جاؤ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے کہو کہ وہ آ کر تم سب کو میرے قبضے سے چھڑا لیں . یہ الفاظ ایک انگریز عیسائی بادشاہ نے ادا کیے تھے
ھوا کچھ یوں تھا کہ اس زمانے کے مسلمان حج کے لیے حجاز کی طرف جا رہے تھے تو راستے میں اس بادشاہ جس کا نام تاریخ میں ریجینالڈ کے نام سے مشہور ہے اس نے حاجیوں کے قافلے پر حملہ کیا اور سب کو گرفتار کر لیا. گرفتار ھونے والوں نے اس سے انسانیت کے نام پر رہائی کی درخواست کی تو اس نے پر غرور لہجے میں یہ جملہ بولا کہ جاؤ اپنے نبی سے کہو کہ وہ آ کر تم سب کو میرے قبضے سے چھڑالیں
یہ الفاظ اس وقت کے دنیا کے سب سے عظیم ترین مسلمان جرنیل نے سنے تو اس نے اسی وقت قسم اٹھائی کہ میں اپنے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اس گستاخ کو اپنے ھاتھوں سے قتل کر کے اس کی گردن اتاروں گا . اس کے بعد وہ نہ سکون سے سو سکا اور نہ ہی کھا پی سکا . ایک سال بعد...26 رمضان المبارک 584 ھجری، 4 جولائی 1178 عیسوی...حطین کے مقام پر عیسائیوں کی تاریخ کی سب سے خوفناک جنگ شروع ہوئی جس کی کہانی آج بھی انگریز مائیں اپنے بچوں کو اسی طرح سناتی ہیں جیسے ھم ھلاکو کے بغداد پر حملے کی سناتے ہیں وہی عیسائی بادشاہ ریجینالڈ اپنے بھائی گائی کے ساتھ صلیبی لشکر کی قیادت کر رہا تھا یہ دونوں بھائی صلاح الدین ایوبی کے گھیرے میں آ گئے
صلاح الدین ایوبی نے میدان جنگ کے چاروں طرف ایسا اتشگیر مواد پھینکا جس سے دونوں لشکروں کے فرار ھونے کا راستہ ہی بند ھو گیا اب سبھی کو اسی آگ کے دائرے کے درمیان میں لڑنا تھا. عیسائیوں کا لشکر مسلمانوں کے لشکر کے یہ رنگ ڈھنگ دیکھ کر دھشت زدہ ہو گیا . دھشت اور خوف نے ان کے حواس چھین لیے. مسلمان سپاہی گو کہ روزے سے تھے لیکن انہوں نے جذبہ ایمانی کی مثال قائم کر دی آسمان سے چھوتے ہوئے شعلوں کے درمیان ان کی غضبناکی نے عیسائیوں کے چھکے چھڑا دیے 50 ھزار کے قریب عیسائی آن واحد میں قتل کر دیے گئے. اتنے ہی جنگی قیدی بنا لیے گئے تھے
ریجینالڈ اور اس کے بھائی گائی کو صلاح الدین کے سامنے پیش کیا گیا. صلاح الدین ایوبی جنگی قیدیوں اور مفتوح بادشاہوں کے ساتھ حسن سلوک کے حوالے سے تاریخ میں مشہور ہے اس نے پوری زندگی میں کبھی کسی جنگی قیدی پر ھاتھ نہیں اٹھایا تھا اور نہ ہی اس کے سپاہیوں کو اس کی اجازت تھی. مفتوح بادشاہوں کو اتنا ہی احترام اور پروٹوکول دیا کرتا تھا جتنا اس کا اپنا ھوتا تھا. 4 جولائی کی تپتی دوپہر میں ریجینالڈ اور اس کے بھائی کا پیاس کے مارے برا حال تھا شیردل جرنیل نے حکم دیا کہ گائی کو یخ ٹھنڈا پانی پینے کے لیے دیا جائے حکم کی تعمیل ھوئی. گائی نے خود پانی نہیں پیا اور اپنے بھائی ریجینالڈ کی طرف بڑھا دیا.. ریجینالڈ نے جلدی سے غٹا غٹ پانی پی لیا.. یہ دیکھ کر ایوبی کو طیش آگیا. اس نے کہا یہ پانی تمہارے لیے نہیں تھا تم میرے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گستاخ ھو فوراً اپنا خنجر نکالا اور بجلی جیسی تیزی سے اس کی شہہ رگ پر چلا دیا حلق میں اترنے والا پانی خون میں شامل ھو کر فوارے کی گلے سے ابلنے لگا.. اس کے بعد صلاح الدین نے تلوار سے اس کا سر قلم کر دیا.. سر گردن سے الگ ھوا اور فٹ بال کی طرح زمین پر لڑھکتا ھوا دور چلا گیا. سپاہیوں نے اس کے سر کو اٹھایا اور ایک نیزے کی انی پر چڑھا کر میدان میں گاڑ دیا
صلاح الدین ایوبی نے پہلی بار اپنے اصول کو توڑا تھا.. پہلی بار ایک قیدی اور وہ بھی بادشاہ قیدی کو پینے کے لیے پانی بھی نہیں دیا بلکہ اپنے ھاتھوں سے پہلی بار اس بادشاہ قیدی کو عبرتناک موت کا نشانہ بنا دیا تھا
ہمارے لیے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان اور تقدس ھر چیز سے بڑھ کر ھے
Comments
Post a Comment