۔508) فحاشی و بے حیائی کی اشاعت پر وعید

اللہ تعالی فرماتے ہیں 

۔🌹 اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ  یَعۡلَمُ  وَ اَنۡتُمۡ  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ

بلاشبہ جو لوگ پسند کرتے ہیں کہ اہلِ ایمان میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ جانتاہے، تم نہیں جانتے. (سورة النور : ١٩)

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے ان لوگوں  کو دنیا و آخرت میں عذاب کی وعیدِ شدید سنائی ہے جو مسلمانوں میں فحاشی و بے حیائی پھیلانا صرف پسند کرتے ہیں، لیکن وہ لوگ جو بالفعل فحاشی پھیلاتے ہیں یا اس میں معاون یا سبب و ذریعہ بنتے ہیں ان کا عذاب تو اس سے بھی سخت ہو گا

۔🌹 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں 

فإن الله قد توعد بالعذاب على مجرد محبة أن تشيع الفاحشة بالعذاب الأليم في الدنيا والآخرة وهذه المحبة قد لا يقترن بها قول ولا فعل فكيف إذا اقترن بها قول أو فعل؟

"اللہ تعالٰی نے محض فحاشی پھیلنے کو پسند کرنے پر دنیا و آخرت میں سخت عذاب کی وعید سنائی ہے حالانکہ (صرف) پسندیدگی میں بسا اوقات قول و فعل کا عمل دخل نہیں ہوتا، لیکن جب اس کے ساتھ قول یا فعل کو بھی ملا لیا جائے تو کتنی سخت وعید ہوگی.؟"

(مجموع الفتاوى : ٣٤٤/١٥)

 ۔🌹 حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں 

هذا إذا أحبوا إشاعتها وإذاعتها. فكيف إذا تولوا هم إشاعتها وإذاعتها

یہ تو اس وقت عذاب ہے جب وہ صرف اس کی نشر و اشاعت کو پسند کریں، لیکن اگر وہ خود اس کی نشر و اشاعت کا بیڑا اٹھا لیں تب عذاب کی کیا حالت ہوگی

(بدائع الفوائد : ٢٦٠/٢)

فحاشی کی ابتدا و آغاز کرنے والا، فحش کاموں کو سر انجام دینے والا اور اس کو آگے لوگوں میں پھیلانے والا گناہ میں برابر شریک ہیں

۔🌹 حسان بن کریب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا 

القائل الفاحشة، والذي يشيع بها، في الإثم سواء

فحاشی کو سر انجام دینے والا اور اسے آگے مزید پھیلانے والا، یہ دونوں گناہ میں برابر شریک ہوتے ہیں

(الأدب المفرد للبخاری : ٣٢٤، مسند أبي يعلي : ٥٥٣  وسنده حسن)

 ۔🌹 امام عطاء بن ابی رباح تابعی رحمہ اللہ کا فتوی تھا کہ فحاشی پھیلانے والے کو ملک بدر کر دیا جائے

 (مصنف عبد الرزاق : ١٣٧٥٥ و سنده صحيح و الأدب المفرد للبخاری : ٣٢٦)

✿ بے حیائی، عذابِ الٰہی کا سبب ہے ✿ 

فحاشی و بے حیائی ایسی معاشرتی برائی ہے جس کی نحوست پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں اور اس کی سزا اجتماعی طور پر انسانوں پر مسلط ہوتی ہے

۔🌹 سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 

وما ظهرت فاحشة في قوم قط إلا سلط الله عز وجل عليهم الموت

جس قوم میں فحاشی و بے حیائی عام ہو جائے تو اللہ تعالی ان پر موت مسلط کر دیتا ہے." (یعنی اس قوم میں بہت زیادہ اموات واقع ہونا شروع ہو جاتی ہیں) 

 (مسند ابن أبي شيبة كما في المطالب العالية : ٢٠٣٣ و إتحاف الخيرة المهرة : ٤٤٠١ وسنده حسن و السنن الكبرى للبيهقي : ٩/٣٨٦ وصححه الحاكم : ١٣٦/٢ ح : ٢٥٧٧ و وافقه الذهبي وقال ابن حجر و البوصيري : إسناده حسن، وانظر الصحيحة للألباني : ١٠٧)

۔🌹 سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 

لم تظهر الفاحشة في قوم قط حتى يعلنوا بها إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا

"جب کسی قوم میں فحاشی و زنا عام ہو جائے اور وہ سرعام فحاشی کرنے لگیں تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کے آباء و اجداد میں نہیں تھیں."

 (سنن ابن ماجه : ٤٠١٩ وهو حديث حسن لغيره وفي سنده ضعف و رواه الحاكم في المستدرك : ٥٨٢/٤ ، و الطبراني في الأوسط : ٦١/٥ وغيرهما بسند آخر وهو إسناد حسن، و انظر الصحيحة للألباني : ١٠٦)

Comments