آزادی واقعی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اپنے وطن اور اسکی مٹی سے پیار اور محبت کرنا ایک فطری عمل ہے اور اسلام نے بھی اس فطری عمل کو برقرار ہی رکھا ہے لیکن آزادی کی آڑ میں غیر شرعی اور غیر اخلاقی کاموں کی اجازت شریعت بالکل بھی نہیں دیتی۔ بلکہ یہ تو آزادی جیسی بہت بڑی نعمت کی ناقدری ہے کہ آزادی کے نام پر غیر اخلاقی کاموں کو ترویج دیں۔
اسوجہ سے آزادی پر جشن منانے سے مراد صرف یہی ہے کہ خوشی کا ایسے طریقے سے اظہار کیا جائے جسمیں حقوق اللہ یا حقوق العباد کبھی بھی ضائع نہ ہو۔
یعنی آجکل کے حالات كے تقاضا کے پیشِ نظر اس دن غیر شرعی امور سے بچتے ہوئے کسی تقریب کا اہتمام کر لیا جائے، جس میں اس وطن کے حصول پر اللہ تعالیٰ کے سامنے اظہارِشکر کیا جائے اور ہمارے اکابر اور آباؤ اجداد نے جس مقصد کی خاطر قربانیاں دے کر یہ وطن حاصل کیا تھا اس کے حصول کا عزم کیا جائے اور ہر طبقہ اس کے لیے جو کردار ادا کر سکتا ہے، وہ کردار ادا کرنے کا پختہ عزم کرے۔ تو اس طرح آزادی کے دن اسراف سے بچتے ہوئے تقریب کا اہتمام کرنے کی گنجائش ہے، لہذا فی نفسہ جشنِ آزادی کی تقریب کا اہتمام کرنا جائز ہے۔
البتہ آج کل چونکہ آزادی کی تقریبات میں بہت سے منکرات اور گُناہوں کا ارتکاب بھی کیا جاتا ہے، *اس لیے آزادی کی تقریب میں درج ذیل شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے
۔1️ تقریبات پر وقار طریقے سے منائی جائیں، زیبائش و آرائش میں اعتدال سے کام لیا جائے، فضول خرچی اور اسراف سے کام نہ لیا جائے، قوم و ملت کے کروڑوں روپے ایسے تقریبات پر خرچ کرنا بالکل بھی مناسب نہیں۔ لہذا اس طرح کی فضول خرچی کی بجائے اعتدال کا اہتمام کیا جائے۔
۔2️ میوزیک موسیقی، ناچ اور گانے بجانے وغیرہ منکرات سے مکمل اجتناب کیا جائے، *کیونکہ یہ کبیرہ گناہ ہیں۔*
۔3️خواتین و حضرات اور لڑکے لڑکیوں کی مخلوط تقریبات پر پابندی ہو، البتہ جو ادارہ صرف اور صرف خواتین کے ساتھ خاص ہو وہاں خواتین کی تقریبات جائز حدود میں الگ اور محفوظ مقامات پر اگر ہوں تو جواز کی گنجائش ہے۔
۔4️اپنے چہروں اور جسم پر پاکستانی پرچم کے مختلف رنگوں اور مختلف قسم کے ڈیزائن بنا کر شکلیں تبدیل کی نہ جائیں، کیونکہ یہ غیر مسلم لوگوں کا طریقہ ہے، لہذا اس سے بچا جائے۔
۔5️ جھنڈے کے آگے سر جھکانے سے اجتناب کیا جائے، کیونکہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی چیز کے سامنے سر جھکانے سے شریعت میں منع کیا گیا ہے۔البتہ قومی ترانہ یا جھنڈا لہرانے کے احترام میں کھڑے ہونا یا سلامی دینا منع نہیں۔
۔6️ جب کوئی غدار وطن نہ ہو تو اس دن تقریب کا اہتمام نہ کرنے والے شخص کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے، کیونکہ یہ صرف ایک جائز کام ہے اور جائز کام کے چھوڑنے پر کسی کو تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں۔
۔7️بعض جگہوں پر رات کو آتش بازی کا اہتمام کیا جاتا ہے، جو شرعاً ناجائز ہے، ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔
مذکورہ بالا امور سے بچتے ہوئے اس تقریب میں شرعاً مباح اور جائز امور مثلاً: آزادی کے موضوع پر تقاریر اور بغیر میوزیک کے مرد حضرات کی اواز میں یا بہت چھوٹی بچیوں کی اواز میں نغمے پڑھنا،جھنڈا لہرانا، قومی ترانا پڑھنا اور کھانے وغیرہ کا اہتمام کرنا جائز ہے۔
خلاصہ یہ کہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے آزادی کی نعمت پر اظہار شکر اور حالات کے تقاضا کےپیش نظر اعتدال کے ساتھ جشن آزادی کی تقریب کا اہتمام کرنا جائز ہے لیکن جشن آزادی کی آڑ میں حقوق اللہ یا حقوق العباد ضائع کرنا بالکل بھی جائز نہیں۔
اللہ ہمارے وطن عزیز پاکستان کی حفاظت فرمائے،اس کو امن کا گہوارہ بنائے اسے ہمیشہ شادو آباد رکھے اس پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے،اور جو شخص بھی اس ملک کے لیے خراب ارادہ رکھتا ہو اللہ اسے ذلیل اور رسوا کرے۔آمین۔
Comments
Post a Comment