۔412🌻) ‏چیونٹیوں کا رزق

یہ ڈاکٹر امجد کا جنازہ تھا‘ ڈاکٹر امجد ایڈن ہاؤسنگ سکیم کا مالک تھا‘اس کے والد ڈپٹی کمشنر رہے تھے اور یہ آئی جی پنجاب سردار محمد چودھری کا داماد تھا

اللہ تعالیٰ نے اس پر دولت کی بارش کی اور یہ اس بارش میں بھیگتا بھیگتا کیچڑ میں جا گرا‘اس نے سب سے پہلے ایڈن ہاؤسنگ سکیم کے 13 ہزار ممبرز کے دس ارب روپے ہڑپ کیے
اور پھر اس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں نذر گوندل کے بھائی ظفر گوندل کے ساتھ مل کر ای او بی آئی کی رقم بھی اڑالی‘ڈاکٹر امجد نے فرضی پلاٹ دے کر ظفر گوندل سے دو ارب روپے لیے تھے اور یہ دونوں بعد ازاں یہ رقم آدھی آدھی کر کے نگل گئے‘ متاثرین نے احتجاج شروع کیا‘افتخار محمد چودھری چیف جسٹس تھے‘ سو او موٹو ہوا‘ عدالت میں پیشیاں شروع ہوئیں‘ لاہور کے ایک وکیل کے ذریعے چیف جسٹس اور ملزم کے درمیان رابطہ ہوا اور یہ رابطہ بہت جلد رشتے داری میں بدل گیا‘ڈاکٹر امجد کے صاحبزادے مرتضیٰ امجد اور افتخار محمد چودھری کی صاحبزادی افرا افتخار کی شادی ہو گئی اور یوں ایڈن ہاؤسنگ سکیم اور ای او بی آئی کے کیسز کھوہ کھاتے چلے گئے‘ دور بدلا‘ نیب کے مقدمے شروع ہوئے تو پورا خاندان ملک سے بھاگ گیا ‘ نیب نے ریڈ وارنٹ جاری کر دیے‘ ایف آئی اے نے 26 ستمبر 2018ء کو مرتضیٰ امجد کو دوبئی سے گرفتار کر لیا‘ افتخار محمد چودھری نےکوشش کی لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے ریڈ وارنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا اور یہ لوگ خاندان سمیت کینیڈا شفٹ ہو گئے‘ کیسز چلتے رہے اور افتخار محمد چودھری کا اثر و رسوخ ڈاکٹر امجد کو بچاتا رہا‘ فراڈ کی رقم 25 ارب روپے تک پہنچ گئی‘
یہ اس دوران پلی بارگین کے لیے بھی راضی ہو گیا لیکن یہ تین ارب روپے دے کر 25 ارب روپے معاف کرانا چاہتا تھا‘ نیب نہیں مانا
یہ اس دوران کسی پراسرار بیماری کا شکار ہو گیا‘ پاکستان آیا‘ علاج شروع ہوا لیکن طبیعت بگڑتی رہی یہاں تک کہ دنیا بھر کے ڈاکٹرز‘ ادویات اور افتخار محمد چودھری کا اثر و رسوخ بھی کام نہ آیا اور ڈاکٹر امجد 23 اگست 2021ء کو لاہور میں انتقال کر گیا‘ لواحقین نے اسے خاموشی کے ساتھ دفن کرنے کی کوشش کی لیکن متاثرین کو خبر ہو گئی اور یہ
پلے کارڈز اور پوسٹرز لے کر پہلے اس کے گھر اور پھر جنازے پر پہنچ گئے اور ’’ہماری رقم واپس کرو‘‘ کے نعرے لگانے لگے‘ پولیس بلائی گئی‘پولیس جنازے اور احتجاجیوں کے درمیان کھڑی ہو گئی‘ پولیس کی مدد سے جنازہ اٹھایا گیا اور پولیس ہی کی نگرانی میں ڈاکٹر امجد کو دفن کیا گیا‘ اب متاثرین اس کی قبر پر بھی آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے خاندان نے وہاں گارڈز کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ انتہا درجے کا عبرت ناک واقعہ ہے لیکن آپ اس سے بھی بڑی عبرت ملاحظہ کیجئے‘ ڈاکٹر امجد نے جس خاندان اور جن بچوں کے لیے 25 ارب روپے کا فراڈ کیا تھا‘ وہ جنازے کے وقت کینیڈا میں بیٹھے تھے اور ان میں سے کوئی شخص اسے مٹی کے حوالے کرنے کے لیے پاکستان نہیں آیا تھا
۔یہ واقعہ دولت کے پیچھے باؤلے ہونے والے بے وقوفوں کے لیے نشان عبرت ہے
‘ یہ ثابت کرتا ہے ... انسان جب ہوس کے کیچڑ میں گرتا ہے تو یہ پھر انسان نہیں رہتا‘‘ میں اکثر اپنے دوستوں سے عرض کرتا ہوں آپ پلیز اپنی چارج شیٹ سے گناہ‘ حرص اور فراڈ کو خارج کر دیں‘
آپ نے جس سے معافی مانگنی ہے مانگ لیں‘ جس کو جو دینا ہے دے دیں اور جتنی توبہ کرنی ہے کر لیں‘ آپ کے پاس زیادہ مہلت نہیں ہے‘ زندگی کی رسی کسی بھی وقت کھینچ لی جائے گی اور آپ یہ حقیقت جتنی جلدی سمجھ جائیں گے آپ کے لیے اتنا ہی اچھا ہوگا اور آپ یہ بھی جان لیں چیونٹیوں کا اکٹھا کیا ہوا رزق ہمیشہ چوہے کھاتے ہیں لہٰذا خدا کے لیے چیونٹیوں کی زندگی نہ گزاریں‘ اپنے قد سے بڑے دانے نہ کھینچیں اور اپنی ضرورت سے زیادہ جمع نہ کریں ... آپ کی حرص آپ کو جینے نہیں دے گی اور آپ کا جمع کیا ہوا
پلے کارڈ بن کر آپ کے جنازے کے آگے آگے چلتا رہے گا جب کہ آپ کی ہوس کے بینی فشری پانچ دس ہزار کلو میٹر دور بیٹھ کر اپنے دوستوں کو ’’مائی ڈیڈ پاسڈ اوے‘‘ کے میسج کرتے رہیں گے اور ان کے دوست ’’او ہو‘‘ کا جواب دے کر پارٹی میں مصروف ہو جائیں گے ... چناںچہ رک جائیں‘ آگے کھائی ہے اور اس کھائی میں ڈاکٹر امجد جیسے ہزاروں لوگ گرے پڑے ہیں۔

Comments