۔531🌻) دل کا سکون کہاں ہے ؟

 

سکون ایک بے مثال اور عظیم نعمت ہے ۔ جس کی ضرورت ہر انسان کو ہے۔ اسی لئے ہر انسان اس کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے،اور ہر شخص اپنی عقل کی رہنمائی کے مطابق جس چیز میں سکون کو محسوس کرتا ہے اس  کو حاصل کر نے کے لئے دن رات ایک کر دیتا ہے ۔۔۔ چلچلاتی دھوپ ہو ۔۔۔ سخت بارش ۔۔۔ آندھی ہو کہ طوفان ۔۔۔ کوئی خوش ہوتا ہے کہ ناراض ۔۔۔ کوئی تیوری چڑ ھاتا ہے کہ آپے سے باہر ۔۔۔ راستے میں کانٹے ہیں یا لوہے کی کیلیں

دشمن کیا سوچ رہا ہے؟ 

دوست کس نظر سے دیکھ رہے ہیں ؟

ان تمام چیزوں کی پروا کئے بغیر اپنے دھن میں مگن رہتا ہے ۔کیونکہ وہ سکون کی اہمیت اور عظمت کو جانتا ہے کہ وہ ایسی لازوال اور بے مثال دولت ہے جس کا کوئی مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔

چنانچہ کسی نے سکون کو 

مال و دولت میں محسوس کیا تو اسی کے حصول میں لگ گیا۔

کسی نے تخت شاہی میں دیکھا تو اسی کے پیچھے پڑ گیا۔کسی نے خوبصورت دوشیزاوں کے پہلووں میں سمجھا تو اسی میں جٹ گیا 

کسی نے محلات و قصور میں خیال کیا تو اسی میں خود کو فنا کر دیا

 غرضیکہ جس انسان کی عقل نے جیسی رہنمائی کی وہ اسی کو حاصل کرنے میں لگ گیا۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا انہیں”سکون” ملا؟

کیا انہیں راحت نصیب ہوئی؟

کیا ان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا؟

کیا ان کی انتھک کوششیں بار آور ہوئیں ؟ 

جب ہم دنیا کی تاریخ میں اس سوال کا جواب “نہیں “میں پاتے ہیں تو صدمے سے 

آئینہ دل چور چور ہو جاتا ہے 

سینہ چھلنی ہو جاتا ہے 

ذہن و دماغ ماؤف ہو جاتا ہے۔

اور ہم جھنجھلاہٹ میں تاریخ کے اس جواب کو ناقابل اعتماد یقین کر کے حرف غلط کی طرح مٹانا چاہتے ہیں۔ مگر جب تاریخ اپنے جواب کی صداقت پر ہماری نظروں کے سامنے دلائل کے انبار  رکھ دیتی ہے ۔ ہمارے سامنے شواہد و نظائر پیش کرتی ہے کہ ہزاروں اںشخاص کے پاس سونے ،چاندی اور مال و دولت کے انبار ہیں مگر انہیں بے چینی سے رات بھر نیند نہیں آتی ۔ان گنت اشخاص ہزاروں مسلح فوجیوں کی حفاظت میں تخت شاہی پر براجمان ہو کے بھی بے قرار نظر آتے ہیں ۔ بہت سارے لوگ فلک بوس محل کے اندر حسیناؤں کے جھرمٹ میں رہ کے بھی مطمئن نہیں ہیں اور اپنی زندگی کو کوستے رہتے ہیں۔ تو پھر ہمارے لئے سر تسلیم خم کر نے کے علاوہ کوئی چارہ کار باقی نہیں رہتا۔کیونکہ ہمارے پاس ان شواہد و نظائر کو جھٹلانے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔

مگر اب سوال یہ ہوتا ہے کہ جب دنیا کی ان عظیم چیزوں میں سکون نہیں تو پھر سکون کہاں ہے؟

اس سوال کا صحیح اور حقیقی جواب فطرت انسانی کا خالق ہمیں ان الفاظ میں دیتا ہے

”الا بذ کر اللہ تطمئن القلوب”

فکر و نظر کی تمام تر توانائیاں سمیٹ کر ،گوش ِ ہوش سے سنو، دلوں کا سکون تو صرف اللہ کے ذکر میں ہے،اپنے خالق کا بابرکت نام لینے میں ہے،اس کی بارگاہ عظمت میں سر رکھ کر 

“سبحان ربی الاعلیٰ”

 کی صدائیں بلند کر نے میں ہے

Comments