حالت قبض یا اِنقباض کیا ہے ؟
مرتب ... محمد حسن
فاضل:-وفاق المدارس العربیہ پاکستان
کیا آپ کبھی کبھار بلاوجہ پریشان رہتے ہیں؟
دل اُداس سا رہتا ہے ذہن پر ایک بوجھ سا پڑا رہتا ہے کسی بھی کام میں مزہ نہیں آتا ؟
عبادات میں بھی سُستی رہتی ہے؟
بلا وجہ غصہ اتا ہے؟
تو آپ کبھی بھی پریشان نہ ہو اس طرح کی کیفیت انسان پر آ جاتی ہے۔ ہم پانچ وقت کے نمازی ہیں گناہ سے بچنے کی مکمل کوشش کرتے ہیں۔گھریلوں زندگی ہو یا باہر کی ہر کسی سے اچھے اخلاق سے پیش آتے ہیں۔
اللہ تعالی کے حکم کے مطابق اپنی نگاہوں کی حفاظت بھی کرتے ہیں، حیا کا دامن نہیں چھوڑتے.
فحش ویڈیوز،فلمز، ڈرامہ میوزیک سے بھی اجتناب کرتے ہیں، موبائل کا غلط استعمال بھی نہیں کرتے. اپنا رہن سہن اسلامی تعلیمات کے مطابق رکھتے ہیں حتی کہ لباس بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق پہنتے ہیں. غرض گُناہ سے بچنے کی ہر ممکن حد تک کوشش کرتے ہیں.
لیکن اچانک مجھے کچھ ہو جاتا ہے
نماز، تلاوت، ذکر اذکار نیک اعمال میں باوجود کوشش کے دل نہیں لگتا صرف نماز بہت مشکل سے پڑھ لیتے ہیں۔ آخر ایسا کیوں ہے ؟
ہمارا اپنے پیارے اللہ سے تعلق نہیں بن رہا اسوجہ سے ہم بہت پریشان ہیں. بعض اوقات تو رونا بھی آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے ؟
۔🌴 الجواب بعون الملک الوھاب ... آپ اس کیفیت سے ہرگز پریشان نہ ہو اپنے آپ میں ہمت اور دینی غیرت جیسے صفات پیدا کرنے کی کوشش کریں ٹینشن بلکل نہ لیں اور اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کریں کہ کم از کم آپکو اللہ تعالی سے تعلق جوڑنے کا احساس تو ہو رہا ہے
نیک اعمال میں سُستی پیدا ہونا یا بوجھ سا لگنا دل کا گرفتہ ہونا ایسی کیفیت کو حالت اِنقباض یا حالت قبض کہتے ہیں جسکے مختلف وجوہات ہیں
۔1️⃣ کبھی گناہوں کیوجہ سے دیندار مسلمان سے نیک اعمال میں لذت و حلاوت اور سکون کی کمی آ جاتی ہے۔ ہر شخص کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ میں کونسے گُناہ میں پھنسا ہوا ہوں؟
لہذا اس گُناہ سے دور رہنے سے دل نہ چاہتے ہوئے بھی دور رہے اپنے پیارے اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے، نفس و شیطان کی بالکل بھی نہ مانے۔
۔2️⃣ کبھی اپنی سُستی اور سہولت پسند ہونے کیوجہ سے پیش آتی ہے نفس و شیطان کسی کام کا بہانا سامنے لَا کر عبادت سے محروم کر دیتا ہے۔
۔3️⃣ اور کبھی اللہ تعالی کی طرف سے بطور امتحان و آزمائش ہوتی ہے ، کہ میرے یہ بندے بندیاں حق کی متلاشی ہیں یا صرف اپنا سکون چاہتے ہیں؟
حق یعنی نیک اعمال کے متلاشی تو ہر وقت حق یعنی نیک اعمال کو توجہ دیتے ہیں چاہے دل و دماغ کو سکون ملے یا نہ ملے وہ نفس و شیطان سے مقابلہ کرتے ہیں چاہے اسے کتنی بھی تکلیف ہو.
۔🌾 جیسے کوئی شخص بیمار ہو اور وہ صحتمند ہونا چاہے تو وہ اپنا علاج ضرور کرتا ہے چاہے آپریشن کی ضروت کیوں نہ پڑے اور اسے تکلیف پہنچے بے سکونی بھی ہو تب بھی وہ صحتمندی کی فکر میں لگا رہتا ہے
دوسرے یہ کہ یہ غم کی کیفیت یعنی حالت اِنقباض آزمائش بھی تو ہو سکتی ہے
۔🌹 حدیث پاک میں ارشاد ہے کہ جب بندے کے لئیے اللہ کی طرف سے خاص مرتبہ مقدر ہوتا ہے جس کو وہ اپنے عمل سے حاصل نہ کر سکتا تھا۔ تو اللہ اس شخص کو یا اسکے مال و اہل و عیال کو کسی مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے پھر وہ اپنی اس مصیبت پر صبر کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اس مرتبہ کو حاصل کر لیتا ہے جو اللہ کی طرف سے اسکے لۓ مقدر ہوا تھا. (مسند احمد)
۔🌹 بزرگانِ دین فرماتے تھے کہ حالت قبض و اِنقباض حقیقہً اللہ تعالیٰ کی طرف سے لطف و مھربانی ہی ہے.
