۔🌹 امامِ اعظم امام الفقہاء ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی چند خصوصیات
علامہ محمد بن یوسف صالحی الدمشقی شافعی رحمہ اللہ (المتوفی ۹۴۲ھ) نے اپنی معرکۃ الآراء کتاب ’’عقود الجمان فی مناقب الامام الاعظم ابی حنیفہ النعمان‘‘ میں حضرت الامام کی گیارہ خصوصیات درج کی ہیں، جن کا خلاصہ درج ذیل ہے
۔(۱) امام صاحب کی پیدائش اس زمانہ میں ہوئی جب کہ بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم باحیات تھے، اور یہ زمانۂ ’’قرون مشہود لہا بالخیر‘‘ میں شامل ہے۔
۔(۲) بعض صحابہ کی زیارت و رؤیت امام صاحبؒ کو نصیب ہوئی، اس بنا پر آپ کو شرفِ تابعیت حاصل ہے۔
۔(۳) تابعین کے زمانہ میں اور بڑے بڑے ائمہ کی حیات میں حضرت الامام کو اجتہاد و افتاء کی خدمت انجام دینے کا موقع ملا، جو بڑے شرف کی بات ہے۔
۔(۴) بڑے بڑے ائمہ فقہ و حدیث نے آپ سے روایات نقل کی ہیں، یہ بجائے خود آپ کی فضیلت کے لئے کافی ہے۔
۔(۵) کم و بیش چار ہزار اساتذہ سے آپ نے علم دین حاصل کیا۔
۔(۶) آپ کو ایسے بلند پایہ شاگرد ملے جو دیگر ائمہ کو نصیب نہیں ہوئے، جن میں سے ہر شاگرد اپنی جگہ آفتاب و ماہتاب تھا، جیسے حضرت امام ابویوسفؒ، حضرت امام محمدؒ، حضرت امام زفرؒ وغیرہ۔
۔(۷) حضرت امام اعظمؒ کو سب سے پہلی مرتبہ فقہ و فتاویٰ کی تدوین کا شرف حاصل ہوا، آپ ہی نے باب وار مسائل کو مرتب کرایا اور جزئیات و مسائل کی تخریج فرمائی۔ اس بارے میں پوری امتِ مسلمہ تا قیامت آپ کی رہین منت رہے گی، اور یہ عظیم خدمت آپ کے لئے رفع درجات کا سبب بنتی رہے گی، انشاء اللہ تعالیٰ۔
۔(۸) حضرت امام اعظمؒ کا فقہی مسلک عالم کے چپہ چپہ تک پھیل گیا، خاص کر برصغیر، روس، چین اور برما میں غالب اکثریت نے آپ کی پیروی کی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
۔(۹) آپ خود اپنی ذاتی کمائی سے اپنی اور اپنے متعلقین کی ضروریات پوری فرماتے تھے، اور حکومتوں کے وظائف وغیرہ کے محتاج نہ تھے۔
۔(۱۰) آپ کی وفات انتہائی مظلومیت کی حالت میں قید خانہ میں بحالتِ سجدہ ہوئی، رحمہ اللّٰہ تعالیٰ رحمۃً واسعۃً۔
۔(۱۱) آپ اپنے دور میں ورع و تقویٰ اور کثرتِ عبادت میں ممتاز رہے۔
(عقود الجمان ۱۷۹-۱۸۵ طبع مکتبۃ الایمان مدینہ منورہ)
Comments
Post a Comment