زمین کو پیدا ہوئے4,50,00,00,000 سال کا عرصہ گزر چکا مگر اُس کے باوُجود اُس کا مرکز اُسی لاوے پر مشتمل ہے اور شدید گرم ہے۔ 71 فیصد سطحِ ارضی پر پھیلے ہوئے سمندروں نے اُس کی حدّت کو کنٹرول کر کے ٹھوس خلاف کے اُوپر کے ماحول کا درجۂ حرارت اوسطاً 15 ڈگری سینٹی گریڈ کر رکھا ہے، جس سے وہ زندگی کے لئے سازگار ہوتا چلا گیا۔ آج بھی اگر کسی کیمیائی تعامل کے نتیجے میں سمندروں کا پانی ختم ہو جائے تو نہ صرف پانی کی قلت کی وجہ سے بلکہ اندرونی لاوے کی حدّت کے سبب بھی ہر طرح کی اَنواعِ حیات اِس طبقِ ارضی سے مفقود ہو جائیں۔
طویل ترین بارشوں کے نتیجے میں زمین کو قابلِ زندگی بنانے کے سلسلے میں اللہ ربّ العزت کا فرمان ہے:
وَ أَنزَلنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآئًم بِقَدَرٍ فَأَسکَنَّاہُ فِی الأَرضِ وَ إِنَّا عَلٰی ذَھَابٍم بِہٖ لَقَادِرُونَ (المؤمنون، 23:18)
اور ہم ایک مقررّہ مقدار میں (عرصۂ دراز تک) بادلوں سے پانی برساتے رہے، پھر (جب زمین ٹھنڈی ہو گئی تو) ہم نے اُس پانی کو زمین (کی نشیبی جگہوں) میں ٹھہرا دیا (جس سے اِبتدائی سمندر وُجود میں آئے) اور بیشک ہم اُسے (بخارات بنا کر) اُڑا دینے پر بھی قدرت رکھتے ہیں
سائنسی تحقیقات کی پیش رفت اور قرآنی بیانات میں کسی قدر ہم آہنگی ہے۔ ۔ ۔ بالکل یونہی جیسے قرآن آج کے دَور کی کتاب ہو۔ ۔ ۔ اور واقعی قرآن آج کے دَور کی کتاب ہے، قرآن ہر اُس دَور کی کتاب ہے جو علم و فن اور شعور و آگہی سے ہم آہنگ ہے۔ سائنس جوں جوں تخلیقِ کائنات کے رازوں سے پردہ اُٹھاتی جائے گی ہمیشہ قرآنِ مجید کو اپنے سے آگے اور آگے جاتا محسوس کرے گی اور یہ حقیقت علمی دُنیا کے فرزندوں کو ایک نہ ایک دِن ماننا پڑے گی کہ قرآن ہی صداقت کا آخری معیار ہے جسے خالقِ کائنات نے اپنے آخری نبی سیدنا محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور اُسی میں بنی نوعِ اِنسان کے جملہ مسائل کا حل ہے اور اُس کی تعلیمات سے مطابقت ہی صحیح معنوں میں آئیڈیل علمی معاشرے کے قیام کا باعث بن سکتی ہے۔
۔🌴 چاند ... قرآنِ مجید میں چاند کا ذِکر دیگر اَجرامِ سماوی سے کہیں زیادہ ہے۔ ﷲ ربّ العزت نے چاند کی بہت سی خصوصیات کی بناء پر قرآنِ مجید میں قسم کھا کر اُس کا ذِکر فرمایا:
کَلَّا وَ القَمَرِ (القمر،74:32)
سچ کہتا ہوں قسم ہے چاند کی
جس طرح زمین اور نظامِ شمسی کے دیگر ستارے سورج کے گرد محوِ گردِش ہیں اور جس طرح سورج کہکشاؤں کے لاکھوں ستاروں سمیت کہکشاں کے وسط میں واقع عظیم بلیک ہول کے گرد محوِ گردِش ہے بالکل اُسی طرح چاند ہماری زمین کے گرد گردِش میں ہے۔ نظام شمسی میں واقع اکثر سیاروں کے گرد اُن کے اپنے چاند موجود ہیں، اور اکثر کے چاند متعدّد ہیں۔ زمین کا صرف ایک ہی چاند ہے جو زمین سے اَوسطاً 4,00,000 کلومیٹر کی دُوری پر زمین کے گرد گھوم رہا ہے۔ وہ اپنی گردِش کا ایک چکر 27.321661 زمینی دِنوں میں طے کرتا ہے۔ چاند کا قطر 3,475 کلومیٹر ہے اور یہ نظامِ شمسی کے آخری سیارے پلوٹو سے بڑا ہے۔ دورانِ گردش وہ اپنا ایک ہی رُخ زمین کی طرف رکھتا ہے۔ اُس کی محوری اور سالانہ دونوں گردشوں کا دورانیہ برابر ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اُس کا ایک دن اور ایک سال دونوں برابر ہوتے ہیں۔ جوں جوں اُس کا محور گردِش کرتا ہے اُس کے ساتھ ساتھ وہ زمین کے گرد بھی اُسی تناسب سے گھومتا چلا جاتا ہے اور یوں وہ زمین کی طرف اپنا ایک ہی رُخ رکھنے میں کامیاب رہتا ہے۔
اســلام اور جـدیـد ســائنس
Comments
Post a Comment