۔444) پاکستان میں ہم یوم آزادی کیسے منائیں ؟

 ہم یوم آزادی کیسے منائیں؟

شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کا یو مِ آزادی منانا ، خوشی منانا ، جائز ہے کہ اللہ عزوجل نے ایک ملک عطا فرمایا ہے ۔ ایک ایسی جگہ عطا فرمائی ہے ، جہاں آزادانہ طور پر اسلامی احکامات پر عمل کیا جاسکتا ہے ۔ یقیناً یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت پر خوشی کا اظہار کرنا بالکل جائز ہے ، بلکہ نعمت کا شکر ادا کرنے کا تو حکمِ خداوندی ہے ۔

 لیکن حدودِ شرع کو پامال کرتے ہوئے آزادی کی خوشی منانا جیسا کہ اس موقع پر بڑے شہروں میں معاذ اللہ  شراب نوشی، ناچ گانے کی محافل کا انعقاد، مردوں عورتوں کا اختلاط، بے پردگی و فحاشی، آتش بازی، ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔ موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کے سلنسر نکال کر گلیوں سڑکوں پر گھومنا اور لوگوں کا سکون برباد کرنا، اس کے علاوہ وَن ویلنگ کا تماشا کرتے ہوئے اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالنا، الغرض طرح طرح کے خلاف شرع امور کا ارتکاب کر کے خوشی منائی جاتی ہے ۔ 

سکولوں میں نوجوان بچیوں سے غیر محرموں کے سامنے مخلوط اجتماع میں غیر محرموں میں میوزک پروگرام کروائے جاتے ہیں۔  مزید برآں ان میں کئی امور خلاف شرع ہونے کے ساتھ ساتھ قانونی جرم بھی ہوتے ہیں، جو ان کی حرمت میں اضافہ کر دیتے ہیں ۔ اس انداز سے جو بھی خوشی منائی جائے، چاہے وہ آزادی کی ہو، یا کوئی اور، ناجائز و حرام ہے۔ آزادی دینے والے مالک وخالق کی نافرمانی کر کے اس کی نعمت کا شکر ادا کرنا کوئی عقلمندی نہیں ہے ، یہ نعمت کا شکر نہیں بلکہ نعمت دینے والے کی ناشکری ہے ۔ جس وطن کو عبادت کے لیے حاصل کیا گیا تھا ، اسی کے رہنے والے اللہ پاک و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے احکامات کی نافرمانی کرتے ذرا نہیں گھبراتے ۔ جن لوگوں نے اس کی خاطر اپنی جان کی قربانیاں دیں ، آج ان لوگوں کی اولاد ہی اس دن اپنے ملک کے قوانین کی خوب دھجیاں اڑاتے ہیں ۔ ایجوکیشن سیکٹر میں مرد آفیسرز کے سامنے نوجوان بالغ طالبات ناچ گانا کرتی ہیں۔ اور اسکے گناہ ہونے کا خیال بھی کسی تعلیم یافتہ معمار قوم کو نہیں آتا۔ جسکے نتائج بہاولپور یونیورسٹی کے واقعات کی صورت میں نکلتے ہیں۔

  یومِ آزادی منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ

 اس دن شکرانے کے نوافل ادا کیے جائیں 

قرآن خوانی و نعت خوانی کا اہتمام کیا جائے 

 ذکر و درود پڑھ کر پاکستان کی خاطر قربانیاں دینے والوں کو ایصالِ ثواب کیا جائے 

غیر شرعی امور سے پاک محافل کا انعقاد کیا جائے ، جن میں نیکی کی دعوت دی جائے ، برائیوں سے منع کیا جائے ، ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے دعائیں کی جائیں پاکستان کے دو قومی نظریہ کو متعارف کروایا جائے ۔  وطن سے محبت کرنا سکھایا جائے 

اچھا شہری بننے۔اور وطن کے قانون پر عمل کرنے کی تربیت کی جائے 

زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔ 

شکر ادا کرنے سے متعلق اللہ پاک فرماتا ہے 

لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّکُمْ 

اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا 

( پارہ 13 ، سورہ ابراہیم ، آیت 7)

دین اسلام میں شراب نوشی حرام ہے، چاہے خوشی کا موقع ہو یا کوئی اور، اس کے ترک میں ہی انسان کی عافیت اور فلاح و کامیابی کا سامان ہے ۔ چنانچہ شراب کے متعلق قرآن عظیم میں ہے 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجْتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوۡنَ 

 اے ایمان والو ! شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں، شیطانی کام ، تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ 

( پارہ 7، سورۃ المائدہ، آیت 90)

خوشی کے موقع پر باجے اور آلات موسیقی کی آواز کو دنیا و آخرت میں ملعون قرار دیا گیا ہے، چنانچہ مسند بزار میں ہے

صوتان ملعونان في الدنيا والآخرة،  مزمار عند نعمة، ورنة عند مصيبة

دو آوازیں دنیا و آخرت میں ملعون ہیں نعمت کے وقت باجے کی آواز اور مصیبت کے وقت رونے۔ چلانے کی آواز 

 (مسند بزار، مسند ابی حمزہ انس بن مالک، جلد 14، صفحہ 62، مکتبہ العلوم والحکم، مدینۃ المنورہ)

اور گانوں کے متعلق سنن ابی داؤد و شعب الایمان میں ہے الغناء ینبت النفاق فی القلب، کما ینبت الماء الزرع

