459) چند قیمتی نصائح

چند قیمتی نصائح

نصیحت نمبر1

کسی سے گناہ خطا کا ہونا اتنی بری بات نہیں لیکن گناہ خطا سے توبہ نہ کرنا اور بار بار اس پر اصرار کرنا بہت بری بات ہے.کسی سے گناہ ہونے پر ہمیشہ کے لئیے نفرت کرنا اچھی بات نہیں بلکہ اچھی بات یہ ہے کہ اسکو نصیحت کی جائے اچھے اخلاق سے سمجھایا جائے. پھر بھی اگر وہ نہ سدھرے تو آپ تعلقات محدود کر سکتے ہیں

نصیحت نمبر 2

کسی سے گناہ خطا ہونے پر فوراً اسکو جہنمی نہ سمجھیں اس سے شدید نفرت نہ کریں بلکہ یہ سوچا کریں کہ حدیث پاک میں ارشاد ہے کہ 

کلُّ بَنی آدم خطَّاء وَ خیرُ الخطائینَ التوابونَ

یعنی آدم کی اولاد تو خطاکار ہے ہی لیکن اچھا انسان وہ ہے جو اپنی غلطی تسلیم کر کے توبہ کرے.لہذا اس شخص کو اچھے اخلاق سے نصیحت کریں پھر بھی اگر وہ اپنی گناہ اور ضد پر قائم رہے تو اس سے دور رہیں یا محدود تعلقات رکھیں

نصیحت نمبر 3

اپنی اولاد کو نماز فجر کے لئیے جگایا کریں جب تک وہ اٹھ نہ جائیں آپ وہاں سے نہ ہٹیں

جب آپ اپنے بچوں کو صبح اٹھاتے وقت فجر کی نماز کے بجائے اسکول کالج جانے کے اوقات کو ترجیح دینے لگیں تو سمجھ لیں کہ آپ اپنے بچوں کو یہ سبق دے رہے ہیں کہ دنیا دین سے بہتر ہے. پھر آخرت میں سب سے اولین مجرم آپ ہی ہوں گے

نصیحت نمبر 4

سنجیدگی بھی اللہ تعالی کی ایک بڑی نعمت ہے.کیونکہ بہت سے اچھے کام انسان صرف اس لیے نہیں کر سکتا کیونکہ وہ کبھی ان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچتا ہی نہیں اگر دل میں درد اور فکر ہو اور سنجیدگی کے ساتھ سوچے تو اللہ تعالیٰ نیک عمل کرنے کی توفیق بھی عطا فرما دیتے ہیں

نصیحت نمبر 5

امام ابن القیم رح اپنی کتاب الوابل الصيب میں فرماتے ہیں جسکا خلاصہ یہ ہے کہ بعض اوقات دل بے چین پریشان سا رہتا ہے، معمولی بات پر غصہ آتا ہے اور دل کرتا ہے کہ خوب چیخ چیخ کر رویا جائے، دل میں ایک قسم کی سختی ہوتی ہے عبادت میں دل نہیں لگتا،ان سب کا علاج  ذکرِ الہی ہی ختم کر سکتا ہے؛ لہذا مسلمان کو چاہیے، کہ وہ اپنی سخت دِلی کا علاج اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے ذکرِ الہی سے کرے خواہ کوئی بھی ذکر ہو

نصیحت نمبر 6

کون نیند سستی اور غفلت کیوجہ سے نماز فجر قضا کر دیتے ہیں اور کون اللہ کے دین پر اپنی جان قربان کرنے کیوجہ سے نماز قضا کرتے ہیں؟

علامہ ابن کثیر رح اپنی کتاب البدایہ والنھایہ میں لکھتے ہیں کہ فارس کی فتح کو یاد کر کے حضرت انس بن مالک رض رو پڑتے تھے کہ وہ میدان جہاد میں فجر کے وقت جنگ میں مصروف تھے اور فجر کی نماز چھوٹ گئی. اگرچہ اسوقت وہ سب معذور تھے کیونکہ اس حالت میں نماز معاف ہو جاتی ہے. لیکن پھر بھی رو رو کر فرماتے تھے کہ فجر کی نماز مجھے بہت عزیز ہے اسکے بدلے میں مجھے اگر پوری دنیا بھی مل جائے تو میرے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی

نصیحت نمبر 7

اگر آپ غیر ضروری چیزوں کو اپنی میموری میں سیو کر لیتے ہیں، تو آپ بھی موبائل ڈیوائس کی طرح ہینگ ہو جائیں گے۔ لہذا اللہ کی رضا کی خاطر ہمت کیجیئے، ڈیلیٹ کیجیئے۔کچھ لوگوں کے لہجوں کو، انکی ناگوار باتوں کو، کچھ تلخ یادوں کو، اور انکے کچھ سخت رویوں کو تاکہ آپکی زندگی پر سکون خوشگوار ہو جائے

نصیحت نمبر 8

خوب سوچ سمجھ سے کام لیں، کبھی کسی شخص کی خاطر کسی دوسرے سے دشمنی مول مت لینا ، کیونکہ عین ممکن ہے کہ کل وہ دونوں تو دوست بن جائیں. جبکہ تم اس کی خاطر دشمنیاں بھگتتے رہو گے

نصیحت نمبر 9

بزرگان دین فرماتے ہیں کہ مصائب آنے کیوجہ سے انسان کے لیے چار رویے ہو سکتے ہیں

۔1- حد سے زیادہ گھبراہٹ اور اللہ تعالیٰ سے مایوسی، حرام ہے۔

۔2- صبر و برداشت سے کام لینا، یہ واجب و لازم ہے۔

۔3- مصیبت و آزمائش پر راضی رہنا یہ بہت اچھا عمل ہے۔

۔4- ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا، یہ سب سے بہترین عمل ہے

نصیحت نمبر 10

کوئی بھی نعمت برقرار رہنے کے لیے یہ مسنون دعا ضرور پڑھا کریں تاکہ آپ اس نعمت سے محروم نہ ہو

اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ

اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا/مانگتی ہوں، تیری نعمت کے چھن جانے سے، تیری دی ہوئی عافیت کے ختم ہو جانے سے، اور تیری اچانک پکڑ سے، اور تیری ہر طرح کی ناراضگی سے۔

صحیح مسلم

Comments