۔🌹 حسین موت کے نظارے
کون ہے جو خوشی خوشی موت قبول کرتا ہے
موت ایک بہت بھیانک چیز معلوم ہوتی ہے. مگر مومن کے لیے یہ بھیانک نہیں ہوتی. بلکہ ایک تحفہ ہوتی ہے. اندازہ کریں انسان کی روح اللہ کا امر ہے، اللہ کی محبت میں ہی یہ زندہ ہے. جب اسکو اللہ کے پاس واپس جانا ہو تو اسکی خوشی کا کیا ٹھکانا ہوگا
جب موت کے وقت رحمت کے فرشتے نظر آنے لگ جاتے ہیں اور اللہ کا سلام اور جنت کی بشارت ملتی ہے تو یہ مومن کے مصائب اور تمام تکالیف کا اختتام ہوتا ہے. اور ایک پر تعیش زندگی کا آغاز جہاں اللہ کی رضا کا پروانہ ساتھ ہوگا. مومن کی روح موت کے بعد سیدھی جنت کے باغیچے میں ڈال دی جاتی ہے
ہمیں اگر اپنی موت کو ایک محبوب کے تحفے جیسا بنانا ہے تو پھر اللہ کو ہی دنیا میں دوست اور محبوب بنانا ہوگا
اس کی محبت میں تمام حرام کام چھوڑ دینے ہونگے. نیک اعمال کی کثرت صرف اسکی محبت کے حصول کی نیت سے کرنا ہوگی. دل میں ہر وقت اللہ کی ملاقات کا شوق رکھنا ہوگا. چند دنوں کی فریب والی زندگی میں صبر کرنا ہوگا. اگر ہم نے ایسا کر لیا تو دل میں ایسا ایمان اور محبت پیدا ہو جاتی ہے کہ بندے کا نفس مطمئن ہو جاتا ہے ایسی کیفیت میں روح جسم میں بے چین ہو کر پھڑپھڑاتی ہے کہ میں اپنے رب سے ملوں اس حال میں کہ وہ محبت سے مجھے مخاطب کرے اور میرا اکرام کرے
,۔🌹 حسین موت کے نظارے
الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(النحل: ٣٢)
اُن متقیوں کو جن کی روحیں پاکیزگی کی حالت میں جب ملائکہ قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں "سلام ہو تم پر، جاؤ جنت میں اپنے اعمال کے بدلے"
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿٣٠﴾نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿٣١﴾ نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ ﴿٣٢﴾
جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر (جب موت کے وقت) فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ "نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے (30) ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی تھے اور آخرت میں بھی، وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہوگی (31) یہ ہے سامان ضیافت اُس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے" (32)
(سورۃ فصلت)
يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ﴿٢٧﴾ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً ﴿٢٨﴾ فَادْخُلِي فِي عِبَادِي ﴿٢٩﴾وَادْخُلِي جَنَّتِي ﴿٣٠﴾
اے نفس مطمئن! (27) چل اپنے رب کی طرف، اِس حال میں کہ تو (اپنے انجام نیک سے) خوش (اور اپنے رب کے نزدیک) پسندیدہ ہے (28) شامل ہو جا میرے (نیک) بندوں میں (29) اور داخل ہو جا میری جنت میں (30)
(سورۃ الفجر)
۔🌹 اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرنے والا
رسول اللَّـہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
(( مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ وَ مَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔ ))1
'' جو اللہ سے ملنے کا شوق رکھتا ہے، اللہ اس کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملاقات ناپسند کرتے ہیں۔''
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا
موت کو تو ہم سب برا جانتے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
(( لَیْسَ ذٰلِکَ، وَلٰکِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللّٰہِ وَکَرَامَتِہِ، فَلَیْسَ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہٗ، فَأَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ وَأَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ وَإِنَّ الْکَافِرَ إِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللّٰہِ وَعُقُوْبَتِہِ فَلَیْسَ شَيْئٌ أَکْرَہَ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ فَکَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ وَکَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔ ))2
''ایسے نہیں(بلکہ) بات یہ ہے کہ ایماندار آدمی کو جب موت آلگتی ہے (مرنے کے قریب ہوتا ہے) تو اس کو اللہ کی رضا مندی اور اس کی سرفرازی کی خوشخبری دی جاتی ہے، وہ اس وقت ان باتوں سے زیادہ جو آگے اس کو ملنے والی ہیں، کوئی بات پسند نہیں کرتا اور اللہ سے ملنے کی (جلد) آرزو کرتا ہے۔ اور جب کافر کو موت آنے لگتی ہے تو اسے عذاب اور سزا کی خبر دی جاتی ہے۔ پس اسے یہ آگے والی صورتحال انتہائی ناپسند ہوتی ہے ۔ چنانچہ وہ اللہ سے ملاقات کو پسند نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتے ہیں۔''
1 أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاء ہ، رقم
Comments
Post a Comment