صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان، صدر جامعہ دارالعلوم کراچی، شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم العالی نے 15 محرم الحرام 1445ھ شبِ جمعرات بعد نمازِ مغرب دارالعلوم کراچی کے طلبہ سے خصوصی خطاب فرمایا
۔⭐ افسوس یہ ہے کہ اس وقت تمام نظام ہائے تعلیم کا منتہائے مقصود یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمایا جائے۔
۔⭐ علمِ دین کا مقصود قبر کے کنارے سے شروع ہوتا ہے، اس کا اصل فائدہ قبر میں جانے کے بعد شروع ہوتا ہے۔
۔⭐ قرآن کریم نے ہمارا مقصدِ زندگی جو بتایا وہ صرف پیٹ بھرنا نہیں، بلکہ دوسروں کو نفع پہنچانا ہمارے وجود کا اصل مقصد بتایا گیا ہے۔ (كنتم خير أمة أخرجت للناس)
۔⭐ دنیاوی علوم کی بھی ہم بے قدری نہیں کرتے، لیکن جو وہ علوم حاصل کرے وہ دوسروں کو نفع پہنچانے کی نیت سے کرے۔
۔⭐ دین کے طالب علم کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ الحمد للہ مجھے اللہ تعالیٰ نے ایسے علم سے وابستہ کیا جو صرف قبر تک کام نہیں آتا بلکہ قبر سے لے کر آخرت کی منزلوں میں بھی کام آتا ہے۔
۔⭐ طلبِ علم میں کچھ مشقت جھیلنے پڑتی ہے، مشقت کے بغیر دنیا کا علم بھی حاصل نہیں ہوتا۔
اکابر کے حالات پڑھنے چاہئیں کہ انہوں نے کتنی مشقت سے علم حاصل کیا۔
۔⭐ حضرت اقدس مفتی محمد شفیع صاحب رح نے طالب علم کی یہ تعریف بیان فرمائی کہ طالب علم وہ ہے جس کے دماغ میں ہر وقت کوئی نہ کوئی علمی مسئلہ چکر کاٹتا رہے۔
۔⭐ یہ علم اتنا سستا نہیں ہے، قیمت مانگتا ہے۔
۔⭐ لوگ ہمارے بارے میں کہتے ہیں کہ مرسیڈیز گاڑیوں میں گھومتے ہیں، جہازوں میں اعلیٰ درجات میں سفر کرتے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے یہ نعمتیں دی ہیں، لیکن یہ کب ملیں؟ آپ نے ہمارا یہ آخر کا زمانہ دیکھا ہے، ابتدائی زمانہ نہیں دیکھا، دونوں زمانوں میں تباین ہے، تب دارالعلوم میں بھی اس طرح کی سہولیات نہیں تھیں۔
۔⭐ علم عطا کرنے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے، کسی استاد کے پاس یہ طاقت نہیں کہ وہ گھول کر پلا دے، لیکن اللہ تعالیٰ نے استاد کو ذریعہ بنایا ہے اور اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کی طلب کی برکت سے عطا فرمائیں گے۔
۔⭐ کوشش کے باوجود سبق یاد نہ ہونے کی صورت میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، ضروری نہیں کہ آپ کو ایک ایک جزئیہ یاد ہو جائے، لیکن مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس سے مزاج بن جاتا ہے، آگے بڑھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
۔⭐ امتحان کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان متوجہ ہو جاتا ہے کہ جو کچھ میں نے پڑھا ہے اس کو تازہ کرلوں۔
۔⭐ علم ہو اور عمل نہ ہو تو وہ علم پھر رفتہ رفتہ چلا جاتا ہے۔
۔⭐ ایک مقولہ ہے کہ علم اور عمل دو بھائی ہیں، ایک بھائی علم، دوسرے بھائی عمل کو پکارتا ہے، اگر اس نے جواب دے دیا تو وہ ٹھہر جاتا ہے، لیکن اگر اس نے جواب نہیں دیا تو وہ چلا جاتا ہے۔
۔⭐ بغیر عذر کے نماز با جماعت کو ترک کرنا ایک زہر ہے۔
۔⭐ علم بغیر عمل کے علم ہے ہی نہیں۔
۔⭐ اتباعِ سنت کے بغیر صحیح معنی میں علم کا حاصل ہونا مشکل ہے۔
۔⭐ سب سے بڑی سنت کی اتباع یہ ہے کہ اپنی ذات سے کسی کو ادنیٰ تکلیف نہ پہنچے۔
(مرتب: عبدالمقیت سکھروی)
۔🌹 حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
’’ میں نے اپنے پیر و مرشد حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں لکھا کہ آج کل دارالعلوم دیوبند میں امتحانوں کا سلسلہ چل رہا ہے، مشغولیت کی وجہ سے تلاوت کی فرصت نہیں ملتی ناغہ ہو رہا ہے۔اصلاح فرمایے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ارشاد ھوا کہ اب امتحانوں کی مشغولی ہے جب امتحانوں سے فارغ ہونگے تو کوئی اور کام سامنے آجائے گا کہ اب اس کو کرلیں یوں ناغوں کا سلسلہ چلتا رہے گا اور عمر بھر فرصت نہیں ملے گی
جو کام کرنا ہے اسے ہر قیمت پر (بر وقت) کیجئے اس میں ناغہ نہ ہونے دیجئے۔‘‘ذرا سوچئے کہ یہ ناغہ صرف تلاوت اور ذکر ہی میں کیوں ہوتا ہے کھانے پینے، سونے اور دنیا بھر کے دوسرے کاموں میں کیوں نہیں ہوتا ؟
اصل بات یہی ہے کہ فکر نہیں، بے فکری کی وجہ سے دینی کاموں کا ناغہ ہو رہا ہے دنیا کے دھندوں کی چونکہ فکر سوار ہے اس لئے ان کا ناغہ بھی گوارا نہیں ... اگر کسی کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہو اور کام میں ناغہ کرنے پر تنخواہ کٹتی ہو تو کیا کبھی وہ ناغہ کرے گا ؟
کبھی نہیں کرے گا خواہ خود بیمار ہو جائے یا بیوی بیمار پڑ جائے ، بچے پریشان ہوں کچھ بھی ہو جائے ناغہ نہیں ہونے دیتا . دنیائے فانی کی خاطر اتنا اہتمام ایسی فکر لیکن دین کی قدر اتنی بھی نہیں؟
قرآن مجید کی تلاوت چھوٹ جائے یہ گوارا ہے ... دکان اور دفتر جانے کا ناغہ ہو یہ گوارا نہیں
(وعظ مراقبۂ موت : 40,39) نشر و اشاعت.خانقاہ دارالابرار ملتان
Comments
Post a Comment