لہذا اے مسلمان جب تجھے قبض و اِنقباض کی کیفیت پیش آئے تو تُو اس سے دل گرفتہ نہ ہو وہ تیری اصلاح کا ذریعہ ہے
۔💥 حالت قبض یا اِنقباض کے کچھ فوائد بھی ہیں گو عین اس کیفیت کے وقت وہ فوائد معلوم نہ ہوں مگر بعد میں اکثر معلوم ہو جاتے ہیں اور اگر معلوم بھی نہ ہوں تب بھی فوائد حاصل تو ہوتے ہیں اگرچہ اس شخص کو احساس نہیں ہوتا. چناچہ اس حالت میں انتھائی بے بسی عاجزی کا اقرار اور عبادت کی خواہش کےآثار یہ بھی اللہ کو پسند ہے۰ کیونکہ کبھی کبھی عبادت کرتے کرتے انسان کے نفس میں تکبر یا خود پسندی اور عجب کا آنا پھر اسے اللہ تعالی اپنی بندے یا بندی پر حالت انقباض کا لانا اسوجہ سے ہوتا ہے کہ یہ خامیاں دور ہو یہ بطور علاج من جانب اللہ ہوتا رہتا ہے ۔ چنانچہ اصل بندگی کا حقیقت میں اسی حالت انقباض میں مشاہدہ ہوتا ہے اپنی بے بسی اور سُستی اور جو عبادت پر ناز تھا وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں. عبادات پر پابندی کرنا ایسے ہی امتحان و آزمائش کے وقت دیکھنے کے قابل ہے۔اگر اس امتحان میں پاس ہو گئے تو یہ بندے اعلی درجے کے نمبروں کی مستحق ہوں گے.
۔🌴 حالت انقباض فی نفسہ تو کوئی نقصان دہ عمل نہی لیکن اگر اسکے وجوہات اگر گناہ کبیرہ کیوجہ سے ہو تو وہ نقصان دہ ہے. تاہم پھر بھی اسکی اصلاح یہی ہے کہ وہ اس گناہ سے باز آ جائے البتہ جب غیر اختیاری طور پر یہ کیفیت اچانک آ جائے تو کوئی پریشانی کی بات نہیں کیونکہ حالت انقباض بذات خود نفع بخش حالت ہوتی ہے۔
اسکے بعد خواہ حالت انقباض کی کیفیت ریے یا نہ رہے، دونوں حالتوں میں اللہ سے راضی رہنا چاہیے پرشان ہونے کی ضرورت نہیں
۔🎋 حالت اِنقباض و قبض دور کرنے کا علاج
۔1️⃣ اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں فلم ڈرامہ گانا میوزیک اور بدنظری سے مکمل طور پر اجتناب کریں کسی بھی غیر محرم سے تعلق نہ رکھیں.
حالت انقباض میں دل چاہے یا نہ چاہے کم از کم فرض عبادت کو کبھی بھی نہ چھوڑیں خصوصاً نماز فجر کو
۔2️⃣ تنہائی اختیار نہ کریں بلکہ گھر کے افراد یا اپنے دوستوں سے جائز حدود میں گپ شپ لگایا کریں یعنی ذہن کو مصروف رکھا کریں
۔3️⃣ نفس پر زبردستی کر کے ہمت سے کام لے کر اچھے طریقے سے وضو کر کے دو رکعت نفل پڑھ کر خوب استغفار کریں اور اللہ کے حضور خوب توجہ سے دعا مانگیں اور پانچ سو یا ایک ہزار بار (یا حی یا قیوم یا باسط) پڑھیں حالت انقباض یا قبض کے لئیے یہ عمل بہت مفید ہے جس قدر ہو سکے یہ عمل کر لیں اگرچہ کسی قدر تکلیف بھی کرنی پڑے اور اگرچہ اس میں دلچسپی بھی نہ ہو اور مشقت ہو۰
۔4️⃣ عام اوقات میں چلتے پھرتے کثرت سے استغفار کرتے رہا کریں۰ اور جب تک یہ حالت رہے پریشان بالکل نہ ہو ہمت اور دینی غیرت سے نفس و شیطان کا مقابلہ کریں. کیونکہ یہ عارضی کیفیت اور حالت انقباض بڑے بڑے بزرگان دین کو بھی پیش آتی ہے لہذا ٹینشن بالکل نہ لیں۰
حالت انقباض اللہ تعالی سے تعلق میں ایک عارضی رکاؤٹ ہے جسکی مثال ریت کی دیوار جیسی ہے معمولی طاقت لگانے سے گر جاتی ہے بس ہمت ، عزم ، دینی غیرت اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے
Comments
Post a Comment