صرف الله پاک ہی حقیقی رزاق ہے
۔1.وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ يَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ
اور زمین میں کوئی چلنے والا جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی کے ذمہ ہے اور وہ اس کے قیام اور اس کے دفن کیے جانے کی جگہ کو جانتا ہے ۔سب کچھ ایک کھلی کتاب میں درج ہے ۔‘‘ (ھود:6)
۔2 وَ كَاَيِّنْ مِّنْ دَآبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اَللّٰهُ يَرْزُقُهَا وَ اِيَّاكُمْ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ (العنکبوت:20)
’’کتنے ہی جانور ہیں جو اپنا رزق نہیں اُٹھائے پھرتے، اللہ ہی انہیں اور تمہیں رزق دیتا ہے وہ سب کچھ سنتا اور سب کچھ جانتا ہے۔‘‘
۔3 وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِيَّاكُمْ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِيْرًا
(الاسراء:31)
’’اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ، ہم ہی انھیں اور تمھیں رزق دیتے ہیں۔ بے شک ان کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔
۔4 قُلْ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اَمَّنْ يَّمْلِكُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ مَنْ يُّخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ يُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَ مَنْ يُّدَبِّرُ الْاَمْرَ فَسَيَقُوْلُوْنَ اللّٰهُ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
(یونس:۳۱)
’’فرما دیں کون ہے جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟
یا کون ہے جو تمہارے کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے؟
اور کون زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے ؟ اور کون ہے جو ہر کام کی تدبیر کرتا ہے؟
وہ فوراً کہیں گے ’’ اللہ‘‘
تو فرما دیں پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟
’’اللہ‘‘ کے علاوہ کوئی حقیقی رازق نہیں، رزق صرف الله سے مانگو:
۔5 اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْكًا اِنَّ الَّذِيْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا يَمْلِكُوْنَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْهُ وَ اشْكُرُوْا لَهٗ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (العنکبوت: 17)
’’تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ تو محض بت ہیں اور تم جھوٹ گھڑ رہے ہو،حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے سوا تم جن کی عبادت کرتے ہو وہ تمہیں رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے، اللہ سے رزق مانگو اور اسی کی بندگی کرو اور اسی کا شکر ادا کرو ۔ تم اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہو۔‘‘
۔6 وَ يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ شَيْـًٔا وَّ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ
’’اور اللہ کے سواان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں آسمانوں اور زمین سے رزق دینے کے مالک ہیں اورنہ وہ اس کا اختیار رکھتے ہیں۔‘‘ (النحل:73)
۔7 یاَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللّٰهِ يَرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لا اِلٰهَ اِلَّا هُوَفَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ (فاطر:۳)
’’اے لوگو تم پر جو اللہ کے انعامات ہیں انہیں یاد رکھو، کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو ؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو۔
۔8 مَا اُرِيْدُ مِنْهُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّ مَا اُرِيْدُ اَنْ يُّطْعِمُوْنِ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِيْنُ (الذاریات:58 ,57، :51)
’’میں اُن سے رزق نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ یقیناً اللہ ہی رزق دینے والا ہے وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔ ‘‘
یہ عام مشاہدہ ہے کہ آسمانوں اور زمین ، سمندر میں رزق ، خوراک جانوروں، نباتات ، معدنیات وغیرہ کی شکل میں دستیاب ہے - ان کو پیدا کرنے والا کون ہے ؟ صرف الله ... اب اگر کوئی انسان اس رزق کو اپنی کوشش سے حاصل کرتا ہے اور دوسرے انسانوں کو مہیا کرتا ہے، جیسے کسان زمین سے فصل حاصل کرتا ہے، مچھیرے دریا ،سمندر سے مچھلیاں پکڑتے ہیں اور دوسروں کو مہیا کرتے ہیں تو وہ مجازی طور پر رزاق کہلا سکتے ہیں مگر اصل رزاق تو الله ہے جو فصل کو بیج سے پیدا کرتا ہے ، مچھلیوں کو پیدا الله کرتا ہے ... تما رزق جو ملتا ہے اس کا خالق الله ہے ، وہی اصل اور بڑا رزاق ہے-
جو لوگ اللہ تعالٰی کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالٰی غالب ہے ، بدلہ لینے والا [سورة آل عمران 3 آیت: ,4]
Comments
Post a Comment