سفارش کے آداب
کسی حاجت مند کی ضرورت پوری کرنے کے لیے متعلقہ افراد یا ادارے سے گزارش اور درخواست کرنے کو سفارش کہتے ہیں۔
۔📿 سفارش کی اقسام اور ان کے احکام
اللہ تعالیٰ قرآن کریم سورۃ النساء آیت نمبر 85 میں فرماتے ہیں کہ
مَنْ يَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَّكُنْ لَّهٗ نَصِيْبٌ مِّنْهَا وَمَنْ يَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَا وَكَانَ اللهُ عَلَى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِيْتًا (85).
ترجمہ: جو شخص کوئی اچھی سفارش کرتا ہے اس کو اس میں سے حصہ ملتا ہے، اور جو کوئی بُری سفارش کرتا ہے اسے بُرائی میں سے حصہ ملتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے۔ (آسان ترجمہ قرآن)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ سفارش کی دو اقسام ہیں
۔1️⃣ جائز اور اچھی سفارش: ایسی سفارش پر اجر وثواب ملتا ہے۔
۔2️⃣ ناجائز اور بُری سفارش: ایسی سفارش پر گناہ ملتا ہے۔
۔☀ التفسير المظهري: «مَنْ يَشْفَعْ شَفاعَةً حَسَنَةً» راعى بها حق مسلم ودفع بها عنه ضررا او جلب نفعا لوجه الله تعالى «يَكُنْ لَهُ» اى للشافع «نَصِيبٌ مِنْها» وهو ثواب الشفاعة، قال مجاهد: هى شفاعة بعضهم لبعض ويؤجر الشفيع على شفاعته وإن لم يشفّع، كذا روى ابن أبي حاتم وغيره عن الحسن. وعن أبي موسى قال: كان النبي ﷺ إذا جاءه رجل يسئل أو طلب حاجة أقبل علينا بوجهه فقال: «اشفعوا توجرؤا ويقضي الله على لسان نبيه ما شاء»، متفق عليه، وقال رسول الله ﷺ: «الدال على الخير كفاعله»، رواه البزار عن ابن مسعود والطبراني عنه وعن سهل بن سعد. (سورة النساء: 85)
۔📿 سفارش کے چند احکام وآداب
۔1️⃣ سفارش صرف جائز اور اچھے کام ہی کی کرنی چاہیے، اسی پر اجر وثواب ملے گا۔ جہاں تک کسی ناجائز کام کی سفارش کا تعلق ہے تو وہ بُری سفارش ہے جو کہ ناجائز اور گناہ ہے۔
۔2️⃣ جائز سفارش کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جس شخص کے لیے کسی منصب، عہدے اور کام کی سفارش کی جائے تو وہ اس کا اہل بھی ہو، کیوں کہ نا اہل کے لیے سفارش کرنا گناہ ہے۔
۔3️⃣ سفارش کوئی دباؤ یا جبر نہیں بلکہ یہ ایک گزارش اور درخواست ہے، اس لیے جس شخص یا ادارے سے سفارش کی جائے تو اس کو قبول کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں، بلکہ اس کو اختیار ہے کہ وہ چاہے قبول کرے یا نہ کرے۔ اسی طرح سفارش قبول نہ ہونے پر ناراض ہوجانا بھی درست نہیں۔
۔4️⃣ سفارش کرنے پر معاوضہ لینا بھی جائز نہیں۔
۔5️⃣ سفارش اخلاص کے ساتھ یعنی صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہونی چاہیے، تبھی اس پر اجر ملے گا۔
۔6️⃣ سفارش کرانے والے کو چاہیے کہ وہ جس شخص سے سفارش کرارہا ہو تو اسے تنگ نہ کرے، اس پر سفارش کے لیے دباؤ نہ ڈالے اور اس سے ناجائز سفارش نہ کرائے۔
(مأخذ: تفسیر معارف القرآن عثمانی: سورۃ النساء آیت: 85)
۔✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی
Comments
Post a Comment