 گانا دل میں اس طرح نفاق ، منافقت پیدا کرتا ہے، جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے ۔

( شعب الایمان، فصل و مما ینبغی للمسلم المرء ان یحفظ اللسان عن الشعر  الخ، جلد 7، صفحہ 108، مطبوعہ ریاض )

  شریعت نے مرد و عورت دونوں کو پردے کا تاکیدی حکم دیا، اور بے پردگی سے منع فرمایا، قرآن پاک میں ہے 

قُلۡ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَ یَحْفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْ اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوۡنَ ، وَ قُلۡ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا 

 مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے بہت پاکیزہ ہے بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے، اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے 

( پارہ 18، سورۃ النور، آیت 30 ، 31)

نوجوان لڑکیوں کا غیر محرموں کے سامنے خوش الحانی سے نظم پڑھنا حرام ہے اور اجنبی نوجوان لڑکوں کے سامنے بے پردہ رہنا بھی حرام ۔اور جو اپنی لڑکیوں کو ایسی جگہ بھیجتے ہیں، وہ حیا کی چادر پھاڑتے ہیں ۔ جو بہت تمام گناہوں کا راستہ کھلنے کا سبب ہے جنہیں حدیث میں دیوث کہا گیا ہے ۔  طالبات کے لئے جشن آزادی کے پرگرام مردوں سے علیحدہ ہوں۔ صرف خواتین آفیسرز اور خواتین عملہ ہو۔

مروجہ آتش بازی جو شادی بیاہ، شب برات ، نیو ائیر نائٹ اور یومِ آزادی کے موقع پر کی جاتی ہے،  اسراف ، فضول خرچی ہونے کی وجہ سے حرام ہے، آتشبازی جس طرح شادیوں اور شب براءت میں رائج ہے، بیشک حرام اور قانونا جرم ہے کہ اس میں  مال کا ضیاع ہے، قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کا بھائی فرمایا، قال اللہ تعالی

وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِیۡرًا اِنَّ الْمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ وَکَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا 

کسی طرح بے جا خرچ نہ کرو، کیونکہ بے جا خرچ کرنے والے شیاطین کے بھائی ہوتے ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بہت بڑا نا شکرا ہے 


ایسے مواقع پہ ہلڑ بازی ، فحش مزاق ، چیخنا ، پٹاخے یقیناً مسلمانوں کی ایذا کا باعث بنتے ہیں، جبکہ  بلا وجہ شرعی کسی مسلمان کو اذیت دینا بھی حرام ہے، حدیث پاک میں ہے

من اٰذی مسلماً، فقد اٰذانی، ومن اٰذانی، فقد اذی اللہ

 جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی، اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی، اس نے اللہ کو ایذا دی ۔

( المعجم الاوسط، باب السین، من اسمہ سعید، جلد 4، صفحہ 60، مطبوعہ قاھرہ )

آزادی کے موقع پر وَن ویلنگ کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے اور اللہ تعالی نے اپنے آپ کو ہلاکت والے کاموں میں ڈالنے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے 

وَلَا تُلْقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمْ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ 

اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو 

(پارہ 2،سورۃ البقرہ، آیت 195)

معلوم ہوا کہ ہلاکت کے اسباب سے بھی بچنا فرض ہے، جیسے خود کشی کرنا، بھوک ہڑتال کر کے اپنے آپ کو ہلاک کرنا، زھر کھانا، طاعون کی جگہ جانا وغیرہ 

  ساتھ ہی ساتھ ون ویلنگ قانوناً بھی جرم ہے،  کسی ایسے امر کا ارتکاب جو قانوناً ناجائز ہو اور جرم کی حد تک پہنچے، شرعاً بھی ناجائز ہو گا کہ ایسی بات کے لئے  قانونی جرم کا مرتکب ہو کر اپنے آپ کو سزا اور ذلت کے لئے پیش کرنا شرعاً بھی جائز نہیں، قال تعالی 

وَلَا تُلْقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمْ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ 

اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو ۔ 

خلاف قانون اور خلاف شریعت کاموں سے بچتے ہو ئے یوم آزادی منا نا ۔ اور نسل نو کو آزادی کی نعمت کا احساس دلانا اور وطن کی محبت پیدا کرنا۔ وقت کا أہم تقاضا ہے۔

یوم آزادی کے موقع پر کاغذ کی جھنڈیوں کو پاؤں میں روند نے کی ںجائے وہ پیسہ درخت لگانے اور شجر کاری پر خرچ کیا جائے۔ ہر پاکستانی ایک پھل دار ، سایہ دار درخت لگائے۔ جو بہترین صدقہ جاریہ بھی ہے اور آنے والی نسلوں پر احسان بھی ہے۔۔

آزادی کی تقریبات کے عنوان پر سرکاری اداروں کے فنڈز اور  آزادی کی تقریبات میں قومی خزانہ کے کروڑوں روپے میں خیانت کی جاتی ہے اور اسراف کیا جاتاہے۔ جو پاکستان جیسے مقروض ملک کے لئے ہر گز مناسب نہیں۔ آزادی کی تقریبات سادہ انجام دی جائیں اور قومی سرمایہ کو ضائع نہ کیا جائے۔

شاید کے اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔

عبد الاحد بلال

خطیب مرکزی جامع مسجد بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان

Comments