل بجنے لگتا ہے جس سے انہیں بہت کوفت ہوتی ہے ۔ مسجد اور وضوخانہ میں جا بجا " نماز کے دوران موبائل فون بند رکھیں " کے اسٹیکر لگوانے اور نماز سے پہلے " اپنے موبائل فون بند کر لیجئے " کا اعلان کرنے کے باوجود بھی صورتحال میں کچھ خاص بہتری نہیں آئی ۔ اب تو وہ اکثر ہر نماز اور نماز جمعہ میں دعا کرتے ہیں کہ " اے اللہ ہمارے نمازیوں کو دوران نماز موبائل فون بند کرنے کی توفیق عطا فرما
آپ نے دیکھا کہ مندرجہ بالا تینوں مناظر میں ہر شخص کو کس قدر پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے ۔ کوئی حد درجہ شرمندہ ہو رہا ہے تو کوئی اذیت کا شکار ہے ۔ اس مسئلے کے حل کے لیے چند تجاویز پیش خدمت ہیں۔
۔۔📌 فون کال سننے والے افراد کے لیے
۔۔1۔ نماز سے پہلے دنیا سے رابطہ منقطع کر دیجئے ( یعنی موبائل فون بند کر دیجئے اور توجہ نماز میں رکھیے ) کیونکہ اب آپ کا رابطہ اپنے خالق و مالک سے ہونے جا رہا ہے
۔۔2۔ مسجد اگر نزدیک ہو تو اول تو موبائل فون کو گھر چھوڑ کر جائیے ۔ دوسری صورت میں سائلنٹ لگا لیجئے۔ اور اس عادت پہ سختی سے کاربند رہیے تاکہ آپ کو کبھی شرمندگی نہ اٹھانی پڑے ۔
۔۔3۔ موبائل فون پہ سادہ سی رنگ ٹون لگائیے ۔ فحش گانے اور گھٹیا قسم کی ٹون آپ کی شرمندگی اور بے عزتی میں اضافے کا باعث ہی بنے گی ۔
۔۔4۔ رنگ ٹون کی آواز آہستہ رکھیے ۔ یہ آپ کو متوجہ کرنے کے لیے ہے نہ کہ ارد گرد کے درجنوں لوگوں کو۔
۔۔5۔ اگر تمام تر احتیاط کے باوجود کبھی بھول چوک سے دوران نماز موبائل فون بج اٹھے تو اسے سائلنٹ کر لیں
۔۔6۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہم دوران نماز مکھی ، مچھر اڑانے ، قمیض کے بٹن درست کرنے ، کھانسنے اور کھجانے کے لیے ہاتھوں کا بے دریغ استعمال کر لیتے ہیں مگر کبھی موبائل فون بج اٹھے تو کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ بجتی ہوئی ٹون کو بند کیا تو نماز متاثر ہو جائے گی یہ سوچے بغیر کہ دوسروں کو اس سے کس قدر کوفت ہو رہی ہے ۔ جب بھی موبائل بجے فورا اسے بند کیجئے ۔
۔۔📌 اب چند تجاویز کال کرنے والے افراد کے لیے
۔۔1۔ جس طرح کسی کے گھر جائیں تو وقفہ وقفہ سے تین بار دستک دی جاتی ہے ۔ اہل خانہ باہر آئیں تو ٹھیک ورنہ واپس چلے جانے کا حکم ہے ۔ میری رائے میں یہی حکم کسی کو فون کال کرنے پہ بھی لاگو ہوتا ہے ۔
۔۔2۔ پہلی کال پہ اگر فون کال رسیو نہ کی جائے یا مصروف کر دی جائے تو کم از کم 10 منٹ کے بعد اگلی کال کیجئے ۔ کیونکہ فون رسیو کرنے والا نماز میں مصروف ہو سکتا ہے ، واش روم میں ہو سکتا ہے یا سو رہا ہوتا ہے ۔ تیسری بار کال کرنے پہ بھی بات نہ ہو سکے تو پھر چند گھنٹوں کے بعد ہی کال کیجئے۔
۔۔3 ۔ کال کرنے سے پہلے ذرا سا سوچ لیجئے ۔نمازوں کے اوقات کا خیال رکھیے ۔ اور ان اوقات کے بعد ہی کال کیجئے ۔
۔۔4۔ رات کو دیر سے یا صبح سویرے کسی کو کال کرنے سے گریز کیجئے ۔ صرف اشد ضرورت کے تحت ہی ایسا کیجئے۔
۔۔📌 آخری تجویز مسجد انتظامیہ کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کل چند میٹر کی رینج کے حامل موبائل فون جیمیرز مارکیٹ میں دستیاب ہیں ۔ ان جیمرز کو اپنی اپنی مساجد میں نصب کروائیے۔ نمازوں کے اوقات میں انہیں آن کرنے سے اس مسئلے سے 90 فیصد تک نجات مل جاتی ہے ۔
آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ انسان خطا کا پتلا ہے اور بھول چوک ہو ہی جاتی ہے ۔ اگر دوران نماز کسی کا موبائل بج اٹھے تو اسے قہر بھری نظروں سے دیکھنے اور لعنت ملامت کی بجائے استغفار پڑھیے اور اپنی فکر کیجئے کل کلاں آپ کو بھی یہ صورتحال درپیش اسکتی ہے اس لیے صبر و برداشت کا مظاہر کیجئے ۔ علمائے کرام کو اس سلسلے میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے ۔اسلام امن و آشتی کا دین ہے ۔ محبت فاتح عالم ہے ۔ محبت ، پیار اور اخلاق کے ساتھ سمجھائی جانے والے بات دیرپا اثر رکھتی ہے اس لیے دوسروں کی اصلاح کے لیے نرم لہجہ اختیار کیجئے ۔
Comments
Post a Comment