۔🌴 آسٹریلیا میں خرگوش
جان ولیم کلاٹس نے اپنے اہک مضمون میں لکھا ہے کہ جب آسٹریلیا کا نیا نیا دریافت ہوا اور یورپ کے بہت سے لوگ وہاں جا جا کر آباد ہونے لگے تو انہوں نے دیکھا کہ اس براعظم میں خرگوش بالکل نہیں ہیں، یہ لوگ یورپ میں خرگوش کے شکار کے عادی تھے، اور اس شکاری میں جو لطف آتا تھا آسٹریلیا میں اس کی یاد ستانے لگی، انہیں لوگوں میں سے ایک شخص تھامس آسٹن تھا، اس نے ١٨٥٩ء میں آسٹریلیا کی فضا خوشگوار بنانے کی کوشش کی اور یورپ سے خرگوش کے تقریباً بارہ جوڑے منگواکر وہاں چھوڑ دئے
لیکن قدرت کی حکمتوں کا احاطہ کون کرے؟
ہوا یہ کہ یورپ میں تو خرگوشوں کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی مخلوقات بھی پائی جاتی ہیں جو ان کی طبعی دشمن ہیں- اس کی وجہ سے وہاں خرگوش کی نسل میں اعتدال و توازن برقرار رہتا ہے مگر آسٹریلیا اس کے ان طبعی دشمنوں سے خالی تھا- نتیجہ یہ ہوا کہ ان بارہ جوڑوں سے خرگوش کی نسل بڑھنی شروع ہوئی تو اسکی کوئی انتہا نہ رہی- دیکھتے ہی دیکھتے سارا آسٹریلیا خرگوشوں سے بھر گیا، اور یہ بے مہار مخلوق کھیتوں میں گھستی تو کھیت ویران کر دیتی، چراگاہوں میں پہنچتی تو چراگاہیں اجاڑ دیتی،غرض وہ جانور جسے آسٹریلیا کی طبعی فضا کو خوشگوار بنانے کے لئے باقاعدہ درآمد کیا گیا تھا، سارے براعظم کے لئے عذاب جان بن گیا- اب اس مشکل پر قابو پانے کی کوششیں شروع ہوئیں، کوئنزلا کے علاقے میں باقاعدہ سات سو میل فصیلیں اس غرض کے لئے تعمیر کی گئیں کہ خرگوش آبادیوں میں نہ پہنچ سکیں لیکن یہ کوشش بھی ناکام ہوئی اور خرگوش ان فصیلوں کو پھاند کر اندر آنے لگے پھر ایک زہریلی غذا کو کام میں لاکر یہ روزافزوں نسل گھٹانے کی کوشش کی گئی مگر اس کا بھی نتیجہ کچھ نہ نکلا
آخرکار کئی سال کی محنت اور کوشش کے بعد اس مشکل کا حل دریافت ہوا، ایک دوا ایجاد کی گئی جو خرگوش کو حرض مخاطی کی مہلک مرض میں مبتلا کر دیتی تھی اس دباؤ کے پھیلنے سے خرگوش کی نسل مضر میں کمی واقع ہوئی اور رفتہ رفتہ بڑے بڑے خشک صحرا اور بنجر پہاڑ جو دسیوں سال قحط زدہ رہے، اب سرسبز خیز خطوں میں تبدیل ہو گئے ہیں- اس کے علاوہ بکریوں کی صفت سے آمدنی بہت بڑھ گئ ١٩٥٢-٥٣ کے دوران اس صفت کی آمدنی میں جو اضافہ ہوا اس کا اندازہ ٨٤ ملین پونڈ ہے
the evidence of God the expanding universe
Comments
Post a Comment